اسلام آباد( آن لائن ) ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے ملک بھر میں مختلف ادویات کی قیمتوں میں 9 سے 15 فیصد تک اضافہ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔تاہم اب ملک بھر میں ادویات مہنگی ہونے کی وجہ سامنے آ گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں بااثر مافیا کا ادویایت مہنگی کرانے میں ملوث ہونے کا انکشاف ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان کے اندر ہی بننے والی ادویات کی قیمتوں میں زیادہ اضافہ کیا گیا ہے۔
جب کہ پاکستان میں ادویات بنانے والی کمپنیوں میں 48 فیصد کمپنیاں مختلف سیاسی جماعتوں کے اراکین اسمبلی اور رہنماں کی ملکیت ہیں۔ 45 اراکین اسمبلی ایسے ہیں جو ادویات بنانے والی کمپنیوں کے مالک ہیں۔جب کہ 23 فیصد کمپنیاں پرائیویٹ اسپتالوں کے مالکان یا پر اسپتالوں میں اہم عہدے پر فائض ڈاکٹروں اور ان کے قریبی لوگوں کی ہیں۔دوائیوں کی قیمتیں بڑھانے سے قبل ہی ادویات کی مصنوعی قلت پیدا کی گئی تھی۔خیال رہے جمعہ کو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) نے فارما سیوٹیکل کمپنیوں کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کے ترجمان کے مطابق مختلف ادویات کی قیمتوں میں9 اور 15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ادویات میں یہ اضافہ مختلف وجوہات کی بنا پر ناگزیر تھا۔ پچھلے ایک برس میں ڈالر کی قیمت میں 30 فیصد تک اضافہ کے بعد مارکیٹ میں ادویات میں استعمال ہونے والے خام مال اور پیکنگ میٹریل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ اسی طرح یوٹیلیٹی (جس میں گیس اور بجلی شامل ہیں) کی قیمتیں بڑھنے سے بھی فارما سیوٹیکل انڈسٹری پر اضافی بوجھ پڑا۔ مزید برآں ایڈیشنل ڈیوٹی میں بھی اضافہ ہوا۔انٹرسٹ ریٹ اور ملازمین کی تنخواہوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔ پاکستان کی زیادہ فارماسیوٹیکل درآمدات چین سے ہوتی ہیں۔ چین میں ماحولیاتی وجوہات کی بنا پر آدھی سے زیادہ انڈسٹری کی بندش سے خام مال کی قیمتوں میں 2 گنا اضافہ ہوا۔ ملک میں آئے دن کچھ ادویات اور ویکسین کی عدم دستیابی کی شکایات موصول ہو رہی تھیں جس کی وجوہات میں ایک وجہ ادویات کی قیمت بھی پائی گئی۔ انڈسٹری سے رابطہ کرنے پر معلوم ہوا کہ بہت سی ادویات کم قیمت ہونے کی وجہ سے تیار کرنا کاروباری لحاظ سے موزوں نہیں رہا ہے ، ڈریپ کے لیے جان بچانے والی اور ضروری ادویات کی فراہمی ایک اولین ترجیح ہے۔