کوئٹہ(این این آئی)بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ حکومت مکمل طور پر مفلوج اور ناکام ہو چکی ہے حکمران اب حکومت کرنے کے اہل نہیں رہے اپوزیشن جماعتیں ایوان کے اندر اور سڑکوں پر حکومت کیخلاف احتجاجی تحریک شروع کر رہی ہیں سلیکٹیڈ حکومت حکومتی امور چلانے میں ناکام ہو چکی ہے جمہوری اداروں کو کام کرنے دیا جائے جبکہ تمام ادارے آئین میں مقرر کردہ حدود میں کام کریں
حکومت کی جانب سے اپوزیشن کے منتخب نمائندوں کے حلقوں میں دخل اندازی کی جا رہی ہے سیلاب متاثرین کی امداد بھی مند پسند افراد میں تقسیم کرنے کا سلسلہ جاری ہے یہ بات بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ سابق وزیر اعلیٰ رکن صوبائی اسمبلی نواب اسلم رئیسانی ، بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن نصر اللہ زیرے ، اصغر ترین ، عبدالواحد صدیقی ، احمد نواز بلوچ ، اختر حسین لانگو نے پیر کے روز اپوزیشن چیمبر میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ انتخابات کے بعد بلوچستان اسمبلی کے 9 اجلاس ہو چکے ہیں ہر بار اپوزیشن نے صوبے اور عوام کے مفاد و ترقی کیلئے تجاوز پیش کیں اور عوامی مسائل کو اجاگر کیا لیکن ادھا سال گزرنے کے باوجود بھی پی ایس ڈی پی میں اسکیمات پر کوئی کام نہیں ہو سکا اور اس کے پیسے لیپس ہونے سے عوام کا نقصان ہو گا صوبے میں پینے کا پانی ناپید ہے بھاگ سے لوگ پیدل مارچ کر رہے ہیں اپوزیشن نے اس پر بھی قرار داد پیش کی جسے منظور کیا گیا ہم ہر دفعہ اس بات کی یاد دہانی کرتے رہے کہ تعلیم ، صحت ، بنیادی ضروریات ہیں ان پر کام ہونا چاہئے انہوں نے کہا پچھلے دور میں تعلیم صحت کے شعبے میں جو غیر قانونی بھرتیاں کی گئیں اس کی تحقیقات ہونی چاہئے اور ملوث افراد کیخلاف کارروائی کی جانی چاہئے ہم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہر قسم کی کرپشن پر مکمل پابندی عائد کی جائے تا کہ لوگ مطمئن ہو سکیں حکومت سے بار بار مطالبہ کیا کہ وہ این ایف سی ایوارڈ پر وفاقی حکومت سے بات کرے تاکہ صوبے کی ترقی کیلئے این ایف سی ایوارڈ سے رقم حاصل کی جا سکے
ہم نے سی سی آئی میں بھی صوبے کے مفاد میں بات کرنے کا مطالبہ کیا جبکہ صوبے کو صوبائی اسمبلی نے قحط زدہ قرار دیا اس وقت بھی ہم نے مطالبہ کیا کہ وفاق سے صوبے کیلئے خصوصی پیکج منظور کرایا جائے لیکن ہمارے تمام مطالبات سننے کے باوجود بھی اس پر عمل در آمد نہیں ہوا انہوں نے کہا کہ جب بھی پی ایس ڈی پی پر بات کرتے ہیں تو حکومت کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ معاملہ عدالت میں ہے حکومت بارہ بارہ گھنٹے کابینہ کے اجلاس منعقد کرتی ہے
لیکن اس کے با وجود ان سے کچھ نہیں بنا تعلیم و صحت کے شعبوں میں ایک قدم بھی نہیں اٹھایا گیا حکومت نہیں چاہتی کہ صوبہ ترقی کرے انہوں نے کہا کہ لوگوں کی پوسٹنگ کروا کر انہیں نوزا جا رہا ہے جبکہ حزب اختلاف کے منتخب نمائندوں کے حلقوں میں بھی مداخلت کی جا رہی ہے یہ عوام کے مینڈیٹ اور حقوق میں مداخلت ہے اور اپوزیشن اراکین کو عوام کے سامنے مفلوج کر کے حکومت نے دیانتداری کے معیار پامال کیئے ہیں اس کے علاوہ حکومت کے کرپشن روکنے کے دعوے بھی زبانی جمع خرچ ہیں
حکومت اب تک کوئی قانون نہیں لا سکی جب بھی قانون لاتے ہیں اسے واپس لے جاتے ہیں یا پھر کمیٹی کے سپرد کر دیا جاتا ہے حکومت نے صرف اپنے مفاد میں اپیشل اسسٹنٹ تعینات کرنے کا قانون منظور کر لیا جس کے بعد حکومتی جماعت کے ہارے ہوئے اراکین کو منتخب نمائندوں کے سامنے لا کر سپیشل اسسٹنٹ بنا دیا گیا جو منتخت نمائندوں کے حلقے میں مداخلت کر رہے ہیں ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا بلوچستان اور گوادر سی پیک کی بنیاد ہیں لیکن صوبے کو اس سے کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا ہم نے 9 ماہ تک حکومت کا ساتھ دیا
لیکن کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں کیا گیا جس کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت کسی بھی صورت حکومت کرنے کی اہل نہیں حزب اختلا ف کے 24 حلقوں کے عوام کے ساتھ مسلسل زیادتی کی جا رہی ہے یہ حکومت مارشل لاء حکومت ہو چکی ہے ہم نے حکومت سے اعتماد ختم کر دیا ہے اور یہ فیصلہ کیا ہے کہ یہ حکومت نہیں ہونی چاہئے ہمیں پارلیمانی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے اور ہم نے مشترکہ فیصلہ کیا ہے کہ بلوچستان اسمبلی میں ریکوزیشن اجلاس طلب کیا جائے اور ایون اور باہر سخت احتجاج کیا جائے گا
انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی سے متعلق تفصیلات کو فوری طور پر سامنے لایا جائے ہمیں معلوم ہے کہ کس طرح منظور نظر افراد کو نوازنے کیلئے پیسے نکالے جا رہے ہیں محکمہ تعلیم میں بغیر امتحان کے بھرتیاں کی جا رہی ہیں جس سے صوبے کے نوجوانوں کی حق تلفی ہو گی حکومت ہر ضلعے کو مساوی ترقی دینے کیلئے اقدامات کرے ایک سوال کے جواب میں ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ حکومت کے خلاف تحریک عدم عتماد حالات کے مطابق کرنگے سابق وزیر اعلیٰ رکن صوبائی اسمبلی نواب اسلم رائیسانی نے کہا کہ عمران خان کی حکومت سلیکٹڈ حکومت ہے وفاقی حکومت گول کے بجائے تکون پہیئے پر چل رہی ہے
جو چل نہیں سکتی حکومت طاق اعداد میں ہے ملک میں دو متوازی حکومتیں نہیں چل سکتیں ہمارا مطالبہ ہے کہ جمہوری حکومت کو چلنے دیا جائے اورتمام ادارے اپنے آئینی حقوق میں رہتے ہوئے کام کریں انہوں نے کہا کہ ہمیشہ بہتر سے بہتر کی جستجو میں رہنا چاہئے لہذا تبدیلی کا امکان رد نہیں کیا سکتا انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ جام کمال صاحب جو کچھ کر رہے ہیں اس کا بھی حساب ہونا چاہئے میں اپنے 5 سالہ دور حکومت کو کمیشن کے ذریعے احتساب کیلئے پیش کرنے کیلئے تیار ہوں صوبائی حکومت ہارے ہوئے امیدواروں کی سفارش پر بھرتیاں کر رہی ہے کوئی بھی بھرتی ہو اسے میرٹ پر ہونا چاہئے اور اقرباء پروری سلسلہ بند ہونا چاہئے نواب اسلم رائیسانی نے مزید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے بنائی گئی حکومت پہلے تو صرف محکوم عوام کا استحصال کرتی تھی لیکن اب پنجاب میں بھی ظلم ڈھائے جا رہے ہیں
اس کیخلاف عوام کو اٹھ کھڑے ہونا چاہئے وفاقی حکومت سیلاب متاثرین کی امداد کرے اور بندات کی تعمیر نو کیلئے بلڈوزر گھنٹے فراہم کیئے جائیں انہوں نے کہا کہ بھاگ پائپ لائن منصوبہ میرے دور حکومت میں شروع ہوا لیکن پچھلی حکومت اس کے تحفظ میں ناکام رہی ہم سے جو ممکن ہو گا بھاگ کے لوگوں کی مدد کرینگے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن نصر اللہ زیرے نے کہا کہ پی ایس ڈی پی کی سپریم کورٹ سے تحقیقات کا مطالبہ کر کے صوبائی حکومت خود اپنی توہین کر رہی ہے حکومت کو خود معلوم نہیں کہ اس کے اختیارات کیا ہیں انہوں نے کہا کہ وفاق کی جانب سے اس سال 36 ارب روپے کے ٹینڈر کیئے جانے تھے لیکن وہ آج تک نہیں ہوئے صوبے کے 25 ارب جبکہ20 ارب کے ٹیکس ہدف کے پیسے بھی حکومت کے پاس موجود ہیں لیکن 10 ماہ گزرنے کے باوجود نااہل حکومت کچھ نہیں کر پا رہی متحدہ مجلس عمل کے اصغر ترین کہا کہ سپیشل اسسٹنٹ تعیناتی پر تحفظات ہیں یہ وہ لوگ ہیں الیکشن ہارے اور اب منتخب نمائندوں کے حلقوں میں مداخلت کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین میں امداد بھی اقربا پروری کی بنیاد پر کی گئی ہم حکومت سے شفاف طریقے سے امداد تقسیم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔