اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کو تاحیات نااہل قرار دینے اور نظرثانی کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے جس میں کہاگیا کہ جہانگیر ترین ہائیڈ ہاؤس کے بینیفشل مالک ہیں ٗوکیل جہانگیر ترین عدالت کو مطمئن نہیں کرسکے۔ منگل کو جاری فیصلہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے تحریر کیا۔ فیصلہ میں کہاگیا کہ
ٹرسٹ ڈیڈ کے مطابق جہانگیر ترین آف شور کمپنی کے لائف ٹائم بینیفشل اور کنڑولر ہیں۔ فیصلہ میں کہاگیا کہ جہانگیر ترین کے پاس ٹرسٹ سے متعلق فیصلہ سازی کا اختیار ہے۔ فیصلہ کے مطابق ہائیڈ ہاؤس کیلئے زمین اور خریداری کیلئے جہانگیر ترین نے پاکستان سے پیسہ بھیجا۔ فیصلہ میں کہاگیا کہ نامعلوم وجوہات کی بناء پر ہائیڈ ہاؤس اور آف شور کمپنی کی ملکیت پر پردہ ڈالا گیا۔فیصلہ میں عوامی عہدہ رکھنے والوں کیلئے اثاثے اور آمدن کے ذرائع ظاہر کرنا لازمی قرار دیا گیا ۔ تحریری فیصلہ میں کہاگیا کہ اثاثے چھپانے پر آرٹیکل 62 ون ایف متحرک ہوجاتا ہے۔تحریری فیصلہ میں کہاگیا کہ مقدمہ میں حقائق چھپانے کی دانستہ کوشش کی گئی۔تحریری فیصلے میں عوامی عہدہ رکھنے والے کیلئے شفافیت ضروری قرار دیاگیا ۔ فیصلہ میں آرٹیکل 62 ون ایف کی روح کیلئے ایمانداری اور عوام کا اعتماد لازمی قرار دیاگیا ۔فیصلے کے مطابق جہانگیر ترین کے وکیل نے نظرثانی کے مقدمے میں نئی دستاویزات پیش کیں۔فیصلہ میں کہاگیا کہ نظرثانی کا دائرہ محدود ہوتا ہے۔تحریری فیصلہ میں کہا گیا کہ قانون شہادت کے مطابق بار ثبوت جہانگیر ترین کے کندھوں پر تھا۔ فیصلہ کے مطابق دوران سماعت جہانگیر ترین کو دستاویزات پیش کرنے کے کئی مواقع دئیے گئے۔فیصلہ کے مطابق جہانگیر ترین کی نااہلی کے خلاف نظرثانی خارج کی جاتی ہے۔