پشاور(این این آئی)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ صدارتی نظام کی باز گشت حکومت کی جانب سے طبل جنگ ہے اور ہم یہ نظام کسی صورت قبول نہیں کریں گے اور اس مقصد کیلئے لاٹھی گولی کا سامنا کرنے سے نہیں کترائیں گے، اٹھارویں ترمیم صوبے کی ترقی و خوشحالی کی ضامن ہے ،رول بیک کرنے کی کوشش حکمرانوں کو مہنگی پڑ سکتی ہے،
19اپریل جشن پختونخوا کے موقع پر قوم کے نام تہنیتی پیغام میں اسفندیار ولی خان نے کہا کہ صوبے کو شناخت اور نام دینا عوامی نیشنل پارٹی کا ایک بہت بڑاکارنامہ ہے جسے تاریخ میں نمایاں حروف سے لکھاجائے گا، بھرپور مخالفت کے باوجود بھی عوامی نیشنل پارٹی اپنے اس مشن سے پیچھے نہیں ہٹی اور طویل جدوجہد کے بعدپختونوں کو شناخت اور پہچان دلانے میں کامیاب ہو گئی ، انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے خاتمے اور صدارتی نظام کے خلاف دھرنا دیا تو حکمران ڈی چوک کے126دن بھول جائیں گے ،اے این پی کے کارکن اپنے مقصد کے حصول تک گھروں کو واپس نہیں جائیں گے،انہوں نے کہا کہ ماضی میں ڈکٹیٹروں کی جانب سے صدارتی نظام کی کوششوں سے ملک کو ہمیشہ نقصان ہوا جبکہ ایک بڑا حصہ پاکستان سے الگ ہو گا ، موجودہ دور میں ایسا کوئی بھی تجربہ نقصان کا باعث ہو گا،انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں حکومت کے خلاف تحریک چلائیں گی تو اے این پی بھرپور ساتھ دے گی۔اسفندیار ولی خان نے کہا کہ اس صوبے کا نام پہلے بھی پختونخواتھامگر انگریزو ں نے ایک سازش کے تحت اسے تبدیل کیا تاکہ پختون قوم کو تقسیم کیا جاسکے مگر اے این پی نے بھرپورجدوجہد کے بعد صوبے کو ایک بار پھر اس کا نام دے کر پختون قوم کی حقیقی معنوں میں نمائندگی اورترجمانی کی ہے ،انہوں نے کہاکہ ہم نہ صرف اس ملک میں بلکہ افغانستان میں بھی امن کے خواہاں ہیں کیونکہ امن کے بغیر ترقی اورخوشحالی کا تصوربھی ناممکن ہے،
انہوں نے کہاکہ اے این پی نے اپنے پانچ سالہ دورحکومت میں نہ صرف اس صوبے کو نام دیا بلکہ صوبہ بھر میں مزید کالجز،سکولزاوریونیورسٹی قائم کرکے بچوں کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے مواقع فراہم کئے جبکہ دارالقضاء کا قیام بھی عمل میں لایا گیا، اس کے علاوہ قیام امن کی خاطر عملی جدوجہد کرکے سوات میں مثالی امن قائم کیا جس کیلئے اے این پی کے قائدین اور کارکنوں نے بیش بہا قربانیاں دیں جن کی پوری دنیا معترف ہے،اسفندیار ولی خان نے کہاکہ موجود ہ صوبائی حکومت نے عوام کو مایوسی اورمحرومی کے سواکچھ نہیں دیا،تاہم اس قدیم شناخت اور تاریخی نام کے حصول کا سارا کریڈٹ فخرافغان خان عبدالغفار خان المعرف باچاخان بابا کی خدائی خدمتگار تحریک کے تسلسل موجودہ عوامی نیشنل پارٹی کو جاتاہے،
جس نے سب سے پہلے 1988ء میں صوبائی اسمبلی میں پختونخوا کی قرارداد پاس کی بعد میں 1993ء میں بھی قرارداد پاس کروانے میں کامیاب ہوئی اور پھر1997ء میں تیسری بار صوبے کے نام بدلنے اور اسے اپنا قدیم نام پختونخوا کی قرارداد صوبائی اسمبلی سے پاس کی،قومی اسمبلی کے فلور پر اس بات کا کریڈٹ مرحوم محمد افضل خان المعروف خان لالا کو جاتا ہے جنہوں نے پہلی بار 1990ء میں اپنے صوبے کو پختونخوا کے نام سے یاد کیا جس پر قومی اسمبلی میں بڑا ہنگامہ بھی ہوا تاہم خان لالا اپنے موقف پرڈٹے رہے،بہرحال اے این پی کے قائدین نے بڑی سیاسی حکمت عملی،بالغ نظری اور دوراندیشی سے کام لیتے ہوئے اپنے سابق دور حکومت میں 19اپریل2010ء کو 1973ء کے آئین میں اٹھارویں ترمیم کے ذریعے اس وقت کے صدر آصف علی زرداری سے نام کی منظوری لے کر اپنی پختون قوم اور خطے کواپنی قدیم قومی شناخت اور تاریخی نام دینے میں کامیاب ٹھہری اور پوری قوم پر ایک ناقابل فراموش احسان کردیا۔