اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے حکومت کی طرف سے صوبائی خودمختاری اور وفاقی اکائیوں کے آئینی، جمہوری اور داخلی امور میں مداخلت، منتخب حکومتیں گرانے کے رویہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کے آئینی، جمہوری، معاشی اور انسانی حقوق کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائیگا اور ان کے دفاع کے لئے اپوزیشن متفق اور متحد ہو کر پوری قوت سے مزاحمت کرے گی ٗاس مقصد کیلئے مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائیگی
جس میں اپوزیشن کی تمام جماعتوں کی نمائندگی ہوگیٗ کمیٹی متحدہ اپوزیشن کے پارلیمان کے اندر اور باہر مستقبل کے لائحہ عمل، اشتراک عمل سے آگے بڑھنے اورایجنڈہ کے لئے تجاویز مرتب کرے گی۔ منگل کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف محمد شہبازشریف کی دعوت پرپارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں کے سربراہان اور قائدین کا اہم اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں اپوزیشن چیمبر میں منگل کو منعقد ہوا۔ اجلاس میں سابق صدر پاکستان اور پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے صدر آصف علی زرداری، پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، سید خورشید شاہ، سید نوید قمر، شیری رحمن کے علاوہ سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی، خواجہ محمد آصف، احسن اقبال، رانا تنویر حسین، خواجہ سعد رفیق، رانا ثناء اللہ، سینیٹر پرویز رشید، سینیٹر ڈاکٹر آصف کرمانی اور مریم اورنگزیب شریک ہوئے۔ متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کی نمائندگی مولانا اسدمحمود اور مولانا عبدالواسع نے کی۔ اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ اجلاس میں خصوصی دعوت پر بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے آغا حسن بلوچ اور حاجی ہاشم پوتزئی نے بھی کت کی۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی داخلی، سیاسی، معاشی، اقتصادی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیاگیا۔ اجلاس میں شریک جماعتوں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ گزشتہ پانچ ماہ میں حکومت کی نااہلی،
ناکامی، ناتجربہ کاری اور بے حسی کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت کو سنگین ترین خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔ افراط زر اور قرض بے قابو ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے عام آدمی بدترین مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے۔ روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے عوام کی کمر توڑ دی ہے جس کی تازہ ترین مثال ادویات کی قیمتوں میں حکومت کی جانب سے کیاجانے والا حالیہ اضافہ کرنا ہے۔ ملک میں بجلی اور گیس کے بڑھتے ہوئے بحران پر گہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے
اجلاس میں کہاگیا کہ ایک طرف عوام پر بجلی اور گیس کی قیمت میں ظالمانہ اضافہ کرکے بوجھ میں اضافہ کردیاگیا ہے تو دوسری جانب حکومت کی اپنی بدانتظامی اور نالائقی کی وجہ سے عوام کو بجلی اورگیس کی لوڈشیڈنگ کے عذاب سے دوچار کردیاہے۔ معیشت کی شرح نمو میں واضح کمی ہوچکی ہے جس کے نتیجے میں لاکھوں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں اور مزید ہونے جارہے ہیں۔ حکومت کی معاشی پالیسیاں اب قومی سلامتی کے لئے خطرہ بن چکی ہیں۔
راتوں رات روپے کی قدر میں 35 فیصدکمی سے ایک طرف ملک پر ملکی اور بیرونی قرضوں کے بوجھ میں اربوں روپے کا اضافہ ہوگیا ہے تو دوسری جانب مقامی سطح پر عوام اور مختلف شعبہ جات کو شدید معاشی نقصان پہنچایاگیا۔ حکومتی عاقبت نااندیشانہ پالیسیوں کی وجہ سے سرمایہ کاری کی فضاء بری طرح متاثر ہوئی ہے جس کے نتیجے میں سٹاک ایکسچینج میں اب تک 40ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوچکا ہے اور کاروباری اور معاشی سرگرمیاں منجمد ہوچکی ہیں۔
اجلاس نے حکومت کی جانب سے منی بجٹ پیش کرنے کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے حکومت کی نااہلی اور نالائقی کی وجہ سے پانچ ماہ میں پیش کئے جانے والے تیسرے بجٹ کی بھرپور مخالفت کی جائے گی کیونکہ اس کے نتیجے میں پہلے سے مشکلات کا شکار عوام پر بوجھ میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔ اجلاس میں ملک میں آزادی اظہار رائے پر بڑھتی ہوئی قدغنوں، ٹی وی چینلوں اور میڈیا اداروں کی بندش پر شدید تشویش کااظہار کیاگیا جس کے نتیجے میں میڈیا صنعت کوشدید بحران درپیش ہے اور
بڑی تعداد میں میڈیا ورکرز اور صحافی بے روزگار ہورہے ہیں۔ اجلاس نے حکومت کی طرف سے صوبائی خودمختاری اور وفاقی اکائیوں کے آئینی، جمہوری اور داخلی امور میں مداخلت، منتخب حکومتیں گرانے کے رویہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے وفاق پاکستان کے لئے خطرہ قرار دیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ عوام کے آئینی، جمہوری، معاشی اور انسانی حقوق کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا اور ان کے دفاع کے لئے اپوزیشن متفق اور متحد ہو کر پوری قوت سے مزاحمت کرے گی۔ اس مقصد کے لئے مشترکہ کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیاگیا جس میں اپوزیشن کی تمام جماعتوں کی نمائندگی ہوگی۔ اس کمیٹی کو ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ متحدہ اپوزیشن کے پارلیمان کے اندر اور باہر مستقبل کے لائحہ عمل، اشتراک عمل سے آگے بڑھنے اورایجنڈہ کے لئے تجاویز مرتب کرے گی۔