اسلام آباد(آن لائن)وزارت سمندر پار پاکستانیزکے ذیلی ادارے او پی ایف نے چھ ماہ میں 12نئی پراجیکٹس کا اجراء کرکے نئے پاکستان میں ایک نیا ریکارڈ قائم کردیا،او پی ایف یونیورسٹی کا سنگ بنیاد ،شکایت سیل میں جدید نظام کی مربوطی ، نیا پاکستان کالنگ پورٹل ، اساتذہ کی بہتری کیلئے برطانوی ادارے کیساتھ معاہدے جیسے بڑے پراجیکٹس وزارت کی کارکردگی کو زمین سے اٹھا کر آسمان پر لے گئے ۔
او پی ایف ذرائع کا کہنا ہے کہ منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر عامر شیخ نے اپنے ذاتی اور آفیشل اثر و رسوخ استعمال کرکے ادارہ کو زوال پذیر سے عروج تک لے جانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔جدید ٹیکنالوجی پر مبنی منصوبوں پر کام کرتے ہوئے تارکین وطن کے لئے سہولیات فراہم کرنے میں ادارہ نے نہ صرف گزشتہ چھ ماہ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا بلکہ 12نئے پراجیکٹس کا اجراء کرکے تاریخ بھی رقم کی ہے ۔پاکستان کے تمام بین الاقوامی ایئرپورٹس پر مئوثر نظام ترسیل ، شکایت سیل میں جدید نظام کی مربوطی، پروگرام برائے کاروباری صلاح و مشورے ، او پی ایف ای کالنگ ، آن لائن لیکچر پروگرام کے تحت مظفر آباداور کوٹلی کے طلباء کو جدید نظام تعلیم سے ہم آہنگ کرنا ، او پی ایف ڈگری کالج کا سنگ بنیاد اور تمام تعلیمی اداروں کے اساتذہ کی تکنیکی صلاحیتوں کو بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کرنے کے لئے برطانوی ادارہ برائے تعلیم کے ساتھ معاہدہ ، پروگرام برائے چینی زبان کا اجراء اور او پی ایف کی تمام سروسز کو آئی ایس او 9001-2015 کے لئے بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کرنا ، او پی ایف پلاٹیشن ڈرائیواور او پی ایف کی ملازمین کی صلاحیتوں میں بہتری کا پروگرام لانا ہے ۔علاوہ ازیں او پی ایف ملازمین کے گزشتہ تیس سالہ اہم بنیادی حق عمارت میں مسجد کا قیام بھی کردیا گیا ہے ۔
انتہائی معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت اوورسیز کی کارکردگی جہاں ای او بی آئی میں میگا کرپشن اور او پی ایف میں من پسند افراد کی تعیناتیوں کے باعث زوال پذیر ہوتی جارہی تھی لیکن گزشتہ چھ ماہ میں اوورسیز پاکستانیز کی خدمت کے لئے بہتر سے بہتر مواقع پیدا کرنا اہم ایشو تھا جس کو 12پراجیکٹس نافذ کرکے کارکردگی گراف زیرو سے اٹھا کر بلند کردیا گیا ہے ۔وزیراعظم عمران خان نے مشیر برائے اوورسیز پاکستانیز ذوالفقارعباس بخاری کو ایک اجلاس میں کہا کہ آپ نے کونسا ایسا جادو کردیا کہ وزارت اوورسیز کے ادارے نہ صرف انتھک محنت کررہے ہیں بلکہ ان کی کارکردگی رپورٹ کو دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ ہم اوورسیز پاکستانیز کے لئے مزید بہتر سے بہترین اقدامات کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔