کراچی(این این آئی) سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) کی شرائط پوری کرنے کے لیے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے نئے اقدامات کا اعلان کردیا،ان اقدامات سے دہشت گردی کی معاونت کی روک تھام بھی ہوسکے گی۔ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو عملدرآمد کے لیے دیئے گئے ایکشن پلان پر جائزے سے قبل یہ ہدایات انشورنس کے شعبے،
اسٹاک بروکرز اور غیر بینکاری مالیاتی اداروں کو “اپنے صارفین کو جانیے” کے نام سے جاری کی گئی ہیں، ایف اے ٹی ایف کا جائزہ اجلاس آئندہ ماہ کولمبو، سری لنکا میں ہوگا۔ سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) کی شرائط پوری کرنے کے لیے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے نئے اقدامات کا اعلان کردیا، ان نئے اقدامات کا تعلق سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کی نئی رہنما ہدایات سے ہے جو پیسوں کی غیرقانونی طریقے سے بیرون ملک منتقلی، دہشت گردی کی معاونت اور بڑی تباہی کرنے والے ہتھیاروں کے حصول کے لیے پیسوں کی تباہی جیسے اقدامات کے خلاف کارروائی شامل ہے۔ایس ای سی پی نے اصرار کیا کہ مواد اور خطرات کی بنیاد پر مناسب اوقات پر “صارفین کو جاننا” اور ان کی ضروری چھان بین انتہائی اہم ہے۔ایس ای سی پی نے کہا کہ ٹرسٹس کے معاملے میں ریگولیٹڈ شخص کے لیے یہ ضروری ہو گا کہ وہ سیٹلرز، مذکورہ ٹرسٹ کے لوازمات، ٹرسٹیز کی تفصیلات اور ٹرسٹ کی جائیداد کے انتظام یا کنٹرول پر اگر کسی شخص کا اثرورسوخ ہے تو اس شخص کی بھی مکمل تفصیلات حاصل کی جائیں۔ کارپوریٹ شعبے کاکہنا ہے کہ بینکنگ چینل کے ذریعے فنڈز کی سرمایہ کاری کے طویل المدتی بینکنگ تعلقات کے باوجود ریگولیٹڈ شخص حتیٰ کہ کسی بھی قسم کی مشکوک ٹرانزیکشن رپورٹ کا بھی ذمے دار ہو گا۔