کراچی (نیوز ڈیسک)آئی جی سندھ ڈاکٹرسید کلیم امام نے گلشن اقبال کے ایک نجی اسپتال کے آئی سی یو میں ذیرعلاج بچی کے والد کو ایس پی گلشن اقبال کیجانب سے مبینہ دھمکیوں اور ہراساں کرنیکے حوالے سے میڈیا رپورٹس پر نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو ہدایات جاری کی ہیں کہ فوری طور پر معاملے کی جامع انکوائری اور تحقیقات پر مشتمل رپورٹ ترتیب دیکر حقائق کو منظرعام پر لایا جائے جبکہ مجموعی محکمانہ اقدامات پر مشتمل تفصیلات برائے ملاحظہ ومزید ضروری اقدامات ارسال بھی کی جائے۔
واضح رہے کہ کراچی میں نجی اسپتال کی مبینہ غفلت سے 8 ماہ کی بچی کی حالت مزید بگڑنے پر بچی کے والد نے اسپتال انتظامیہ کے خلاف شارع فیصل تھانے میں مقدمہ درج کرا دیا۔گلستان جوہر میں واقع دارالصحت اسپتال انتظامیہ کی غفلت سے متاثراہ نشوا کو غلط انجیکشن لگایا گیا جس کے باعث نشوا کی حالت غیر ہوئی، متاثرہ بچی کو اسٹیڈیم روڈ پر نجی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔متاثرہ بچی کے والد قیصرعلی نے بتایاکہ انصاف کے حصول کے لیے ہر فورم پر جائیں گے تاکہ ایسا کسی اور کے ساتھ نہ ہو۔مقدمہ الزام نمبر 354/2019 میں اقدام قتل اور لاپرواہی کی دفعہ شامل کی گئی ہے، جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ہسپتال انتظامیہ کی پشت پناہی کرتے ہوئے پولیس نے بچی نشوا کے والد کو ہی دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ نے 48گھنٹے میں ایس پی طاہر نورانی سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ایڈیشنل آئی جی نے ایس پی گلشن اقبال کورپورٹ ملنے تک عہدہ چھوڑنے کی بھی ہدایات جاری کردی ہیں، بچی کے والد کا کہنا ہے کہ بچی کی حالت دیکھ کر بھی یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہسپتال انتظامیہ پر ہاتھ ہلکا رکھو۔ دوسری جانب مشیر اطلاعات قانون و اینٹی کرپشن سندھ بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ نشوا کے والدین کو دھمکی دینے کے معاملے کا علم نہیں ہے،اگر دھمکی دی گئی ہے تو ہم انصاف کے تقاضوں کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کمشنر کراچی کو بھی انصاف کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے
اور اس سلسلے میں ہیلتھ کیئر کمیشن نے واقعہ پر پیش رفت کی ہے تفتیش جاری ہے جلد اسے مکمل کیا جائے گا۔ بیرسٹر مرتضی وہاب نے متعلقہ ڈی آئی جی کو بھی بچی کے والدین کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ انہو ں نے مزید کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ہر کسی کو تحفظ دیا جائے جسے ہم پورا کریں گے۔واضح رہے کہ اب شارع فیصل پولیس نے طبی عملے کی غفلت سے بچی کی حالت غیر ہونے کا مقدمہ اسپتال انتظامیہ کے خلاف درج کر لیاہے۔اسپتال انتظامیہ نے اپنی غفلت مانتے ہوئے بچی کے علاج پر ہونے والا پورا خرچہ خود کرنے کی پیشکش کی ہے۔ گلستان جوہرمیں دارالصحت اسپتال میں زیر علاج 9 ماہ کی نشوا اسپتال انتظامیہ کی غفلت کے
باعث ذہنی طور پر مفلوج ہونے کے بعد زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہوگئی۔بچی کے والد قیصر نے شارع فیصل تھانے میں اسپتال انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا جس اقدام قتل اور اعضا کو نقصان پہنچانے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔بچی کے والدنے کہاکہ انصاف کے حصول کے لیے ہرفورم پرجائیں گے تاکہ ایسا کسی اور کے ساتھ نہ ہو پائے، اسپتال انتظامیہ نے تسلیم کیا ہے کہ بچی کو غلطی سے انجکشن کی زیادہ ڈوز دی گئی ہے جس پر انہوں نے بچی کے علاج کے خرچ کی پیشکش کرتے ہوئے ذمہ دار افراد کو ملازمت سے برطرف کر دیا ہے۔دارالصحت اسپتال کی انتظامیہ کی غفلت سے متاثرہ نشوا کو انجکشن کی زائد مقدار لگا دی گئی جس کے باعث اس کی حالت غیر ہوئی جبکہ پولیس بھی اسپتال انتظامیہ کے خلاف فوری کارروائی کرنے سے گریز کر رہی ہے۔پولیس کاکہنا ہے کہ اب تفتیشی افسران ہی تحقیقات کے بعد ذمے داران کو گرفتار کریں گے۔