کوئٹہ( آن لائن )پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ قاتلوں کے ساتھ ہے یا شہدا کے ساتھ، آپ دونوں کیساتھ نہیں چل سکتے،جب میں کالعدم تنظیموں کیخلاف نیشنل اسمبلی میں بات کرتا ہوں تو مجھے ملک دشمن کہا جاتا ہے،جب تک حکومت کی دوغلی پالیسی چلتی رہے گی مظلوموں کو انصاف نہیں ملے گا۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہمیں اپنے بچوں کے محفوظ مستقبل کیلئے فیصلہ کرنا پڑے گا۔ اے پی ایس کے واقعے کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا تھا لیکن اس پرآج عمل درآمد نہیں ہوسکا،میں بھی شہید کا بیٹا ہوں، میری جدو جہد پورے ملک کو انتہاپسندی سے پاک کرنے کیلئے ہوگی جب میں کالعدم تنظیموں کیخلاف نیشنل اسمبلی میں بات کرتا ہوں تو مجھے ملک دشمن کہا جاتا ہے، ہم ملک دشمن ہیں یا وہ جو کالعدم تنظیموں کو مین اسٹریم کر رہے ہیں، مین اسٹریم کرنا ہے تو مظلوموں اور ہزار برادری کو مین اسٹریم کریں۔ انتہا پسندی اور دہشت گردی کی وجہ سے ہزارا برادی کے کئی لوگ شہید ہوئے ہیں۔ اتنے لوگوں کا خون بہنے کے باوجود حکومت فیصلہ نہیں کر سکی کہ کس کے ساتھ کھڑے ہونا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک حکومت کی دوغلی پالیسی چلتی رہے گی مظلوموں کو انصاف نہیں ملے گا۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم کب تک انتہاپسندی اور دہشت گردی کا مقابلہ کرتے رہیں گے، افسوسناک بات ہے کہ وزیرداخلہ ایک دن کہتا ہے کہ ہم شہیدوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ایک ویڈیو بھی موجود ہے جس میں قاتلوں کے بارے میں کہتے ہیں کوئی ان کو ہاتھ نہیں لگا سکتا۔ کوئٹہ دھماکے میں ہزارہ ا برادری سے اظہار تعزیت بھی کیا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ میں بھی شہید کا بیٹا ہوں، میری جدو جہد پورے ملک کو انتہاپسندی سے پاک کرنے کیلئے ہوگی، ہر بار ہمارے لیے اور کوئٹہ کیلئے کربلا بپا کیا گیا ہے، عوام کے تحفظ کیلئے ہمیں جس ظالم ، دہشت گرد اور انتہاپسند سے بھی ٹکرانا پڑے سب سے آگے پاکستان پیپلزپارٹی ہوگی۔پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمیں بلاول بھٹوزرداری نے مستونگ میں ٹریفک حادثے میں ہلاکتوں پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ پارٹی کے مقامی عہدیداران و کارکنان متاثرہ خاندانوں سے ہر ممکن تعاون کریں۔