کراچی (این این آئی) سندھ ہائیکورٹ میں کرپشن کی رقم نیب کو رضا کارانہ واپسی کا معاملہ ،سندھ حکومت نے کرپٹ افسران کا اعلی عہدوں پر تعیناتی کا خود اعتراف کرلیا۔سندھ ہائی کورٹ میں غلام مصطفی لونڈکیس میں عدالت نے رضا کارانہ رقم واپس کرنے والے افسران اور ان کی تعیناتی سئے متعلق رپورٹ طلب کی تھی جس پر حکومت سندھ کی جانب سے رپورٹ جمع کرائی گئی
جس میں کہا گیا کہ رقم کی رضا کارانہ واپسی میں محکمہ اسکول ایجوکشن لڑریسی سرفہرست ہے محکمے کے 311 افسران و ملازمین نے رضا کارانہ رقم واپس کی،ایگری کلچر سپلائی کے 2 ملازمین کالج ایجوکشن کے 6ملازمین نے وی آر کی،فنانس ڈپارٹمنٹ کے 15 فوڈ ڈپارٹمنٹ کے 25 ملازمین نے رضا کارانہ رقم واپس کی ،فورسٹ اینڈ وائلڈ لائف کے 2محکمہ صحت کے 6 ملازمین شامل ہیں،ایری گیشن کے 27 لوکل گورئمنٹ کے 50 افسران اور ملازمین نے رقم رضاکارانہ واپس کی،محکمہ پولیس کے 8 پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے پانچ ملازمین نے رقم واپس کی،محکمہ ایس اینڈ جی ڈی کے نو ورکس اینڈ سروسز کے 15ملازمین نے رقم واپس کی،رقم کی رضا کارانہ واپسی میں گریڈ 9 سے گریڈ 19 تک کے افسراں شامل ہیں،رقم کی رضاکارانہ واپسی کرنے والے 80 فیصد ملازمین کو عہدوں سے ہٹا دیاگیاہے،افسران میں سیکرٹریز اور دیگر عہدوں پر تعینات ہیں،عدالت نے رقم کرپشن کا اعتراف کرنے والے افسران کو ملازمت سے فارغ کرنے کا حکم دیا تھا سندھ ہائیکورٹ میں کرپشن کی رقم نیب کو رضا کارانہ واپسی کا معاملہ ،سندھ حکومت نے کرپٹ افسران کا اعلی عہدوں پر تعیناتی کا خود اعتراف کرلیا۔سندھ ہائی کورٹ میں غلام مصطفی لونڈکیس میں عدالت نے رضا کارانہ رقم واپس کرنے والے افسران اور ان کی تعیناتی سئے متعلق رپورٹ طلب کی تھی جس پر حکومت سندھ کی جانب سے رپورٹ جمع کرائی گئی جس میں کہا گیا کہ رقم کی رضا کارانہ واپسی میں محکمہ اسکول ایجوکشن لڑریسی سرفہرست ہے محکمے کے 311 افسران و ملازمین نے رضا کارانہ رقم واپس کی