پشاور(این این آئی)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ دوبارہ انتخابات ہوں اور ہم سب اس کے حق میں ہیں۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ الائنس فار فری اینڈ فیئر الیکشن‘ پر ہم سب (تمام اپوزیشن) متفق ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت پشاور کو چلا سکتی ہے، خیبر پختونخوا کو اور نہ ہی پاکستان کو، جو صوبے کو نہیں چلا سکے وہ ملک کیا چلائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ صدارتی نظام پاکستان کی تاریخ میں آمریت کی علامت ہے، ایسا لگ رہا ہے کے ٹیکنوکریٹکس کی حکومت لائی جارہی ہے، جعلی مینڈیٹ کے ذریعے نظام کو نہیں چلایا جاسکتا۔جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہاکہ پاکستان کا بجٹ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) تیار کریگا، معاشی پالیسیوں نے ملک کو یہاں تک پہنچادیا کہ آئی ایم ایف ہمارے معاشی معاملات میں مداخلت کررہا ہے، موجودہ حکومت آنے والے بجٹ کو پیش کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔انہوں نے کہا کہ بجلی، گیس، پیٹرول اور ڈیزل مہنگائی کے آخری حدود تک پہنچ گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے آٹھ ماہ کے دوران یومیہ 15 ارب روپے کا قرضہ لیا، 30 سال میں اتنے قرضے نہیں لیے گئے جتنے اس دوران لیے گئے اور اس کے باوجود معاشی صورت حال ٹھیک نہیں، اس حوالے سے تحقیقات ہونی چاہئیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پشاور کے بی آر ٹی منصوبے پر لاگت کی رقم آئے روز بڑھتی جارہی ہے، 25 ارب کا منصوبہ ایک کھرب تک پہنچ چکا ہے ، یہ منصوبہ شہریوں کے عذاب بن چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی کے ڈیزائن پر اربوں روپے لگا کر شہر کو تباہ کر دیا گیا، کیا احتساب صرف اپوزیشن کیلئے ہے؟ بی آرٹی کے خلاف مرتب رپورٹس پر عمل درآمد کیوں روکا گیا؟انہوں نے کہاکہ پشاور سے لے کر بلوچستان تک دہشت گردی کے واقعات ہورہے ہیں، ملک بدترین حالات سے دوچار ہے اور ملک میں جھوٹی حکومت ہے۔اس موقع پر انہوں نے کل باب خیبر پر تاریخی اجتماع کا بھی اعلان کیا۔