منگل‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

اگر کلبھوشن یادیو کو زندہ گرفتار کیا جا سکتا ہے تو ذیشان کو کیوں نہیں؟ حامد میر برس پڑے ،پی ٹی آئی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنا ڈالا

datetime 21  جنوری‬‮  2019 |
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سانحہ ساہیوال پر ہر آنکھ اشکبار ہے ،واقعے  میں ہلاک ہونے والے ذیشان کو سی ٹی ڈی کی جانب سے دہشتگرد قرار دئے جانے کے معاملے پر معروف صحافی و تجزیہ کار حامد میر نےبھی  اہم سوال اٹھا دیا۔ٹویٹر پر اپنے پیغام میں حامد میر نے کہا کہ اگر ذیشان دہشت گرد تھا تو اسے زندہ گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟ اگر کلبھوشن یادیو زندہ گرفتار ہو سکتا ہے تو ذیشان کیوں نہیں؟

انہوں نے کہاکہ پنجاب پولیس نے مقتولین کے ورثا کی ایف آئی آر نامعلوم افراد کے خلاف کاٹی اور سی ٹی ڈی والوں کی ایف آئی آر میں ایک مقتول کو نامزد کر دیا یہ بدنیتی ہے۔اس حوالے سے انہوں نے نجی ٹی وی  پروگرام میں بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ لواحقین کی جانب سے سانحہ کی جو ایف آئی آر درج ہوئی ہے وہ نامعلوم افراد کے خلاف درج ہوئی ہے حالانکہ لواحقین چاہتے تھے کہ ایف آئی آر کارروائی میں ملوث اہلکاروں کے خلاف درج ہو، ان پولیس اہلکاروں کےخلاف درج ہو جنہوں نے ان کے پیاروں کو مارا ہے۔لیکن اس کے برعکس سی ٹی ڈی نے لاہور میں جو ایف آئی آر درج کی ہے اس میں ذیشان نامی شخص کو نامزد کر دیا ہے۔ یہ ایک انتہائی تشویشناک بات ہے۔ حکومت کے لیے اس پر تشویش کا پہلو چھُپا ہوا ہے کیونکہ ایک طرف حکومت کہہ رہی ہے کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ  صاحب دکھی ہیں ہم ذمہ داران کو عبرت کا نشان بنا دیں گے لیکن اس پر ستم ظریفی یہ کہ مظلوم خاندان کی ایف آئی آر نامعلوم افراد کے خلاف جبکہ ظالم کی ایف آئی آر میں مظلوم کو نامزد کر دیا گیا، اب جب ایک ہی کیس کی دو ایف آر درج ہو گئی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ خود قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور قانونی پیچیدگیاں پیدا کر رہے ہیں۔اس کا فائدہ بالآخر سی ٹی ڈی کو ہی ہو گا۔ حامد میر نے کہا کہ آپریشن کی سامنے آنے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایک بات قابل غور ہے کہ سی ٹی ڈی کی گاڑی پر نمبر پلیٹ نہیں تھی اور سی ٹی ڈی کے کسی اہلکار نے بلٹ پروف جیکٹ بھی نہیں پہن رکھی تھی۔

تمام اہلکار سول کپڑوں میں تھے اُن کو دیکھ کر ایسا بالکل نہیں لگ رہا تھا کہ وہ کسی خطرناک دہشتگرد کو پکڑنے آئے ہیں۔حامد میر نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی جانب سے مقتولین کے بیٹے کو پھولوں کو گلدستہ پیش کیے جانے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ذرا سوچئے! اگر کسی کی آنکھوں کے سامنے اسکے ماں باپ اور بہن کو قتل کر دیا جائے تو آپ اسکے ساتھ جا کر تعزیت کریں گے اسے دلاسہ دیں گے لیکن کیا آپ اس کے لئے پھول بھی لیکر جائیں گے؟ جب پتہ ہے کہ یہ مظلوم بچہ سو رہا ہے تو پھولوں کے ساتھ تصویر کھنچوانے کی کیا ضرورت تھی؟

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…