فیصل آباد(آن لائن)پنجاب میں 5 لاکھ طلبہ مفت کتب سے محروم ہیں ایک طرف حکومت شرح خواندگی بڑھانے اور سرکاری اسکولوں کے نظام کو بہتر بنانے کے خواہشمند اور بلند وبانگ دعوے کرتے نظر آتی ہے اور دوسری طرف غریب والدین پر مہنگائی کا بم گرا کر تعلیم کو مہنگا کردیا گیا ہے۔
پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے بعد پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی کتب کی قیمتوںمیں بھی 25 سے 35 فیصد تک اضافہ کردیا گیا ہے، جو کہ تشویشناک امر ہے۔ حکمران عوام کو ریلیف دینے میں بری طرح ناکام ثابت ہوئے ہیں۔اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم حافظ امان اللہ نے کہا ہے کہنے کہاکہ کل بجٹ میں سب سے کم تعلیم پر خرچ کرکے ترقی کے خواب دیکھے جا رہے ہیں جو کہ تعلیم اور طالب علم کے ساتھ کھلا مذاق ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت دو کروڑ سے زائد بچے جو کہ کل بچوں کا45فیصد بنتے ہیں سکول کی عمر کو پہنچ کر بھی تعلیمی اداروں میں داخل نہیں ہو رہے جو کہ ملک کے حکمرانوںکے دعوئوں کی کلی کھولنے کے لئے کافی ہے۔25 فیصد اساتذہ تعلیمی اداروں کا رخ نہیں کر رہے جوکہ قوم کے ساتھ ایک گھنائونا مذاق ہے اور اس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔اگر تعلیمی ترقی کو دیکھیں تو پاکستان ایک سو بیس میں سے ایک سو تیرہویں نمبر پر ہے جو کہ شرمناک ہے اس کی سب سے بڑی وجہ کم تعلیمی بجٹ ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی معاشرے کی ترقی کا دارومدار وہاں کے تعلیمی نظام سے منسلک ہے جس قوم میں جتنا شعور و آگاہی ہوگی وہ قوم اتنی ترقی کرے گی جس معاشرے میں تعلیم کا پرچار نہیں ہو پاتا وہ معاشرہ خرابیوں کا گڑھ بن جاتا ہے۔ وطن عزیز میں بھی تعلیمی میدان میں کوئی خاطر خواہ اصلاحات نہیں ہوئی جس کی وجہ سے بیشتر علاقے بنیادی تعلیم سے ابھی بھی محروم ہیں اور جو تعلیم انہیں دی جارہی ہے اس میں بھی دوہرا معیار ہے ۔