اسلام آباد(آن لائن ) سینٹ خصوصی کمیٹی نے پشتون تحفظ موومنٹ کے مطالبات کو جائز قرار دیتے ہوئے ان کے تحفظات کو دور کرنے اور قابل عمل سفارشات کا ازالہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ، سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کے کنونیئر بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ طبقاتی محرومیوں کا ازالہ آئین اور قانون کے تحت ممکن ہے اور ایوان بالاء نے اس کمیٹی کا قیام بھی اسی مقصد کیلئے کیا ہے تاکہ وہ طبقات جن کی حق تلفی ہو یا وہ محرومیوں کا شکار ہوں ان کے مسائل کا حل نکالا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ ایوان بالاء وفاق کا نمائندہ ایوان ہے جہاں نہ صرف مسائل کو سنا جاتا ہے بلکہ ان کا حل نکالنے کیلئے سفارشات مرتب کر کے ٹھوس اقدامات بھی اٹھائے جاتے ہیں اور اس طرح سے یہ ایوان وفاق ، صوبوں اور محروم طبقات کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کرتا ہے ۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار خصوصی کمیٹی کے اجلاس کی پارلیمنٹ ہاؤس میں صدرات کے دوران کیا ۔اجلاس میں پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما منظور پشتین ایم این اے محسن داوڑ شریک تھے ۔سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف پی ٹی ایم کی قیادت کو خوش آمدید کہا انہوں نے کہا کہ پشتون ثقافت کی اپنی روایات ہیں اور ان روایات میں جرگہ کلچر ایک ایسی روایت ہے جہاں گفت وشنید اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل نکالا جاتا ہے اور یہ کمیٹی آئین اور قانون کے مطابق ایک پل کا کردار ادا کرتے ہوئے پی ٹی ایم کے تحفظا ت کو دور کرنے کیلئے بھر پور کوشش کر کے گی ۔تاہم انہوں نے یہ بات واضح کی کہ اس سلسلے میں مشاورت کے ساتھ آگے بڑھیں گے اور قابل عمل سفارشات مرتب کرتے ہوئے ان شکایات کا ازالہ کیا جائے گا اور پی ٹی ایم کے قیادت کے تحفظات کو دور کیا جائے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک ہم سب کا ہے تاہم حکومت سے گلے شکوے ہوتے ہیں ۔خطے میں سیکورٹی کی صورتحال کا سامنا ہے اور ہمارے اکثر علاقے اس سے متاثر ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ
مسائل ہر معاشرے کا حصہ ہیں اور ملک کے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے مسائل کا حل نکالا جاتا ہے اور اس ضمن میں یہ خصوصی کمیٹی اپنا کردار ادا کرتی رہے گی ۔ تین گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس میں تمام اراکین اور پی ٹی ایم کی قیادت نے بھر پور تبادلہ خیال کیا ۔ کمیٹی اراکین نے کہا کہ آج کی اس نشست سے کافی سارے مسائل سے جانکاری ہوئی ہے اور سیکھنے کا موقع ملا ہے۔ کمیٹی نے تجویز دی کہ پی ٹی ایم کمیٹی سے موثر رابطہ کاری کیلئے فوکل پرسن مقرر کرے اور
اپنے مطالبات کی فہرست تحریری شکل میں کمیٹی کے سامنے پیش کرے تاکہ ان کا تفصیل سے جائزہ لیا جا سکے اور مفصل جائزہ لینے کے بعد رپورٹ مرتب کی جا سکے ۔ کمیٹی کے کنونیئر بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ ایوان بالاء کو محروم طبقات کے مسائل کا پورا احساس ہے اور اسی جذبہ کے تحت چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے ایوان بالاء میں اس کمیٹی کی تجویز کے فوراً بعد کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ۔ کمیٹی کے تمام اراکین نے چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کے
اس فعال کردار کو سراہا اور انہیں خراج تحسین پیش کیا ۔ انہوں نے خصوصی دعوت پر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کرنے والے اراکین جن میں سینیٹر مشاہد حسین سید اور سینیٹر مشاہدا للہ خان شامل تھے کا بھی خصوصی شکریہ ادا کیا ۔کمیٹی نے سینیٹر ستارہ ایاز کی کاوشوں کو بھی سراہا ۔پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے کمیٹی کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا انہوں نے کہا کہ لاپتہ افرادکی بازیابی ، بارودی سرنگوں کو ہٹانے اور ایک حقائق و مصالحتی کمیشن تشکیل دینے کیلئے
اقدامات کیے جائیں تاکہ ان علاقوں کے عوام کا اعتماد بحال ہو ۔انہوں نے سینیٹ کی کمیٹی پر پورے اعتماد کا اظہار کیا اور کمیٹی کی تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مطالبات واضح ہیں اور ان کا حل انتہائی ضروری ہے ۔کمیٹی اراکین نے پی ٹی ایم کے ان مطالبات کو جائز قرار دیا اور کہا کہ ان مسائل کا حل دیرپا نکالنا انتہائی لازمی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اختلاف جمہوری عمل کی بنیادہیں ۔کمیٹی نے ایک اچھا آغاز کیا ہے اور ایوان بالاء اس پر بھرپور آواز بلند کرے گا تاہم کمیٹی نے
اس بات پر زور دیا کہ ایک روڈ میپ بنانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ جائز مطالبات پر ٹھوس سفارشات مرتب کر کے عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے ۔کمیٹی اراکین نے کہا کہ آج کا دن بڑا تاریخی دن ہے اور ایک تاریخی نشست ہوئی ہے جو کہ مسائل کے حل کی جانب اہم اقدام ہے ۔کمیٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ گفت و شنید کے اس سلسلے کا جاری رکھا جائے گا۔کمیٹی میں سینیٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کو نمائندگی حاصل ہے اور پورے ایوان کی اس کی تائید کی ہے۔ کمیٹی کے اجلا س میں سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی ، ستارہ ایاز ، مشاہد حسین سید ،سجاد حسین طوری ، نصیب اللہ بازئی ، ہدایت اللہ ، دلاور خان ، فدا محمد خان ، سردار شفیق ترین ،ثمینہ سعید ، خانزادہ خان ، میر کبیر احمد محمد شاہی ، پیر صابر شاہ اور مشاہد اللہ خان کے علاوہ ایم این اے محسن داوڑ اور پی ٹی ایم کے عہدیداران نے شرکت کی ۔