کراچی (این این آئی) انسانی حقوق حقوق کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2014سے مئی 2018تک 3,345افراد پولیس مقابلوں میں مارے جاچکے ہیں جس میں23خواتین،12بچے شامل ہیں جبکہ پولیس مقابلوں میں 55پولیس اہلکار بھی مارے گئے ہیں۔
ایچ آر سی پی کے اعداد شمار کے مطابق یکم جنوری2014 سے 11مئی 2018تک مجموعی طو رپر2117پولیس مقابلے ہوئے جس میں 6,610مرد، 23خواتین اور بارہ بچے موت کا شکار ہوئے جس میں 3,345افراد مارے جاچکے ہیں، اس عرصے میں پولیس مقابلوں کی تعداد میں صوبہ سندھ سرفہرست ہے جس میں1592افرادمارے گئے جس میں 18پولیس اہلکار بھی شامل ہیں سندھ پولیس کے ایسے 944واقعات ہیں پولیس مقابلوں کے اعداد و شما رکے مطابق 837ہلاک ہونے والے جرائم پیشہ تھے، 122افراد دہشتگرد تھے، 201ڈاکہ زنی کے مقدمات میں ملوث تھے، 36 اغوا برائے تاوان، 108قتل،134ڈاکیتی، جبکہ 16بھتہ خوری میں ملوث تھے جبکہ 18پولیس اہلکار ہلاک ہوئے اور 14زخمی، صوبہ پنجاب میں پولیس مقابلوں کی تعداد سندھ سے زیادہ ہے 1036پولیس مقابلوں میں 1556افراد موت کا شکار ہوئے جس میں 3688 مرد6 عورتیں شامل ہیں جبکہ 25پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوئے،ایچ آر سی پی کے اعداد وشمار کے مطابق 960 جرائم میں ملوث تھے جس میں 605 ڈکیتی ، 25اغو،ا110قتل اور 26جنسی درندگی میں ملوث تھے اور 46 دہشتگردی میں ملوث تھے۔ انسانی حقوق حقوق کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2014سے مئی 2018تک 3,345افراد پولیس مقابلوں میں مارے جاچکے ہیں جس میں23خواتین،12بچے شامل ہیں