لاہور( این این آئی) کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ ( سی ٹی ڈی ) کی جانب سے ساہیوال واقعہ پر ایک اور وضاحتی بیان سامنے آگیا ۔ ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق گاڑی میں ہلاک ہونے والا ذیشان داعش کا سر گرم کارندہ تھا۔ذیشان کی گاڑی دہشتگرد کارروائیوں میں استعمال ہوتی تھی۔ترجمان کے مطابق ذیشان دہشتگردوں کو پناہ بھی دیتا تھا،ذیشان اور اس کے ساتھیوں کا نیٹ ورک ہائی پروفائل قتلوں اور بم دھماکوں میں ملوث تھا۔
ترجمان نے کہا کہ ساہیوال آپریشن حساس اداروں کے ساتھ مل کر کیا،ذیشان کی گاڑی کے شیشے کالے ہونے کی وجہ سے گاڑی میں موجود دیگر لوگ نظر نہ آسکے ۔ذیشان نے جنوبی پنجاب میں بارودی مواد منتقلی کے لئے خلیل کی فیملی کا استعمال کیا۔ذیشان کی گاڑی کو سی سی ٹی وی کیمروں نے بھی مانیٹر کیا اور سی ٹی ڈی کو اطلاع دی۔ترجمان کے مطابق ساہیوال کے نزدیک گاڑی کو روکا گیا تو گاڑی کے ساتھ موٹر سائیکل پر موجود افراد اور ذیشان نے فائرنگ کر دی ۔بد قسمتی سے خلیل اور اس کی فیملی بھی ہلاک ہوگئی۔ ترجمان کے مطابق سیفٹی کیمروں نے محض گاڑی کے اگلے سواروں کو دکھایا تھا جو کہ دونوں مرد تھے۔ترجمان نے کہا کہ پنجاب کو دہشت گردوں سے پاک کرنا کوئی معجزہ نہیں بلکہ سی ٹی ڈی کی محنت ہے۔ترجمان نے کہا کہ لوگوں کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ 2014میں دہشتگردی کے 43بڑے واقعات ہوئے اور یہ سی ٹی ڈی ہی تھی جس نے پنجاب کو دہشگردوں سے محفوظ کرنے کا فیصلہ کیا ۔ سی ٹی ڈی نے پنجاب کو دہشتگردی سے پاک کرنے کے لئے بڑی قربانیاں دی ہیں اور ان قربانیوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے ۔ ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہیں اور ہمیں دشمنوں کے سامنے اپنے مضبوط اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہے ۔میڈیا سے درخواست ہے کہ وہ افواہوں سے گریز کرے ۔ترجمان نے کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی واقعہ کی تفتیش کر رہی ہے کسی بھی اہلکار کی غلطی ثابت ہوئی تواس کے خلاف کاروائی کی جائے گی لیکن اس سے قبل میڈیا ٹرائل سے گریز کیا جانا چاہیے۔