اسلام آباد (این این آئی)پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کو بتایاگیا ہے کہ امریکی ائیر فورس، غیر ملکی سفارتخانوں ، نیٹو اور اتحادی طیاروں نے-16 2015 میں بعض پاکستانی ائیر پورٹس استعمال کئے، نیٹو،غیر ملکی اور نجی جہازوں کے ذمے ایک ارب روپے واجبات ہیں جس پر ذیلی کمیٹی نے وزارت خارجہ سے جواب طلب کرلیا ۔
جمعرات کو یہاں سینیٹر شیری رحمان کی صدارت میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کااجلاس ہوا جس میں ایوی ایشن ڈویژن کے مالی سال 2014-15 کے مالی حسابات کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ۔ سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ وزارتوں میں سپلیمنٹری گرانٹس کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ میں جلد سینیٹ میں ایک قانونی بل پیش کرنے لگی ہوں کہ سپلیمنٹری گرانٹس پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر منظور نہیں ہو سکیں گی۔انہوں نے کہاکہ امید ہے قومی اسمبلی کے ارکان اس قانون سازی میں ساتھ دیں گے۔ذیلی کمیٹی نے ایوی ایشن ڈویژن کی مختلف سیپلمنٹری گرانٹس کی منظوری دے دی۔ سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ اداروں کی مالیاتی کارکردگی اور نظم ونسق درست نہیں ۔اجلاس کے دور ان پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ میں سرکاری خرچے پر افسران کی بیرون ملک تربیت اور تعلیم کے معاملے میں اپنوں کو نوازنے کا انکشاف ہوا ہے ۔ آڈٹ حکام نے بتایاکہ ادارے میں 2015-16میں پچاس نئے ماہر موسمیات بھرتی کئے گئے تھے۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ ان ماہرین کے بیرون ملک تربیت کے لئے اٹھارہ کروڑ 31لاکھ منظور کئے گئے تھے۔بتایاگیاکہ نئے بھرتی اہلکاروں کی بجائے بیرون ملک بھجوانے کے ادارے کے پہلے سے مستقل ملازمین کو بیرون ملک بھجوایاجاتا۔
ذیلی کمیٹی نے معاملے کی مکمل تحقیقات کا حکم دیدیا۔ایوی ایشن ڈویژن میں محکمانہ آڈٹ کمیٹی کے انعقاد میں تاخیر کا معاملہ کا پی اے سی ذیلی کمیٹی نے سخت نوٹس لے لیا۔ شیری رحمن ملک نے کہاکہ یہ رویہ پی اے سی کی توہین کے مترادف ہے۔ایوی ایشن ڈویژن کے وفاقی سیکرٹری اجلاس میں ڈی اے سی کے تاخیر سے انعقاد کے کوئی بھی وجہ بتانے میں ناکام رہے ۔ شیری رحمن نے کہاکہ ایسے تو معاملات نہیں چل سکتے۔
ہم یہاں صرف ٹی اے ڈی اے کے لئے نہیں بیٹھے۔انہوں نے کہاکہ وفاقی سیکرٹری اپنے ادارے میں مالیاتی نظم و نسق کے مکمل ذمہ دار ہیں۔سینیٹر شیری رحمان نے کہاکہ پہلے ڈی اے سی کریں ،پھر آڈٹ اعتراضات ہمارے سامنے لائیں۔ذیلی کمیٹی نے ایوی ایشن ڈویژن کو ڈی اے سی کے لئے دو ہفتے کا وقت دیدیا۔ اجلاس کے دور ان امریکی اور نیٹو طیاروں کی جانب سے پاکستانی ائیر پورٹس کے استعمال کا معاملہ بھی زیر غور آیا ۔
ایوی ایشن حکام نے بتایاکہ امریکی ائیر فورس، غیر ملکی سفارتخانوں ، نیٹو اور اتحادی طیاروں نے 2015-16 میں بعض پاکستانی ائیر پورٹس استعمال کئے۔ایوی ایشن حکام نے بتایاکہ اس کے علاوہ پاکستانی ، غیر ملکی ائیرلائنز اور نجی جہازوں کے ذمے بھی ائیر پورٹس استعمال کرنے کی مد میں واجبات ہیں، سب سے زیادہ پی آئی اے کے ذمے واجبات ہیں۔ آڈٹ حکام نے بتایاکہ پی آئی اے کے ذمے 6 ارب 90 کروڑ روپے واجبات ہیں۔
مجموعی طور پر 7 ارب 45 کروڑ روپے وصول ہونے ہیں۔ ایو ی ایشن ڈویژن حکام کے مطابق نیٹو،غیر ملکی اور نجی جہازوں کے ذمے ایک ارب روپے واجبات ہیں۔ ذیلی کمیٹی نے کہاکہ اس آڈٹ پیرا کو نمٹایا نہیں جا سکتا،اس بارے میں وزارت خارجہ سے جواب طلب کیا جائے ۔سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن نے کہاکہ پی آئی اے کے ذمے ایوی ایشن ڈویژن کے 96 ارب روپے واجبات ہیں۔سیکرٹری نے کہاکہ وفاقی کابینہ نے اس رقم کو فریز کر دیا ہے۔ ایوی ایشن حکام نے کہاکہ جب تک پی آئی اے خسارے سے نہیں نکلتی ،یہ رقم نہیں مل سکتی۔ سیکرٹری ایوی ایشن نے کہاکہ پی آئی اے اپنے جامع بزنس پلان پر کام کر رہا ہے۔ذیلی کمیٹی نے کہاکہ پی آئی اے کو چھوڑ کر باقی واجبات سے متعلق ضرور جواب طلب کریں گے۔