اسلام آباد (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ کے صدر اور سابق وزیر اعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ فوجی عدالتیں آج بھی قوم کی ضرورت ہیں۔ اس لئے اس اہم معاملے کو بیان بازی کی نذر نہیں کرنا چاہیے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالا ہے کہ آج جو لوگ فوجی عدالتوں کی مخالفت کر رہے ہیں انہیں کسی چیز کا ڈر ہے۔ فوجی عدالتوں میں فوجی ترجمان کے مطابق 4سال میں 717مقدمات سنے گئے۔
فوجی عدالتوں نے جس کامیابی کے ساتھ دہشت گردی کے 648مقدمات کے فیصلے کئے اس کے نتیجے میں 345مجرموں کو سزائے موت ہوئی ۔ چوھرری شجاعت حسین نے مذید کہا کہ اس حقیقت کو فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ 21نکاتی نیشنل ایکشن پلان کی منظوری میں ساری سیاسی اور فوجی قیادت کی حمایت شامل تھی ، 4سال گزر گئے نیشنل ایکشن پلان کے جو نکات افواج پاکستان سے متعلق تھے ان پر تو مکمل عمل ہو گیا لیکن افسوس یہ ہے کہ نیشنل ایکشن پلان سے متعلق سویلین اداروں نے کام مکمل نہیں کیا۔ نیشنل ایکشن پلان کی تاسیسی میٹنگ میں، میرے سمیت تمام جماعتوں کے سربراہ بھی موجود تھے۔فوجی عدالتوں کے معاملہ میں نے کہا تھا کہ ان ماؤں سے پوچھیں جنہوں نے اپنے بیٹوں کو یونیفارم پہنا کرلنچ بکس کے ساتھ اے پی ایس سکول بھیجا تھا۔ کسی کو اپنے بچوں کے جسم کے ٹکڑے انہیں ملے ۔ اس ماں کو آئین اور قانون کا بھاشن نہیں چاہیے ۔ چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ اے پی ایس سانحہ کے بعد سربراہی اجلاس میں نواز شریف ، آصف علی زرداری، موجودہ وزیر اعظم عمران خان، اسفندیارولی، آفتاب شیرپاؤ اور مجھ سمیت دیگر جماعتوں کے سربراہ اور جنرل راحیل شریف بھی موجود تھے۔ سب نے اتفاقِ رائے سے نیشنل ایکشن پلان کو سپورٹ کیا تھا اور مولانا فضل الرحمن نے آخر میں دعائے خیر کرائی تھی۔ نیشنل ایکشن پلان پر دستخط کرنے والوں کو اب کسی قسم کی تنقید نہیں کرنی چاہیے اور اس سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔