منگل‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

ماما کہاں ہیں؟ پاپا کیوں نہیں آئے؟ سانحہ ساہیوال میں مقتول جوڑے کی بچیوں نے گھر پہنچتے ہی سوالوں کی بوچھاڑ کردی ،ہر آنکھ اشکبار

datetime 21  جنوری‬‮  2019 |
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (وائس آف ایشیا)ساہیوال میں دو روز قبل سی ٹی ڈی کی مبینہ کارروائی میں چار افراد ہلاک ہوئے جن کی شناخت خلیل، نبیلہ، اریبہ اور ذیشان کے نام سے ہوئی تھی۔ فائرنگ کے دوران ایک بچہ گولی لگنے اور ایک بچی شیشہ لگنے سے زخمی بھی ہوئے۔ ہلاک ہونے والے خلیل اور نبیلہ بچ جانے والے تین بچوں کے والدین تھے جبکہ اریبہ ان بچوں کی بڑی بہن تھی جو ساتویں جماعت کی طالبہ تھی۔

اور ان کے ساتھ موجود ذیشان ان کا محلے دار تھا ، ذیشان بطور ڈرائیور خلیل کے خاندان کے ساتھ گیا جسے سی ٹی ڈی نے دہشتگرد قرار دے رکھا ہے۔ سانحہ کے مقتول جوڑے کی بیٹیاں گھر پہنچیں تو ان کا پہلا سوال یہی تھا کہ ماما کہاں ہیں؟ پاپا کیوں نہیں آئے؟ معصوم کلیوں کے اس سوال پر وہاں موجود ہر شخص آبدیدہ ہو گیا۔سوال یہ ہے کہ کون ان ننھے بچوں کا سہارا بنے گا ؟ کون ان کے والدین کی کمی پوری کرے گا ؟ کون ان کے آنسو پونچھے گا؟ حکومت نے بچوں کی کفالت کا ذمہ اْٹھانے کا اعلان تو کیا لیکن افسوس تاحال کسی نے بھی مقتول کے اہل خانہ سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔مقتول خلیل کے بھائی نے بھی حکومتی دعوؤں کی قلعی کھول دی اور کہا کہ حکومت نے ہم سے رابطہ کرنے کے دعوے کیے ہیں لیکن درحقیقت ہم سے کسی نے کوئی رابطہ نہیں کیا نہ ہی کوئی ہمارے پاس آیا ، ہم اپنی مدد آپ کے تحت بچوں کو لاہور کے جنرل اسپتال لائے جہاں ان کا علاج کیا جا رہا ہے۔ مقتول خلیل ، اہلیہ اور بیٹی کی موت کا سن کر خلیل کی والدہ بھی چل بسیں ، ایک گھر سے چار جنازے اْٹھے تو کہرام مچ گیا۔سی ٹی ڈی کی اس بہیمانہ کارروائی پر کئی شکوک و شبہات اْبھر کر سامنے آئے ہیں تاہم واقعہ پر تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ ممکنہ طور پر کل اعلیٰ حکومتی نمائندوں کو پیش کرے گی۔ ابتدائی تحقیقات میں سی ٹی ڈی کے افسران کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے جس کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ سی ٹی ڈی کے کئی افسران کو عہدے سے ہٹا دیا جائے گا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…