بدھ‬‮ ، 06 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جنوبی پنجاب اور بہاولپور علیحدہ صوبے کا قیام ! معاملے پر حکومت خاموش ، اپوزیشن نے کیا کرنے کا اعلان کر دیا

datetime 28  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن)نے قومی اسمبلی میں فنانس بل پر بحث نہ کر انے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ این ایف سی 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی باتیں ہورہی ہیں ،معاملے پرحکومت خاموش ہے،ہماری پوری کابینہ احتساب کیلئے تیار ہے ،عمران خان نہ این آر او دے سکتا ہے اور نہ کسی نے مانگا ہے،ہر شخص مشکلات کا سامنا کررہاہے ،پاکستان کے عوام کے مسائل ٹویٹ سے حل نہیں ہوتے، حکمران ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں ،

ان کا لہجہ ریاست مدینہ والا نہیں،ملک میں صدارت نظام کی باتیں ہورہی ہیں ،یہ جس کی خام خیالی ہے وہ دل سے نکال دے ،اپوزیشن لیڈر کو گالیاں دی جاتی ہیں،مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے ، پانچ سال کا مینڈیٹ ہے حکومت کام کرے ،حکومت اپوزیشن کی صرف پگڑیاں اچھالنے پر لگی ہے ،مسلم لیگ ن بدتمیزی کو برداشت نہیں کریگی، الزام کا جواب الزم ہی ہوتا ہے آپ ایک الزام لگائیں ہم دس لگائیں گے،اگرمیرٹ ہوتاتوعثمان بزداروزیراعلیٰ پنجاب نہ ہوتے۔ پیر کو سابق وزراء مریم اور نگزیب اور احسن اقبال کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک میں سیاسی صورتحال اور چیلنجز پر بات کرنی ہے ،این ایف سی 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی باتیں ہورہی ہیں اور اس معاملے پرحکومت خاموش ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ملک کا دارومدار گروتھ پر ہے ،ہمیں توقع تھی کہ حکومت خسارے پر بات کریگی لیکن حکومت خاموش ہے ۔ انہوکںنے کہاکہ حکومت ئے نوٹ پرنٹ کررہی ہے ۔انہوںنے معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہرشخص مشکلات کا سامنا کررہا ہے صرف حکومت کو پرواہ نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ کابینہ کو قرضوں پر اعتماد میں لیا جاتا ہے لیکن حکومت کوئی معاملات بھی سامنے نہیں لارہی ۔ انہوں نے کہاکہ فنانس بل پر بھی کوئی بحث نہیں کروائی گئی ،

پارلیمنٹ سے راہ فرار اختیار کی گئی ۔ انہوںنے کہاکہ کیا جلدی تھی بجٹ پیش کرنے کی ،جون میں بجٹ پیش ہوگا،عجلت میں اس وقت بجٹ کیوں پیش کیاگیا؟جون میں پھر بجٹ پیش کرنا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پانچ عشاریہ 8 فیصد ہم نے گروتھ ریٹ چھوڑا تھا ،آج گروتھ ریٹ چار فیصد تک آگئی ہے ۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم روزانہ لیکچر دیتے ہیں ،ہم احتساب کیلئے حاضر ہیں احتساب سے بھاگنے کی کوشش نہیں کی ۔انہوںنے کہاکہ اگرپاکستان کے مسائل کاحل احتساب میں ہے تو

ہم سے شروع کریں،احتساب مجھ سے اورمیری کابینہ سے شروع کریں۔ انہوںنے کہاکہ نواز شریف کی حکومت نے بغیر کسی کرپشن کے چیلنجز کا مقابلہ کیا ۔ انہوںنے کہاکہ جو نواز شریف پر الزام لگائے ہیں وہ اپنی کابینہ سے بھی پوچھ لیں ۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ کابینہ ارکان کے اثاثے کتنے ہیں سب سامنے آجائیگا ۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آپ ایک الزام لگائیں گے ہم دس الزام لگائیں گے ،الزام کا جواب الزم ہی ہوتا ہے ۔سابق وزیر اعظم نے کہاکہ ہمیں بتایا گیا کہ پنجاب کا غریب ترین وزیراعلی

عثمان بردار ہیں ،یہ بھی کہا گیا کہ سیاستدان مارشل لاء کی پیدوار ہیں ۔ سابق وزیر اعظم نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ2004 میں شیروانی دلوائی گئی تھی ۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ یہ حکومت یوٹرن کی ماسٹر ہے اور ہر بات پر یوٹرن لیاجاتاہے ،پاکستان کے عوام کے مسائل ٹویٹ سے حل نہیں ہوتے ۔ انہوںنے کہاکہ حکمران ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں لیکن ان کا لہجہ ریاست مدینہ والا نہیں ہے ،میرت کی بات کی جائے تو عثمان بردار میرٹ پر پورا نہیں اترتے ۔ انہوںنے کہاکہ

آج گیس کے میٹر بھی سفارش پر لگ رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ گیس کے میٹر بھی اس بنیاد پرلگ رہے ہیں کہ کون کس جماعت سے ہے،یہ لوگ گیس کے میٹر بھی میرٹ پرنہیں دے سکتے۔انہوںنے کہاکہ اپوزیشن لیڈر کو گالیاں دی جاتی ہیں،اگر گالی دی گئی تو پھر ہم بھی آزاد ہیں ۔انہوںنے کہاکہ مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے ۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہاکہ مسلم لیگ نے ایک اور سنگ میل عبور کیا ہے ،آئینی ترمیمی بل جمع کروا دیا ہے،بہاولپور اور

جنوبی پنجاب کو الگ صوبے بنائے جائیں ۔ انہوںنے کہاکہ یہ مسلم لیگ ن کا وعدہ بھی تھا ،جنوبی پنجاب کے لوگوں کی پکار بھی تھی ،ایک قرارداد بھی منظور کی گئی تھی ۔ انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ ن کی طرف سے آئینی ترمیمی بل جمع کروادیا ہے،اب یہ حکومت کا امتحان ہے کیونکہ حکومت نے جنوبی پنجاب کے نعرے پر الیکشن لڑا ۔ انہوںنے کہاکہ اگر حکومت سنجیدہ ہے تو ہم غیر مشروط حمایت کیلئے تیار ہیں ،مجھے خطرہ ہے کہیں یہ اس پر بھی وہ یوٹرن نہ لے لے ۔ انہوں نے کہاکہ

یہ میک اپ حکومت ہے جھوٹے وعدوں سے ان کا میک اپ اتر رہا ہے۔ انہوںنے معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر شعبے میں لوگوں کو نوٹس مل رہے ہیں ،جی ڈی پی کی شرح بہت کم ہو رہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ سرگودھا میں کرش کے تیرہ ہزار ٹرک نکلتے تھے وہ اب صرف 3 ہزار پر آگئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کی گروتھ ریٹ 7 فیصد بنگلہ دیش کی گروتھ 7عساریہ چھ فیصد پر آگئی ہے ،آج یہ دونوں ممالک اس لئے ترقی کررہے ہیں وہاں جمہوریت مستحکم ہے

وہاں کوئی سلیکٹ وزیراعظم نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ایسی حکومتیں جو سازش سے آتی ہیں وہ زمینی حقائق سے بے خبر ہوتی ۔ انہوںنے کہاکہ سرمایہ ملک سے باہر جاچکا نئی سرمایہ کاری نہیں ہورہی معیشت کا لہجہ رک چکا ہے ۔ سابق وزیر نے کہا کہ یہ حکومت صرف اپوزیشن کو گرانے پر لگی ہے۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن کی صرف پگڑیاں اچھالنے پر لگی ہے اور قومی اسمبلی کوڈی چوک بناناہے،مسلم لیگ ن بدتمیزی کو برداشت نہیں کرے گی ۔انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں

پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑی سرمایہ کاری ہوئی اس پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا ،جنوری 2018 میں ورلڈ بنک کے سربراہ پاکستان کے قصیدے پڑھ رہے تھے۔احسن اقبال نے کہاکہ ملک میں صدارت نظام کی باتیں ہورہی ہیں ،یہ جس کی خام خیالی ہے وہ دل سے نکال دے ۔ انہوں نے کہاکہ پانچ سال کا مینڈیٹ ہے حکومت کام کرے ۔ احسن اقبال نے کہاکہ سپریم کے فیصلے موجود ہیں کہ اس ملک کا بنیادی ڈھانچہ پارلیمانی نظام ہے ۔انہوںنے کہاکہ صدارتی نظام کا ایک ہی راستہ ہے

اس آئیں کو منسوخ کرنا پڑے گا اس طرح کی بحث سے ملک کمزور ہوگا۔ سابق وزیر نے کہاکہ ہماری پوری کابینہ احتساب کیلئے تیار ہے ،عمران خان نہ این آر او دے سکتا ہے اور نہ کسی نے مانگا ہے،اس وقت حکومت نے این ار او لیا ہوا ہے ،ایمنسٹی سکیم کا فائدہ وزیراعظم کی بہن کو دیا گیا ہے ۔انہوںنے کہاکہ حکومت کے وزراء کو این آر او مل چکا ہے نیب زدہ ہیں ،ان کو کوئی پوچھتا نہیں۔ایک سوال پر احسن اقبال نے کہا کہ جہاں ہیجان کی کیفیت ہوتی ہے،وہاں کوئی ملک سرمایہ کاری کیلئے نہیں آتا۔

ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے پی ٹی آئی ناکام ہوچکی ہے ،اب پی ٹی آئی اپنے مفاد کیلئے ریاستی اداروں کا نام استعمال کررہی ہے ،یہ ہرجگہ کہتے ہیں کہ فوج ہمارے ساتھ ہے۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں سلیکٹڈ پرائم منسٹر لانے کا سلسلہ بند کرنا ہوگا۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ عمران خان سے ہم نے اپنے لیے کبھی این ار او نہیں مانگا اگر مانگا ہے تو ثابت کریں،احتساب تو عمران یافتہ ہوگیا ہے انھیں کوئی ہاتھ نہیں لگا سکتا ۔احسن اقبال نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں

حکومت ایک کروڑ نوکریاں دے اور پچاس لاکھ گھر بنائے۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ اٹھارہویں ترمیم رول بیک نہیں کرنے دی جائیگی۔جبکہ دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) نے قومی اسمبلی میں بہاولپور اور جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کے لئے آئینی ترمیمی بل جمع کرادیا۔ پیر کو آئینی بل مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال، رانا تنویر، رانا ثناء اللہ خان، عبدالرحمن کانجو نے اپنے دستخطوں سے سیکرٹری قومی اسمبلی کے پاس جمع کرایا۔ بل کے متن میں کہاگیا کہ آئین کے آرٹیکل ایک میں ترمیم سے بہاولپور، جنوبی پنجاب کے صوبوں کی تشکیل کے الفاظ شامل کئے جائیں ، بل میں کہاگیاکہ صوبوں کی تشکیل کے لئے آئینی ترمیم کا عنوان ’آئینی (ترمیمی) ایکٹ مجریہ 2019ء‘ ہے۔ آئینی ترمیم کے مطابق بہاولپور صوبہ بہالپور کے موجودہ انتظامی ڈویژن پر مشتمل ہوگا۔آئینی ترمیم کے مطابق جنوبی پنجاب صوبہ موجودہ ڈیرہ غازی خان اور ملتان ڈویڑنز پر مشتمل ہوگا۔آئینی ترمیم کے مطابق ترمیم کے بعد ڈیرہ غازی خان اور ملتان ڈویڑنز صوبہ پنجاب کی حد سے نکل جائیں گے۔آئینی ترمیم کے مطابق آئین کے آرٹیکل 51 میں ترمیم سے صوبائی نشستوں میں ردوبدل کیاجائے۔ آئینی ترمیم میں کہاگیاکہ ترمیم کے بعد بہاولپور صوبہ کی15 جنرل ، خواتین کی تین نشستیں ملا کر قومی اسمبلی میں کل اٹھارہ نشستیں ہوجائیں گی۔ بل کے متن کے مطابق بلوچستان کی 20، جنوبی پنجاب صوبہ کی 38، خیبرپختونخوا کی 55، صوبہ پنجاب کی 117، صوبہ سندھ کی 75 اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی قومی اسمبلی میں تین نشستیں ہوں گی۔ بل کے متن کے مطابق ترمیم کے نتیجے میں قومی اسمبلی کی کل نشستوں کی تعداد 326 ہوگی جس میں 266جنرل نشستیں اور 60 خواتین کی نشستیں ہوں گی۔ بل کے متن کے مطابق جنرل الیکشن 2018ء میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات سے منتخب شدہ ارکان قومی اسمبلی اور پنجاب سے خواتین کی مخصوص نشست پر کامیاب ہونے والی خواتین موجودہ اسمبلی کی مدت مکمل ہونے تک اپنی ذمہ داریاں انجام دیتی رہیں گی۔ موجودہ اسمبلی کی مدت کی تکمیل کے ساتھ یہ کلاز ختم ہوجائے گا۔ آئینی ترمیم کے مطابق آئین کے آرٹیکل 59 میں ترمیم کرکے مناسب ترامیم کی جائیں،آئینی ترمیم کے ذریعے نئے صوبوں کی تشکیل سے قطع نظر پنجاب اسمبلی کے منتخب ارکان اپنی مقررہ مدت مکمل کریں گے جس کے بعد یہ کلاز ختم ہوجائے گا۔ ترمیم کے نتیجے میں بہاولپور صوبہ کی صوبائی اسمبلی میں نشستوں کی کل تعداد 39 ہوگی جس میں سے 31جنرل، 7خواتین اور ایک غیرمسلم کی نشست ہوگی۔ متن کے مطابق بلوچستان اسمبلی کی نشستوں کی کل تعداد65، خیبرپختونخوا کی 145، پنجاب کی 252، سندھ کی 168 ہوں گی۔ جنوبی پنجاب صوبہ کی صوبائی اسمبلی کی کل نشستیں 80 ہوں گی جن میں سے 64 جنرل، 14 خواتین اور 2 غیرمسلموں کے لئے ہوں گی۔ متن کے مطابق آئین کے آرٹیکل 154 میں ترمیم کی جائے جس کے ذریعے نیشنل کمشن برائے نئے صوبہ جات تشکیل دیا جائے تاکہ حدود اور دیگر امور کا تعین ہوسکے۔ متن کے مطابق آئین کے آرٹیکل 175اے میں ترمیم کرکے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کی ان نئے صوبہ جات میں پرنسپل سیٹس قائم کی جائیں ۔ آئینی ترمیمی بل میں کہاگیا کہ 9مئی 2012ء کو پنجاب اسمبلی اپنی اپنی الگ قراردادوں متفقہ طورپر بہاولپور صوبہ اور جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کی منظوری دے چکی ہے ۔ان خطوں کے عوام اپنے صوبوں کے قیام کے لئے ایک عرصے سے اپنے مطالبے کے حق میں جدوجہدکررہے ہیں۔



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…