موجودہ حکومت نے جون سے نومبر تک کتنے ارب ڈالر قرض لیا؟ رواں سال کتنے ارب روپے صرف قرضوں پر سود اداکیاجائیگا؟تشویشناک انکشافات

31  جنوری‬‮  2019

اسلام آباد (این این آئی) حکومت کی جانب سے پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل آرڈیننس پارلیمنٹ میں پیش نہ کرنے اور قانون سازی کی بجائے آرڈینس کے ذریعے کام چلانے پر اپوزیشن نے سینیٹ میں شدید احتجاج اور واک آؤٹ کیا جس کے باعث اجلاس نصف گھنٹے کے لئے ملتوی رہا جبکہ اپوزیشن نے کہا ہے کہ آرڈیننس کے ذریعے نئی پی ایم ڈی سی کونسل تشکیل کردی گئی ، سینٹ اور قومی اسمبلی کی نمائندگی کیوں نہیں ؟ ،حکومت آرٹیکل 89 کی خلاف ورزی کر رہی ہے،

انہی چالوں کے ذریعے 18 ویں ترمیم کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، سرکار سیلفی اور کشکول لے کرپھیر رہی ہے ،وزیر خزانہ ایوان کو بتائیں معیشت کی کیا پالیسی ہے ؟جبکہ وزیر مملکت حماد اظہر نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے جون سے نومبر تک ایک ارب ڈالر قرض لیا ،گزشتہ حکومت نے مالیاتی خسارہ 23 سوارب اورڈالر کا تجارتی خسارہ 37 ارب ڈالر چھوڑا ،1946 ارب روپے رواں سال قرضوں پر سود دیں گے ،وراثت میں ملنے والے مسائل ایک دم ختم نہیں ہو سکتا ۔جمعرات کو سینٹ اجلاس کے دور ان سینیٹر شیری رحمان نے پاکستان کے کل قرضوں میں تاریخی اضافے پر توجہ دلاؤ نوٹس پر کہاکہ پاکستان کے کل قرضوں میں تاریخی اضافہ ہورہاہے۔ شیری رحمن نے کہاکہ وزیر حزانہ کوئی بڑی پلاننگ کررہے ہیں،تبھی ایوان میں نہیں آتے۔ انہوں نے کہاکہ سرکار سیلفی اور کشکول لے کرپھیر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ 21بلین بیرونی قرضہ بڑھا ہے.جبکہ اندرونی قرضہ 17ارب بڑھا ہے۔ شیری رحمن نے کہاکہ وزیر حزانہ ایوان میں آکر بتائیں کہ معیشت کی کیاپالیسی ہے۔انہوں نے کہاکہ اب پتہ چل رہاکہ 400ارب کے اسلامک بانڈز جاری کئے جارہے ہیں۔ شیری رحمن نے کہاکہ پتہ نہیں پاکستان کے معاشی گاڑی کون چلارہے،سرکار ٹی وی اور سیلفی میں مشغول ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت قرضوں پرگزرا کررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر آئی ایم ایف جاناہے تو پہلے چلے جاتے ہیں انہوں نے کہاکہ ایک رات میں ڈالر 15روپے بڑھایا گیا.

اس سے قرضہ 1500ارب بڑھا۔اجلاس کے دور ان وزیر مملکت علی محمد خان نے ایوان میں پی ایم ڈی سی ے متعلق آرٹیکل نواسی میں ترمیم کا آرڈیننس پیش کیا جس پر پاکستان پیپلز پارٹی سینیٹر رضا ربانی نے کہاکہ حکومت سے پی ایم ڈی سی کونسل سے نکالنے کا پوچھا گیا ،حکومت نے جواب دیا سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے آرڈیننس کے ذریعے نئی پی ایم ڈی سی کونسل تشکیل دی ۔ انہوں نے کہاکہ اس میں سینٹ اور قومی اسمبلی کی نمائندگی کیوں نہیں ؟ انہوں ن ے کہاکہ پارلیمانی کی توہین کی گئی،

آرڈیننس کے اجرا کی تاریخ 9 جنوری ہے ۔ رضا ربانی نے کہا کہ حکومت نے پی ایم ڈی سی آرڈینس قومی اسمبلی میں پیش کیوں نہیں کیا ،اس دوران قومی اسمبلی کا اجلاس چل رہا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آرٹیکل 89 کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ رضا ربانی نے کہا کہ انہی چالوں کے ذریعے 18 ویں ترمیم کی خلاف ورزی ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس بل کو مشترکہ مفادات کونسل میں نہیں بھیجا گیا ۔ رضا ربانی نے کہاکہ اس بل کو سی سی آئی میں بھیجا جائے۔ وزیرمملکت علی محمدخان نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے خاتمے کے حوالے حکومتی یا پارٹی سطح پر بات نہیں ہوئی،

کوئی غیر آئینی کام نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ وزیر قانون اور وزیر صحت کی رائے آنے دیں ۔ چیئرمین سینٹ نے کہاکہ بل اب تک پیش کیوں نہیں ہوا ؟پی ایم ڈی سی آرڈیننس سینٹ میں پیش نہ ہونے پر چیئرمین نے وزیر صحت کو ایوان میں طلب کرلیا۔ چیئر مین سینٹ نے رولنگ دی کہ وزیر صحت آرڈیننس کے تحت بننے والی کونسل اور ایوان میں آرڈیننس نا لانے سے متعلق وضاحت دیں گے۔سینیٹ میں انتخابات ترمیمی آرڈیننس پیش کرنے بھی اپوزیشن نے شدید تنقید کی قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ جب آرڈیننس لایا گیا تواسمبلی اورسینیٹ کے اجلاس نہیں ھورہے تھے وزیر قانون دو روز میں ایوان میں آئیں گے اور تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔

قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ آرڈیننس غیر آئینی طریقہ ہے تو ہم گناہ گارہیں،فاٹا کیلئے بہت ضروری تھا اس وقت سینیٹ کا سیشن نہیں ہو رہا تھا۔ شیری رحمن نے کہا کہ وزیر قانون ملک سے باہر ہیں ایوان ان سیشن ہو تو آرڈیننس کی کیا ضرورت ہے ؟۔اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیرمملکت حماد اظہر نے کہاکہ جون سے نومبر تک گزشتہ حکومت نے 6 ارب ڈالر قرض لیا ،موجودہ حکومت نے جون سے نومبر تک ایک ارب ڈالر قرض لیا ۔ انہوں نے کہاکہ مالیاتی خسارہ گزشتہ حکومت نے 23 سوارب چھوڑا ۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ حکومت نے 37 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ چھوڑا ،1946 ارب روپے قرضوں پر سود دیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ حکومت نے 14ارب تک گردشتی قرض چھوڑا۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ حکومت نے آخری آٹھ ماہ میں 400 ارب گردشی قرض بڑھایا۔ انہوں نے کہاکہ بیرونی قرضوں میں جون سے دسمبر دو ہزار سترہ چھ اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر قرضہ لیا ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے اندرونی اور بیرونی قرضے سب کے سامنے ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے سوئٹزرلینڈ یا امریکہ کی معیشت ورثے میں نہیں پائی۔ انہوں نے کہاکہ ن لیگ کے چھٹے بجٹ میں لکھا گیا تھا کہ خسارے کو قرضوں سے پورا کیا جائیگا۔ حماد اظہر نے کہاکہ سرکاری کمپنیوں کے خسارے میں تین گنا اضافہ ہوا ،ہمارے قرضے چھ ہزار چھبیس ارب ڈالر چلے گئے ،ڈھائی ارب ڈالر سے انیس ارب ڈالر تک کرنٹ اکاؤنٹ نقصان تھا ۔انہوں نے کہاکہ وراثت میں ملنے والے مسائل ایک دم ختم نہیں ہو سکتا ۔

انہوں نے کہاکہ پچھلی حکومت کے دوران گیارہ سو ارب روپے قرضوں میں اضافہ پیسے کی ڈی ویلیوایشن کی وجہ سے ہوا۔اجلاس کے دور ان حکومت کی جانب سے پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل آرڈیننس پارلیمنٹ میں پیش نہ کرنے اور قانون سازی کی بجائے آرڈینس کے ذریعے کام چلانے پر اپوزیشن نے سینیٹ میں شدید احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا جس کے بعد سینیٹ اجلاس میں کورم کی نشاندہی ،گنتی کے بعد کورم نامکمل نکلا جس پر چیئرمین سینیٹ نے کورم مکمل کرنے کے لئے گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کی ،سینیٹ میں کورم پورا نہ ہونے پر چیئرمین نے اجلاس کی کارروائی تیس منٹ کیلئے ملتوی کردی ۔ بعد ازاں کورم پورا ہونے پر اجلاس کی کارروائی دوبار شروع ہوئی ۔

بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے رحمان ملک نے کہاکہ یہ حکومت دیکھتی ہے کہ ایلیٹ کلاس کو کہا فائدہ ہو رہا ہے،بجٹ دیکھ کر مجھے شوکت عزیز کا دور یاد آگیا۔ انہوں نے کہاکہ غریب اور غریب سے غریب تر ہوتا جا رہا ہے،امیر دن بدن امیر ہوتا جا رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ پیٹرول،گیس،آٹا اور دیگر اشیاء خوردونوش کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں،جو لوگ فراڈ سے اس ملک کو لوٹ رہے ہیں ان کو پھانسی دی جانی چاہیے۔ سینیٹر ثمینہ سعید نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن اب تنقید کررہی ہے. ن لیگ کے دور میں جو دودھ کی نہریں تھی،وہ کہاں گئی؟۔ انہوں نے کہاکہ کیا (ن )لیگ کی چھوڑی دودھ اور شہید کی نہریں ہم 6ماہ میں پی گئے؟جب انکے ذاتی فوائد تھے تو دوست ممالک اچھے تھے،

آج دوست ممالک مدد کررہے ہیں تو سوال اٹھائے جارہے ہیں۔ انہو ں نے کہاکہ ریفارمز پیکج سے ملک میں اقتصادی سرگرمیاں بڑھیں گی۔انہو ں نے کہاکہ زراعت کے لئے اقدامات کئے گئے. شادی ہالز کا ٹیکس 5فی صدکردیاگیاانہوں نے کہاکہ ماضی میں ودہولڈنگ ٹیکس پر تاجروں نے اختجاج کیا.بجٹ میں ختم کردیا۔سینیٹر غوث نیازی نے کہا کہ حکومت نے اپنی کھوئی ساکھ بحال کرنے کیلئے بجٹ لایا ،جب تک ملک میں استحکام نہیں آئیگا معاشی ترقی ممکن نہیں۔سینیٹر طاہر بزنجو نے منی بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے دنیابھر ایوان چلاناحکومت کی ذمہ داری ہے اورتنقید برداشت کرنے کی طاقت ہونی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ آئے دن بجٹ کا آنااس بات کی نشاندہی ہے کہ حکومت کے پاس وژن اور صلاحیت کاناہوناہے۔

انہوں نے کہاکہ ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ پانچ ماہ میں اشیاء خوردنوش اور بجلی وگیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہاکہ یہ بجٹ غریب عوام نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سلیکٹیڈ وزیر اعظم جہاں جاتا ہے عوامی نمائندوں کو کرپٹ ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ملکِی قرضوں میں 39 کھرب کا اضافہ ہو گیا ۔انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے کا وزیر اعظم کو علم ہی نہیں تھا ۔ انہوں نے کہاکہ قوم کے ٹیکس کے پیسوں سے بیرون ملک کے دورے کیے جا رہے ہیں۔سنیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ملک کو خود کفیل نہیں کیا ۔انہوں نے کہاکہ بجٹ پیش کرنے میں خود کفیل کر دیا ۔انہوں نے کہاکہ معاشی ترقی کیلئے بڑے فیصلوں کی ضرورت ہوتی ہے۔سیمی ایزدی نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے معاشی ترقی کے

غلط اعدادوشمار پیش کیے ،شرح نمو مالیاتی خسارے کو غلط بتایا گیا ،50 لاکھ گھروں کیلئے قرض حسنہ شروع کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پوری کوشش ہے آئی ایم ایف کے پاس نہ جائیں۔سینیٹر طلحہ محمود نے کہاکہ ضمنی بجٹ لانے کی ضرورت نہیں تھی ،حکومت معمول میں بھی ان چیزوں پر عملدرآمد کرا سکتی تھی ۔ انہوں نے کہاکہ بجٹ میں کاروباری طبقے کیلئے کافی ریلیف ہے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کا ٹیکس شارٹ فال 168 ارب سے بڑھ گیا ،ڈالر کی قیمت بڑھنے سے برآمدات میں اضافہ نہیں ہو گا۔ رضا ربانی نے کہاکہ طالبان سے امریکہ کے مطالبات ایڈوانس سٹیج میں داخل ہوگئے ہیں ،پارلیمنٹ کو طالبان امریکہ کے بارے یک لفظ کا نہیں پتہ ۔ وزیرخارجہ کے’’ All is well‘‘ کے علاوہ کچھ نہیں بتایا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت طالبان امریکہ مذاکرات اور قومی سیکیورٹی کے حوالے سے سینیٹ کو اعتماد میں لے ۔ چیئر مین سینٹ نے ہدایت کی کہ وزرات خارجہ (آج) جمعہ کو سینیٹ کو طالبان امریکہ مذاکرات کے بارے آگاہ کریں۔سینیٹ اجلاس جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے دوبارہ ہوگا۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…