پشاور(این این آئی) بینک آف خیبرمیں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔قومی احتساب بیورو(نیب) نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے ایم ڈی کے عہدے پر نااہل شخص کو تعینات کیا
اور بینک میں سال 2012 سے 2016 کے درمیان غیر قانونی بھرتیاں بھی کی گئیں۔نیب کی رپورٹ کے مطابق سابق ایم ڈی کی تنخواہ ایک دن میں 8 لاکھ سے 14 لاکھ کردی گئی۔ نجی ٹی وی کے مطابق رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ 43 ملازمین کی بغیر اشتہار، 16غیر تجربہ کار، 28 کو نامکمل تعلیمی قابلیت کے باوجود ملازمت کی دی گئی۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ کی بطور ایم ڈی تقرری کی منظوری سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے دی تھی۔سرکاری رپورٹ کے مطابق بینک آف خیبر نے 2018 میں 446 ملین روپے کا منافع کمایا لیکن شیئرہولڈرز میں رقم تقسیم کرنے کی بجائے ایکویٹی میں شامل کر لی ۔بینک نے 2018 کی سالانہ رپورٹ میں شیئر ہولڈرز کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے شرح سود میں اضافے ‘ مہنگائی اور ڈالر ریٹ میں اضافے کے باعث خیبر بینک دیگر بینکوں کی طرح شدید متاثر ہوا ہے۔بینک نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ مجموعی اثاثہ جات میں 2018 کے دوران 9 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ، 2017 میں بینک کے مجموعی اثاثہ جات 245132ملین تھے جو 2018میں 223095ملین رہ گئے۔ بینک کے مجموعی اثاثہ جات میں 22037 ملین کمی آئی،اکتوبر 2017 سے نومبر 2018 تک بینک کا کوئی مستقل منیجنگ ڈائریکٹر تعینات نہیں تھا شہباز جمیل بینک کے قائم مقام ایم ڈی کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔