اسلام آباد (این این آئی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور نے ڈیپوٹیشن پر آئے افسران کی تفصیلات فراہم نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ وزارت کی طرف سے آئندہ اجلاس میں تفصیلات فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔بدھ کو سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کا اجلاس امیر مگسی کی زیر صدارت ہواجس میں گوادر ماسٹر پلان ،سمندر ی حدودمیں آلودگی کا جائزہ لیا گیا ۔
وزیر بحری امور علی زیدی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ روزانہ ساڑھے پانچ سو ملین گیلن گندہ پانی سمندر میں گرتا ہے۔علی زیدی نے کہاکہ چھ سے سات ہزار ٹن فضلہ صرف سی ویو کے راستے روزانہ سمند میں ڈالا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ ماڑی پور میں پانی کی صفائی کیلئے پلانٹ لگایا گیا لیکن کارآمد نہیں ہو سکا۔انہوں نے کہاکہ شہری حدود میں سمندری آلودگی ہماری ذمہ داری نہیں پھر بھی ہم کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ روزانہ ڈیڑھ سو ملین گیلن پانی کی صفائی کے منصوبے پر چین سے بات چیت جاری ہے۔اجلاس کے دور ان کمیٹی رکن عبدالشکور شاد اور علی زیدی کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی ۔ عبد الشکور شاد نے کہاکہ بیرونی ممالک کی مثالیں دے کر کیا بتانا چاہتے ہیں ؟علی زیدی نے کہاکہ سند ھ کے لئے وزیراعظم نے ایک سو باسٹھ ارب روپے دئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ چاہتے ہیں کہ سند ھ میں پی پی ہمارے ساتھ مل کر مسائل حل کرے ۔ڈیپوٹیشن پر آئے افسران کی تفصیلات فراہم نہ کرنے پر کمیٹی نے تشویش کا اظہار کیا ۔وزارت کی طرف سے آئندہ اجلاس میں تفصیلات فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ۔ وزارت کے حکام نے بتایاکہ ماہی گیروں نے مچھلی کاغیر قانونی شکار شروع کر رکھا ہے۔حکام کے مطابق گوادر پورٹ تک ریلوے لائن بچھانے کے منصوبے پر کام جاری ہے ۔ وفاقی وزیر علی زیدی نے کہاکہ گوادر کے ماسٹر پلان میں خامیاں ہیں تاہم پورٹ ماسٹر پلان میں تبدیلی کی ضرورت نہیں ۔انہوں نے کہاکہ گوادر کیلئے توانائی کی فراہمی ایک چیلنج ہے،اس مقصد کیلئے ایران پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے ۔