لاہور ( این این آئی) پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ملک میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہو چکی ہے مگر 126دن کنٹینر پر کھڑے ہو کر قوم سے وعدے کرنے والے کو وعدے وفا کرنے کیلئے وقت دینا چاہتے ہیں،اپوزیشن کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ،نااہل لوگوں کو بدتمیزی کے علاوہ کچھ نہیں آتا ،ہم بھی پکڑ دھکڑ میں پڑ جاتے تو منصوبے مکمل نہ ہوتے ،جب تک ماحول سازگار نہیں بنائیں گے تو آگے نہیں بڑھ سکتے ،چند مہینے دیکھیں پھر لوگ اپنا فیصلہ کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پنجاب اسمبلی پریس گیلری کے صحافیوں سے خطاب اور غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ ملک میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہو چکی ہے ،رپورٹراور ایکسپورٹرز رورہے ہیں ،کاشتکار کی سبسڈی بند کر دی گئی ہے ،اپوزیشن کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ے،بیوروکریسی بھی ڈر کے مارے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھی ہے ،جب تک ماحول سازگار نہیں بنائیں گے تو آگے نہیں بڑھ سکتے ۔انہوں نے کہا کہ گورنر ہاؤس کی دیواریں توڑ دو ایسا کسی حکومت نے نہیں کیا،بنی گالہ ریگولرائز نہیں کروایا جبکہ کھوکھے والی کی چھت چھین لی گئی اور کئی جگہ لوگ دل کا دورہ پڑنے سے چلے گئے۔نااہل لوگ ہیں جنہیں بدتمیزی کے علاوہ کچھ نہیں آتا ،چند مہینے دیکھیں پھر لوگ اپنا فیصلہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ نئے الیکشن کا سوال قبل از وقت ہے ،اتنی جلدی انتخابات نہیں چاہتے ،ہم نے دل پر پتھر رکھ کر حلف لیا ،تمام تر تحفظات اور دھاندلی کے باوجود چاہتے ہیں جو کنٹینر پر ایک سو چھبیس دن قوم سے وعدے کرتا رہا اسے موقع ملنا چاہئے کہ وہ حکومت چلائے۔حمزہ شہباز نے سوال کیا کہ این آر او کون مانگ رہاہے ،کس نے کس وقت کس تاریخ کو این آر او مانگا ہے یہ بوکھلاہٹ کا شکار ہیں ،ملک سمت میں نہیں جارہا ۔آئی جی کو چپڑاسی کی طرح نکال دیا گیا ،لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں چیف جسٹس کہتے ہیں یہ کون سا نیا پاکستان ہے ۔اپوزیشن جماعتیں ہر چیز پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور حالاے کا جائزہ لے رہی ہیں
۔حکومت کو اپنے وعدے وفا کرنے کا وقت دیا جائیگا اور سیاسی شہید نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ جب دھرنے ہورہے تھے اس کے باوجود بجلی کے بحران پر قابو پاکر اندھیرے دور کئے ،ہم بھی پکڑ دھکڑ میں پڑ جاتے توبجلی کے منصوبے مکمل نہ ہوتے اور نہ ہی سی پیک آتا ۔ عمران خان کہتاہے کہ وہ لیڈر نہیں جو یوٹرن نہ لے ان کے وزراء کیسی زبان استعمال کرتے ہیں لیکن میں نے جب بھی بات کی اخلاقیات میں بات کی اگرچہ سچی بات پر انہیں تکلیف ہوتی ہے ۔حمزہ شہباز نے کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری کی ملاقات بارے علم نہیں ۔
ٹیچر کے ہاتھ کو مرنے کے باوجود ہتھکڑی نہیں اتاری گئی بطور معاشرے اس پر سوچ و وچار کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی شہبازشریف کے ساتھ میٹنگ میں پارلیمنٹ، تنظیمی امورسمیت تمام پہلوؤں پر بات ہوئی،نوازشریف کی گرفتاری پر احتجاج کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا ۔نوازشریف قائد اورشہبازشریف صدر ہیں پارٹی فیصلے میں ہر طرح کی باتیں ہوتی ہیں ،پارٹی یکجا ہے دھاندلی کے باوجود صوبائی و قومی اسمبلی میں اپنا بھرپورکرداراداکررہے ہیں ،مریم نواز کی تقاریر سے کوئی فرق نہیں پڑا۔شہبازشریف کا لندن ٹیسٹ ہوناچاہیے ۔انہوں نے کہا کہ بسنست کا داعی ہوں ،بچے کے گلیپر ڈور پھرنے سے مزہ خراب ہو جاتاہے جب تک ہوم ورک مکمل نہ ہو بسنت کو خونی بسنت نہیں مناناچاہئے۔