لاہور(این این آئی) لاہور کی احتساب عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما و سابق سینئر وزیر پنجاب عبدالعلیم خان کے جسمانی ریمانڈ میں 10 روز کی توسیع کردی۔احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے کیس کی سماعت کی جہاں نیب حکام نے 9روزہ ریمانڈ مکمل ہونے پر عبدالعلیم خان کو پیش کیا ۔عدالت میں تحریک انصاف کے وکلاء اور کارکنان نے شیم شیم کے نعرے لگائے۔
جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تنیہ کی کہ اگلی مرتبہ شیم شیم کے نعرے نہ لگائے جائیں۔دوران سماعت عدالت کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ 9 روز کی تفتیش میں کیا کیا؟ ۔جس پر نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملزم نے 9روز کے ریمانڈ میں کوئی تعاون نہیں کیا۔ جس پر احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ ملزم نے استعفیٰ دے دیا اب منسٹر نہیں اور پھر بھی آپ کہہ رہے ہیں کہ تعاون نہیں کیا ۔نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ علیم خان سن 2000ء میں کو آپریٹو سوسائٹی کے سیکریٹری بنے، 2003ء میں ایم پی اے منتخب ہوئے اور 2007ء تک وزیر رہے۔وکیل نے عدالت کو بتایا کہ برطانیہ، دبئی اور پاکستان میں علیم خان نے بیشتر کمپنیاں بنائیں۔اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا کہ تمام کمپنیز ظاہر (ڈکلیئر)ہیں۔اس پر نیب کے وکیل کی جانب سے جواب دیا گیا کہ کمپنیز میں سرمایہ کاری کی تفصیلات علیم خان کے پاس نہیں ہے، علیم خان کے اثاثوں کی مالیت 15سے 20ارب تک پہنچ چکی ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ 9دن میں بیورو نے اس کیس سے متعلق 31لوگوں کو بلایا جس میں 7 نے اپنے بیانات قلمبند کروائے۔انہوں نے کہا کہ علیم خان سے 900 کینال خریدی کی گئی زمین کے بارے میں پوچھا ہے کہ کس طرح خریدی، علیم خان نے اس بات کا جواب نہیں دیا۔عدالت میں دوران سماعت نیب کے وکیل نے بتایا کہ علیم خان کی فنانشل ٹیم کینیڈا میں ہے ابھی پاکستان میں موجود نہیں ہے جبکہ انہوں نے بتایا کہ 15کروڑ روپے بیرون ملک سے ان کے والدین کو آئے لیکن اس سے متعلق علیم خان تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس بارے میں نہیں بتایا جا رہا ہے کہ وہ کون لوگ ہیں جنہوں نے 25 کروڑ بیرون ملک سے علیم خان کو بھجوائے، برطانیہ اور دبئی میں جائیداد خریدنے
کے لیے علیم خان نے کس بینک سے کیسے پیسے بھجوائے علیم خان نے نہیں بتایا، تقریباً 90 کروڑ روپے دبئی میں پراپرٹی خریدنے کے لیے پاکستان سے بھجوائے گئے۔انہوں نے بتایا کہ برطانیہ اور دبئی میں پراپرٹری کی تفصیلات علیم خان فراہم نہیں کر رہے اور انہوں نے کہا کہ آپ خود دستاویزات تلاش کریں۔دوران سماعت نیب نے استدعا کی کہ علیم خان سے مزید تفتیش کے لیے ان کا مزید جسمانی ریمانڈ چاہیے۔
اس پر علیم خان کے وکیل نے دلائل دیئے کہ ان کے موکل سے جو بھی ریکارڈ مانگا انہوں نے فراہم کیا ہے، دبئی اور برطانیہ میں پراپرٹی اور کمپنیز کی تمام تفصیلات فراہم کر دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب نے جھوٹ بولا کہ علیم خان ان سے تعاون نہیں کر رہے، نیب کی طرف سے عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ 2003ء میں علیم خان کے اثاثہ جات کی
قیمت 13 کروڑ تھی اور اب 87کروڑ 10لاکھ روپے یہ کیسے ہے؟ ۔جس پر وکیل نے جواب دیا کہ 51 کروڑ علیم خان کو ان کی والدہ سے وراثت میں ملے، انکم ٹیکس میں تمام چیزیں ظاہر کی گئی ہیں۔وکیل علیم خان کا کہنا تھا کہ نیب صرف میڈیا پر چلانے کے لیے ریمانڈ لے رہا ہے تفصیلات ساری نیب کے پاس ہیں، عدالت میں نیب جھوٹ بول رہا ہے اللہ کو جان دینی ہے کسی افسر کو نہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیب کیا کیس بنا رہا ہے، گرفتار آف شور کمپنیز میں کیا اور تحقیقات آمدن سے زائد اثاثوں میں ہو رہی ہے جبکہ نیب پھر جسمانی ریمانڈ لینے آگیا ہے۔دوران سماعت وکیل نے مزید کہا کہ عدالت جسمانی ریمانڈ کی نیب کی استدعا مسترد کر کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دے۔انہوں نے دلائل دیئے کہ علیم خان نے 7مارچ 2018ء کو نیب کو تمام تر ریکارڈ تحریری طور پر فراہم کر دیا تھا۔
اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ 3کروڑ درہم جو پاکستان سے دبئی گئے اسکی تفصیلات علیم خان دیں۔جس پر وکیل علیم خان نے کہا کہ یہ پیسے ان کے موکل کی والدہ کے اکاؤنٹس سے گئے علیم خان کیسے تفصیل فراہم کرسکتے ہیں۔سماعت کے دوران علیم خان نے کہا کہ وہ 2000ء سے 2007ء تک عوامی عہدے پر رہے ہیں، مجھے نیب کی جانب سے جو نوٹس آیا اس میں مجھ پر کرپشن کا الزام لگایا گیا۔
کوئی ایک لائن نیب بتا دے جہاں پر میں نے کرپشن کی ہو۔علیم خان کا کہنا تھا کہ میرے اثاثے ظاہر ہیں یہ نیب نے پانامہ سے نہیں لیے،11 سال نیب سویا رہا اور اب مجھ پر کرپشن کا الزام لگا دیا گیا۔بعد ازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد سابق وزیر کے جسمانی ریمانڈ میں 10 روز کی توسیع کردی۔علیم خان کی عدالت پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ۔ احتساب عدالت کو آنے والے راستے کنٹینرز اور خاردار تاریں لگا کر بند کر دئیے گئے۔ لوئر مال کی دونوں سڑکوں کو ایم اے او کالج سے سیکرٹریٹ
چوک تک بند کرکے ٹریفک کو متبادل راستوں کی جانب موڑ دیا گیا، اس کے علاوہ اینٹی رائٹ فورس کے دستے بھی احتساب عدالت کے اطراف تعینات کئے گئے تھے۔عبدالعلیم خان کے سے اظہار یکجہتی کیلئے کارکنوں کی بڑی تعداد بھی نیب آفس کے باہر پہنچی اور کارکنان علیم خان کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے ۔واضح رہے کہ نیب لاہور نے 6فروری کو علیم خان کو آف شور کمپنی اسکینڈل اور آمدن سے زائد اثاثوں کی تفتیش کے لیے طلب کیا تھا، جس کے لیے وہ نیب آفس پہنچے جہاں انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔