اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ کی بنیادی وجہ قیاس آرائیوں کو قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ مارکیٹ بہت پر کشش ہے ، ڈالر خرید کر اپنے پیسے نہ برباد کریں ، خبریں لگ رہی ہیں کہ اسد عمرنے کہہ دیا ہے ڈالر 160کا ہوگیا ، کبھی کہا جاتا ہے کہ آئی ایم ایف نے کہہ دیا کہ ڈالر 180 کا ہو جائیگا، خدا کا واسطہ افواہیں پھیلانی چھوڑ دیں،جب تک عالمی اکانومی کے ساتھ چلنا نہیں سیکھتے ہم پاکستان کو جہاں لے جانا چاہتے ہیں نہیں لے جاسکتے،
پاکستان اسٹاک مارکیٹ بچتوں کے فروغ میں اپنی صلاحیت سے کم نتائج دے رہی ہے، موجودہ حکومت مالی امورمیں پارلیمان سے بھی مشاورت کر رہی ہے۔ جمعہ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہاکہ ڈالر کی مانگ میں اضافے کی وجہ سے قیمت میں اضافہ ہوا ،ماضی میں جاری خسارے کی وجہ سے بھی ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہو چکا ہے۔اسد عمر نے کہاکہ 8ماہ میں جاری کھاتوں کے خسارے پر قابو پایا،بروقت اقدامات کر کے تجارتی اور کرنٹ اکاؤنٹ کے خساروں کو کم کیا۔انہوں نے کہاکہ جاری کھاتوں کے خسارے میں 72فیصد کمی آئی ہے۔انہوں نے کہاکہ ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ کی بنیادی وجہ قیاس آرائیاں ہیں۔:وزیر خزانہ نے کہا کہ آ ئی ایم ایف کے ساتھ ڈالر کی قدر پر کوئی بات نہیں ہوئی۔انہوں نے کہاکہ سٹیٹ بینک کے معاشی ماڈل روپے کی قدر میں توازن ظاہر کر رہے ہیں۔اسد عمر نے کہاکہ قیاس آرائیوں پر مبنی سرمایہ کاری کی بجائے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کریں۔انہوں نے کہاکہ ادائیگیوں کے عدم توازن کی شدت جو ہمیں ملی اسکی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔انہوں نے کہاکہ ادائیگیوں میں توازن کے ساتھ معاشی سرگرمیوں میں تیزی آ رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ خساروں پر قابو پانے کیلئے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کرنا پڑتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کے 7ماہ میں گزشتہ حکومت کے مقابلے میں دگنی سرمایہ کاری ہوئی۔انہوں نے کہاکہ سیمنٹ کی پیداوار میں ایک اعشاریہ 7فیصد اضافہ ہوا۔انہوں نے کہاکہ گاڑیوں کی سیل میں 4فیصد اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہاکہ پٹرول کی کھپت میں 6فیصد اضافہ ہوا۔انہوں نے کہاکہ بجلی کے استعمال میں 5اعشاریہ 4فیصد اضافہ ہوا۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ پانچ سال میں معاشی ترقی کی رفتار اوسطاً ساڑھے 4فیصد رہی۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ دور حکومت میں معاشی ترقی کے جعلی اعدادوشمار پیش کیے گئے۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت مالی امورمیں پارلیمان سے بھی مشاورت کر رہی ہے۔پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تقریب سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ روپے کی قدر مارکیٹ سے ہم آہنگ ہوگئی ہے
جسے مصنوعی طور پر اونچا رکھا گیا تھا اور اسٹیٹ بینک نے بھی یہ بات کی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ مارکیٹ بہت پرکشش ہے اس لیے ڈالر خرید کر اپنے پیسے برباد نہ کریں، انٹر لوپ کے شیئرز خریدیں اور مارکیٹ میں پیسہ لگائیں۔اسد عمر نے کہا کہ کسی دن اخبار میں خبر لگ جاتی ہے کہ اسد عمر نے کہہ دیا کہ ڈالر 160 کا ہوگیا اور کبھی کہا جاتا ہے کہ آئی ایم ایف نے کہہ دیا کہ ڈالر 180 کا ہو جائے گا، خدا کا واسطہ افواہیں پھیلانی چھوڑ دیں۔اسد عمر نے کہا کہ آئی ایم ایف کا کوئی مطالبہ بھی نہیں کہ ایکسچینج ریٹ کیا ہونا چاہیے، ہم نے بہت بڑے بڑے فیصلے کیے اور بڑے مشکل فیصلے بھی کیے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان 300 سے 350 ارب ڈالر کی اکانومی ہے اور دنیا 70 ٹریلین سے زیادہ کی اکانومی ہے، جب تک عالمی اکانومی کے ساتھ چلنا نہیں سیکھتے ہم پاکستان کو جہاں لے جانا چاہتے ہیں نہیں لے جاسکتے۔اسد عمر نے کہا کہ حکومت نے بہت مشکل فیصلے کئے ہیں، تبدیلی کو عام طور پر پسند نہیں کیا جاتا ہے اور اس سے تباہی بھی ہوتی ہے تاہم دنیا کے نظام کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں، تبدیلی کو مرحلہ وار متعارف کرانا چاہیے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ شرح تبادلہ کے لیول پر بات نہیں ہوئی، ہمیں اپنے قوانین کو دنیا کے بہترین طریقوں پر منتقل کرنا ہے اور ہمیں سرکاری سوچ سے نکلنا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ بچتوں کے فروغ میں اپنی صلاحیت سے کم نتائج دے رہی ہے، مارکیٹ ضرورت سے زائد ریگولیٹڈ ہے اور پاکستانی معیشت کا حجم معاشی نمو کے مقاصد نہیں دے رہی۔