اسلام آباد،کوئٹہ (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے بوزی ٹاپ پر معصوم افراد پر دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی فوری رپورٹ بھی طلب کر لی۔ ایک بیان میں وزیر اعظم نے متاثرہ خاندانوں سے اظہار ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ملوث افراد فوری شناخت اور انکے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت کی ہے ۔
واضح رہے کہ صوبہ بلوچستان کے ضلع گوادر میں مکران کوسٹل ہائی وے پر نا معلوم شرپسندوں نے بس سے اتار کر 14مسافروں کو قتل کردیا ، شہید ہونے والوں میں پاکستان کوسٹ گارڈ،نیوی کے اہلکار بھی شامل تھے ،دو افراد نے بھاگ کر جان بچائی اور لیویز کو واقعہ کی اطلاع دی ۔سکیورٹی فورسز ذرائع کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب گوادر میں مکران کوسٹل ہائی وے پر بزی ٹاپ کے مقام پر سکیورٹی فورسز کی وردی میں ملبوث 15سے20شرپسندوں نے کراچی سے گوادر اور گوادر سے کراچی جا نے والی مسافروں بسوں کو چیکنگ کے بہانے روک کر بسوں میں موجود مسافروں کے شناختی چیک کیے اور مختلف بسوں سے 16افراد کو اتار کر اپنے ہمراہ لے گئے بعدازاں دہشتگردوں نے ہاتھ باندھ کر 14افراد کو فائرنگ کے قتل کردیا اور انکی لاشیں مکران کوسٹل ہائی وے پرنور بخش ہوٹل کے قریب پھینک کر فرار ہوگئے ، فائرنگ کے دوران دو مسافر موقع پا کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جنہوں نے قریبی لیویز تھانے کو واقعہ سے متعلق اطلاع دی ، واقعہ کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچی اور لاشوں کو تحویل میں لیکر اوماڑہ ہسپتال منتقل کردیا جہاں لاشوں کی شناخت یوسف،وسیم ،فرحان اللہ ،علی رضا ،ذوالفقار ، ہارون ،علی اصغر ، حمزہ ، رضوان ،ذہین کے ناموں سے ہوئی ہے جبکہ آخری اطلاعات تک دیگر افراد کی شناخت کا عمل جاری تھا۔
ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والوں سرکاری ملازم بھی شامل ہیں جن کا تعلق پاکستان نیوی، ایئر فورس، پاکستان کوسٹ گارڈ سے بتایا جارہا ہے۔نجی ٹی وی نے غیر ملکی میڈیا کے حوالے سے بتایا کہ بلوچستان کے چیف سیکریٹری حیدر علی نے تصدیق کی کہ حملہ آوروں نے فرنٹیئر کورپس کی وردیاں پہنی ہوئی تھیں۔سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ مقتولین میں نیوی اور کوسٹ گارڈ کا اہلکار بھی شامل ہیں۔واقعہ کے بعد سکیورٹی فورسز نے گوادر اور گرد ونواح میں سرچ آپریشن کاآغاز کرکے حملہ آوروں کی تلاش شروع کردی مزید کارروائی شروع کر دی ۔
انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) بلوچستان محسن حسن بٹ کے مطابق بزی ٹاپ کے علاقے میں رات 12.30 سے ایک بجے کے درمیان تقریباً 15 سے 20 مسلح ملزمان نے کراچی سے گوادر آنے اور جانے والی 5 سے 6 بسوں کو میں روک کر اس میں موجود مسافروں کے شناختی کارڈ دیکھے اور انہیں گاڑی سے اتار کر قتل کردیا۔انہوں نے واقعہ سے متعلق بتایا کہ یہ ٹارگٹ کلنگ ہے اور متاثرہ افراد کو ان کے شناختی کارڈ دیکھ کر قریب فاصلے سے گولیاں ماری گئیں۔
وزیر داخلہ بلوچستان ضیاء لانگو نے بتایا کہ مسافر بسوں سے اتار کر 14 افراد کو فائرنگ کر کے قتل کرنے کا واقعہ کوسٹل ہائی وے پر بزی چڑھائی کے مقام پر گزشتہ رات پیش آیا۔وزیر داخلہ بلوچستان کے مطابق تمام 14 مسافروں کے شناختی کارڈز دیکھنے کے بعد انہیں بسوں سے اتار کر قتل کیا گیا، سیکورٹی ادارے جلد ملزمان تک پہنچ جائیں گے۔ضیاء لانگو نے کہا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں بنا دی گئی ہیں، عوام کی جان و مال کی حفاظت کرنا ہماری ذمہ داری ہے، دہشت گردوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات ناقابل برداشت ہیں اور ہم اس بدتری حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو نہیں چھوڑیں گے۔