اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر جعلی کیس نائب صدر ڈک چینی کو پریشانی سے بچانے کیلئے بنایا گیا، انہیں سر عام تین بچوں سمیت سی آئی اے کی درخواست پر اغوا کیا گیا، اغوا کاروں کو 55000ڈالر ادا کئے گئے، امریکی دفاعی امور کے ایڈیٹر گورڈن ڈف کے انکشافات۔ تفصیلات کے مطابق مقامی اخبار کی رپورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے امریکی دفاعی امور
کے ایڈیٹر گورڈن ڈف کے انکشافات شائع کئے گئے ہیں۔ گورڈن ڈف نے امریکی دفاعی جریدے’’ ویٹرنز ٹو ڈے‘‘ میں شائع اپنے ایک آرٹیکل میں ’’عمران خان اور عافیہ صدیقی، امریکہ کی خوفناک غلطی‘‘میں لکھا ہے کہ عراق جنگ جس میں 20لاکھ ہلاکتیں ہوئی، اس کی حقیقت کبھی نہیں بتائی گئی۔ آرٹیکل کے مطابق ڈاکٹر عافیہ کے اغواکاروں سے کہا گیا تھا کہ اگر انہوں نے یہ کام نہ کیا تو کوئی اور کردے گا۔ آرٹیکل کے مطابق 2010میں سی آئی اے ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری کے بعد ایک خفیہ ڈیل ہوئی کہ ڈاکٹر عارفیہ کے بدلے ریمنڈ ڈیوس کو رہا کر دیا جائے گا مگر وزیراعظم گیلانی نے ڈیل بلاک کر دی۔ مضمون نگار کے مطابق 2010میں انہوں نے عمران خان کے ساتھ کام کیا۔ ایک موقع پر عمران نے ڈاکٹر عافیہ کے والدین کے گھر سے انہیں فون کیا۔گورڈن ڈف نے دعویٰ کیا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر جعلی کیس نائب صدر ڈک چینی کو پریشانی سے بچانے کیلئے بنایا گیا، یہ پریشانی عراق کو یورینیم کی فروخت سے متعلق جھوٹے بیان کی وجہ سے ڈک چینی کو پیش آسکتی تھی پھر ڈاکٹر عافیہ پر ایک الزام عائد کر کے انہیں سر عام تین بچوں سمیت سی آئی اے کی درخواست پر اغوا کیا گیا ۔واضح رہے کہ چند روز قبل وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہاہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو انصاف دلانا ہر پاکستان کے دل کی آواز ہے۔منگل کو عافیہ صدیقی کی
بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین سے ملاقات کی ۔ملاقات کے دور ان وزیراطلاعات نے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو انصاف دلانا ہر پاکستان کے دل کی آواز ہے۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ عمران خان وہ واحد رہنما ہےجنہوں نے آفیہ صدیقی کے حق میں مسلسل آواز بلند کی۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ بیرون ملک قید ہر پاکستانی کی انصاف تک رسائی اور فراہمی ہمارے لیے انتہائی اہم ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہر شہری کے حقوق کا تحفظ حکومت اپنی آئینی ذمہ داری سمجھتی ہے۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے وزیراعظم عمران خان اور ان کی حکومت کا عافیہ صدیقی کے معاملے کو اجاگر اور حل کرنے کی کوششوں پر شکریہ ادا کیا۔