لاہور ( این این آئی)امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت جس وزیر کو اپنا دماغ کہتی تھی اسے نکال چکی ہے اب خالی کھوپڑی کے ساتھ کتنی دیر تک بیٹھے گی ،نئے مشیر خزانہ کے بارے میں مشہور ہے کہ ان کے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں ،اس کا مطلب ہے کہ مشیر خزانہ کوعالمی مالیاتی ادارے لیکر آئے ہیں ،ایک طرف حکومت کہتی ہے کہ سابقہ حکومتوں نے معیشت کا بیڑا غرق کیا ہے اور دوسری طرف سابقہ وزیروں ہی کو وزارتیں دے رہی ہے ،
افراد اور چہروں کی تبدیلی سے اگر کوئی انقلاب آنا ہوتا تو اب تک آچکاہوتاکیونکہ چہرے تو ہر الیکشن میں تبدیل ہوتے رہتے ہیں ،جب تک سودی نظام ہے معیشت بہتر نہیں ہوسکتی ،سودی نظام ،یہودی اور استحصالی نظام ہے،یہ عام آدمی کی خوشیوں کا قاتل ہے اس سے نجات حاصل کئے بغیر غربت ،مہنگائی بے روز گاری جیسے مسائل سے چھٹکارا حاصل نہیں کیا جاسکتا ،عام آدمی کی فلاح و بہبود کا ضامن اسلام کا دیا گیا معاشی نظام ہے ،جماعت اسلامی ملک میں نظام مصطفی ؐ کے نفاذ کی جدوجہد کررہی ہے، عوام کے پاس اب جماعت اسلامی کے علاوہ دوسرا کوئی آپشن نہیں ،ملک میں اسلامی انقلاب کاسورج جلد طلوع ہونے والا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے اجتماع اور منصورہ میں کام کرنے والے مزدوروں کو دیئے گئے ظہرانہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔تقریب میں نائب امیرڈاکٹر فرید احمد پراچہ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد اصغر ،عبد القدوس منہاس ،سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور ناظم شعبہ تعمیرات میاں عبد الماجد بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت اب بغیر دماغ کے چل رہی ہے ۔پی ٹی آئی بڑی امیدوں اور توقعات کے ساتھ حکومت میں آئی تھی اور خود وزیر اعظم کہتے تھے کہ ہمارے پاس اسد عمر کی شکل میں معاشی اصلاحات کیلئے بہترین د ماغ ہے ،اب اس دماغ کو نکال دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ حکومت کے پاس اب کھوپڑی تو موجود ہے مگر دہ دماغ سے خالی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنی ٹیم کو تبدیل کیا ہے مگر حکومت میں اب بھی پیپلز پارٹی ،مسلم لیگ ،ایم کیو ایم اور مشرف کے ہی لوگ ہیں۔جن لوگوں سے نجات کیلئے لوگوں نے تبدیلی کے نعرے کو ووٹ دیا تھا انہی لوگوں کو عوام کی گردنوں پر دوبار ہ سوار کر دیا گیا ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکمران ایک سانس میں رحمان اور دوسرے میں رام کانام لیتے ہیں ،مدینہ کی اسلامی ریاست اور سودی معیشت ایک ساتھ نہیں چل سکتے ۔بار باراقتدار میں آنے والی جماعتیں ملک و قوم کومشکلات اور مسائل کے گرداب میں پھنسا کر چلی گئی ہیں ۔
اب وقت آگیا ہے کہ قوم اپنے رویے پر غور کرے اور اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ پاکیزہ نظام کی طرف پلٹ آئے ۔پاکستان لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر وجود میں آیا تھا اور اسی نظام پر قائم رہ سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مختلف الخیال لوگ اپنے ذاتی مفادات کیلئے اکٹھے ہوگئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اسد عمر کے بارے میں صرف ایک اعتراض کیا جارہا ہے کہ وہ تین چارماہ تک آئی ایم ایف سے مذاکرات کرتے رہے اور ان کی شرائط نہیں مانی گئیں ،اس لئے آئی ایم ایف کے لوگ اس سے ناراض ہیں ۔انہی کے کہنے پر اسد عمر کو نکالا گیا ہے اور آئی ایم ایف کے ساتھ اچھے تعلقات والے کو لایا گیا ہے ۔