کراچی(آن لائن)پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے میگا منی لانڈرنگ کیس کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے پر اعتراضات دائر کردیے۔کراچی کی بینکنگ عدالت میں میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی تو عبوری ضمانت پر موجود سابق صدر آصف علی زرداری عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ آصف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور، حسین لوائی، طحہ رضا، نمر مجید، ذوالقرنین مجید اور دیگر ملزمان پیش ہوئے۔
آصف علی زرداری کی جانب سے ان کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے مقدمہ اسلام آباد منتقل کرنے پر اعتراضات دائر کردیے۔ اس کے جواب میں نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مقدمہ سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں منتقل کیا جا رہا ہے اور چیئرمین نیب بھی اس کی منظوری دے چکے ہیں، لہذا ملزمان کے اعتراضات بلا جواز ہیں۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ نیب سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کررہا ہے اور دباؤ ڈالنا چاہتا ہے۔ آصف زرداری کی پیشی کے باعث پیپلز پارٹی کے جیالے وکلا اور کارکنان بھی اظہار یکجہتی کے لیے موجود تھے، واضح رہے کہ سابق صدر مملکت آصف زرداری ان کی ہمشیرہ فریال تالپور و دیگر ملزمان کے خلاف میگامنی لانڈرنگ کیس اسلام آباد منتقل ہوگا یا نہیں۔ فیصلہ 15 مارچ کو سنایاجائیگا۔کیس منتقلی کی درخواست نیب نے کی تھی جس پر بینکنگ کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی کی بینکنگ کورٹ میں میگامنی لاڈرنگ کیس کی سماعت کے دوران اہم پیش رفت ہوئی ہے۔عدالت نے نیب کی جانب سے کیس کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔یہ فیصلہ اب 15 مارچ کو سنایا جائے گاجبکہ سابق صدرمملکت آصف زرداری اور ان کی ہمیشرہ فریال تالپور سمیت دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں بھی آئندہ سماعت تک توسیع کردی گئی ہے۔پیر کے روز کیس کی سماعت کے دوران فریال تالپور عدالت میں پیش ہوئیں تاہم سابق صدر مملکت آصف زرداری عدالت میں پیش نہیں ہوئے وہ گزشتہ سماعت پر بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے
آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت سے ان کے حاضری سے استثنیٰ کی استدعا کی جوعدالت نے منظورکرلی۔جبکہ حسین لوائی، عبدالغنی مجید، نمر مجید، ذوالقرنین مجید اور دیگر ملزمان کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔گزشتہ سماعت پر عدالتی حکم پر نیب نے کیس کی اسلام آباد منتقلی سے متعلق درخواست کی کاپیاں ملزمان کے وکلاء4 4 کو فراہم کردی تھیں جس کی بنیاد پر آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیتے ہوئے نیب کی جانب سے مقدمہ کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کی مخالفت کی۔
فاروق ایچ نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ یہ کیس کرپشن اور کرپٹ پریکٹیسنگ کا نہیں اور نہ ہی عوام سے فراڈ کا ہے، نیب نے غلط دعویٰ کیا کہ سپریم کورٹ نے مقدمہ منتقل کرنے کا حکم دیا، اعلیٰ عدالت نے ایسا کوئی حکم نہیں دیا۔جبکہ نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ یہ وفاقی عدالت ہے صوبائی عدالت نہیں، سپریم کورٹ کے حکم پر ہی 16 ریفرنس بنائے جارہے ہیں، اس لیے کیس کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کا حکم دیا جائے۔ وکیل فاروق ایچ نائیک نے ایف آئی اے کی جانب سے درج ایف آئی آر پڑھ کر سنائی اور کہا کہ اس عدالت کو کیس اسلام آباد منتقل کرنے کا حکم دینے کا اختیار نہیں۔
سپریم کورٹ نے نیب کو مزید تحقیقات کا حکم دیا تھا جس کے لیے 2 ماہ کا وقت دیا جو ختم ہوچکا ہے اور نیب کو جے آئی ٹی کی تحقیقات آگے بڑھانے کیلئے کہا گیا تھا۔ تمام ہدایات جے آئی ٹی رپورٹ سے متعلق دی گئی ہیں، جے آئی ٹی رپورٹ میں ایف آئی اے کے مقدمے کا ذکر نہیں ہے۔نیب کی مقدمہ منتقلی کی درخواست ناقابل سماعت ہے، اسے مسترد کیا جائے۔حسین لوائی کے وکیل نے بھی کیس کی اسلام آباد منتقلی کی۔مخالفت کی اور موقف اپنایا کہ کیس دوسرے صوبے منتقلی کا اختیار صرف سپریم کورٹ کو ہے۔اس موقع پر بینکنگ کورٹ نے ملزمان کے وکلاء4 4 اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد کیس کی اسلام آباد منتقلی سے متعلق فیصلہ 15 مارچ تک محفوظ کرلیا جبکہ مزید سماعت ملتوی کردی۔