نئی دہلی (اے این این ) بھارت کی مرکزی وزارت داخلہ نے سلام آباداوڑی اور چکاں دا باغ پونچھ سے آر پار تجارت کو معطل کرنے کا حکم دیا ہے، جسکا اطلاق فوری طور پر 19اپریل سے ہوگیا ہے ۔مرکزی وزارت داخلہ کے کشمیر امورات کی خاتون ڈائریکٹر مس سلیکھا کے دستخط سے جاری احکامات میں کہا گیا ہے بھارت کی حکومت کو رپورٹیں موصول ہوئی ہیں جس کے مطابق لائن آف کنٹرول کے
آر پار تجارتی راستوں کوپاکستان میں مقیم عناصر غلط طریقوں سے استعمال کر رہے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے اس غیر قانونی کاروبار میںہتھیار، نشیلی ادویات اور غیر ملکی کرنسی شامل ہیں۔آرڈر میں بتایا گیا لہذاسخت قواعد کے نفاذ تک آر پار تجارت کے میکانزم کو معطل کیا جاتا ہے۔ حکم نامے میںکہا گیا ہے کہ نئے نظام کے ذریعے ایسا یقینی بنایا جائیگا کہ ایسی جائز تجارت ہو جو جموں و کشمیر کے عوام کیلئے فائدہ مند رہے۔مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری احکامات کے ضمن میں جن دیگر وزارتوں اور ریاستی عہدراروں کو مطلع کیا گیا ہے ان میں چیف سیکریٹری جموں وکشمیر، جوائنٹ سیکریٹری مرکزی وزارت خارجہ، جوائنٹ سیکریٹری وزارت کامرس، وزارت زراعت، وزارت دفاع، جوائنٹ سیکریٹری (مرکزی کابینی سیکرٹری)، جوائنٹ ڈائریکٹر انٹیلی جنس بیورو، کمشنر مرکزی وزارت مال، پرنسپل سیکرٹری داخلہ، سیکریٹری /کمشنر انڈسٹریز اینڈ کامرس، ڈی جی پی ، اے ڈی جی پی (سی آئی ڈی)، کسٹوڈین (سلام آباد) اور کسٹوڈین (چکاں داں باغ) شامل ہیں۔عمر عبداللہ نے مرکزی سرکار کے فیصلے کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے اعتماد سازی کے ایک اور عہد کو دفن کردیا ہے۔ عمر نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا مودی حکومت نے واجپائی کے اعتماد سازی کے ایک عہد کو دفن کردیا،لائن آف کنٹرول آر پار تجارت کا فیصلہ واجپائی حکومت کا ایک ورثہ تھا، جسکا مقصد کنٹرول لائن کے آر پار لوگوں کے درمیان رابطوں کی بحالی تھی۔انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ کچھ تاجروں کی طرف سے اسے غیر قانونی سرگرمیوں کے لئے استعمال کرنے کے خدشات کئی سالوں سے تھے، جس کے لئے سکینر لگانے کیلئے ریاستی حکومت نے مطالبہ کیا تھا، لیکن سکینر لگانے کے بجائے بیحد افسوسناک فیصلہ لیکر اسے بند ہی کردیا ہے۔