کراچی(این این آئی) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان کا جغرافیہ تبدیل کرنے کی سازش کی جارہی ہے ۔موجودہ حکمرانوں میں ایک محلہ اور گلی چلانے کی بھی صلاحیت نہیں ہے ۔پچاس لاکھ گھر دینے کے دعویداروں نے اقتدار میں آکر ہزاروں گھر گرادیئے ہیں ۔ کشمیر پالیسی سے دوری اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں عام ہیں ۔حکمران امریکی ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔
احتساب کرنے والے ادارے سیاست کو بے توقیر کررہے ہیں۔ صدارتی نظام کے حامی آمرانہ سوچ کی پیداوار ہیں ۔ملک بیرونی دباؤ میں ہے جب تک نئے الیکشن نہیں ہوتے تو تبدیلی ممکن نہیں ۔حکومت کو مزید وقت دینا جعلی مینڈیٹ کو تسلیم کرنا ہے۔ نیب سیاست دانوں کو بلیک میل کرنے کے لئے بنایا گیا ہے ۔ آئی ایم ایف ہم سے کھیل رہا ہے، جب تک ڈالر 150 روپے پر نہیں پہنچ جاتا آئی ایم ایف ہم سے بات بھی نہیں کرے گا، ملک کی معیشت کا بیڑا غرق کردیا گیا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ صحافی جہاں اپنے معاشی قتل پر احتجاج کررہے ہیں وہیں صحافت کے قتل پر بھی احتجاج کریں۔ اس وقت ملک میں جس طرح کے حالات ہیں اس میں صحافت اور سیاست دونوں قابل رحم حالت میں ہیں ۔ہمارے اوپر آمرانہ سوچ کی تلوار لٹک رہی ہے ۔آمریت اور بادشاہت میں صحافت نہیں ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک تو دورموجودہ حکومت ایک محلہ چلانے کی بھی صلاحیت نہیں رکھتی ہے۔پورے ملک کے عوام کا معاشی قتل عام کیا جارہا ہے۔مجھے ایک ایسے ادارہ معلوم ہے جہاں 1300 سے زائد لوگوں کو بے روز گار کیا گیا ہے ۔ایک کروڑ نوکریوں کے بجائے کروڑوں لوگوں کو بیروز گار کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ لوگوں کے گھر گرائے جارہے ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ قرقہ ختم کرنے والے قرضہ لینے کے عالمی چمپئین بن گئے ہیں ۔ڈالر 106روپے سے بڑھ کر 138روپے تک چلا گیا ہے ۔
حکمران اپنے حالات کو سدارنے کے بجائے بھک مانگنے میں لگے ہوئے ہیں۔اس وقت ملک میں صرف درآمدات ہورہی ہیں ۔جب تک لوگوں کو تحفظ فراہم نہیں کیا جائے گا اس وقت تک لوگ بیرون ملک سرمایہ کاری کریں گے ۔اسٹاک ایکس چینج میں الو بول رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمارے آئین کا ایک بنیادی ڈھانچہ ہے اگر آئین سے کھیلا گیا تو از سر نو آئین ساز اسمبلی بنانا ہوگی۔کیا ہمارے حالات ایسے ہیں کہ ہم از سر نو آئین بنائیں ۔جب تک نئے الیکشن نہیں ہوتے تبدیلی ممکن نہیں ۔
صدارتی نظام کی حمایت کرنے والے آمریت کی پیداوار ہیں۔ سیاسی لوگ وہ فیصلے نہیں کرتے جو جرنیلوں نے کئے۔ انہوں نے ملک کو نقصان پہنچایا۔ سربراہ جے یو آئی نے نیب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نیب کو امرت دھارا سمجھا جا رہا ہے حالانکہ نیب معیشت کے لیئے زہر قاتل ہے، قومی احتساب بیورو کا ادارہ سیاستدانوں سے انتقام لینے کیلیے بنایا گیا تھا، جب اس کو دوبارہ تحفظ دیا جارہا تھا تو میں نے مخالفت کی تھی۔ہمیں فرد کونہیں منصب کو دیکھنا چاہیے ۔اسپیکر سند ھ اسمبلی کی اہلیہ جو پیرپگارا کی صاحبزادی بھی ہیں
ان سے بندوق کے زور پر پوچھ گچھ کی گئی ۔ہمیں اب نیب سے اپنی عزت بچانی ہوگی۔ جب تک نیب کی یہ روش رہے گی کوئی سرمایہ کاری کرے گا نہ کوئی آئے گا، کوئی بیوروکریٹ بھی کسی فائل کوہاتھ نہیں لگارہا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پورے ملک کے لئے طرح طرح کی مشکلات پیدا کردی ہیں ۔پتہ نہیں یہ حکمران ہمیں کہاں لے جانا چاہتے ہیں ۔ملک میں امن و امان کی صورت حال سے کھیلا جارہا ہے۔۔احتساب کے نام پر انتقام کے لیے ادارے بنائے گئے ہیں ۔اس حکومت سے بہتری کی کوئی امید نہیں ہے ۔یہاں اس طرح کا ماحول بنادیا گیا ہے جو مارشل لاء سے پہلے ہوتا ہے ۔
مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں سیاستدانوں کا نہیں مارشل لاء کا ہاتھ تھا ۔بین الاقوامی گریٹ گیم کاحصہ بننے کے لیے ملک میں مارشل لگایا جاتا ہے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جب تک نئے الیکشن نہیں ہوں گے اس وقت تک ملک کے حالات تبدیل نہیں ہوں گے ۔ہم عوام کے چوری کیے گئے مینڈیٹ کوکبھی تسلیم نہیں کرینگے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے درمیان بات چیت کرانے میں اب تک کامیاب نہیں ہوئے ہیں ۔اسلام آباد میں احتجاج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اس سلسلے میں ایم ایم اے کی دیگر جماعتوں سے مشاورت کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی کی وجہ سے بھارت کا رویہ تبدیل ہو گیا ہے۔
ہم خیالات کی دنیا کی جانب جارہے ہیں۔چین ہم سے اس وقت ناراض ہے ۔ایران بھی اب پاکستان کودھمکیاں دے رہا ہے یہ کیسی خارجہ پالیسی ہے۔جب دباؤ آتا ہے تو ہم صرف بیانات دیتے ہیں ۔ملک میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں ہورہی ہیں ۔اسرائیل کی تسلیم کرنے کی صورت میں ہمیں کشمیر سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔جس دن گلگت کو صوبہ بنایا اس دن آپ سرینگر پربھارت کا قبضہ تسلیم کرلیں گے ۔قائد اعظم نے 1940 میں کہ دیا تھا کہ ہم فلسطین کے ساتھ ہیں اور بیت المقدس پرناجائز قبضہ ہے ۔اس وقت ہم فلسطین کے ساتھ جو کرہے ہیں اس کا پوری دنیا کو علم ہے ۔قائد اعظم نے کشمیر کو شہہ رگ کہا جس کو ہم نے کاٹ دیا۔کشمیر کوموجودہ حکومت کی پالیسی نے پیچھے دھکیل دیا ہے ۔
موجودہ حکومت اس قابل بھی نہیں ہے کہ وہ قائد اعظم کا نام لے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ 1995میں سی پیک کو ہم نے ترتیب دیا تھا جس کا تمام ریکارڈ میرے پاس موجود ہے ۔گوادر ائیر پورٹ کی ذمہ داری چین نے خود لی ہے ۔انہوں نے کہا کہ قدرت کا قانون ہے کہ جب فغانستان میں سویت یونین تھا تو مجاہدین کے مذاکرات واشنگٹن میں ہوئے اوراب جب واشنگٹن افغانستان میں ہے تو مذاکرات ماسکومیں ہورہے ہیں ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جب بھارتی حکومت حاجیوں کو سبسڈی دے گی تو ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ بھارت میں مسلمان آزاد نہیں جبکہ دوسری جانب سے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں حج اخراجات میں اضافہ کردیا گیا ہے ۔اس شخص پر کیا بیتے گی جو چار سال سے حج کے لیے رقم جمع کررہا تھا اور ا ب اس میں اچانک میں بے تحاشہ اجافہ کردیا گیا ہے ۔حاجیوں کو دی جانے والی سبسڈی بحال کی جائے ۔