اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر محمد شہباز شریف نے جنوبی پنجاب صوبے کے قیام اور بہاولپور صوبے کی بحالی کیلئے پرائیویٹ بل ایوان میں لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی پنجاب صوبے کا قیام حکمران جماعت کا وعدہ تھا‘ اب حکومت آگے بڑھے اور اس وعدے کی تکمیل کو پورا کرے‘ اپوزیشن اس ضمن میں حکومت کا مکمل ساتھ دے گی، گیس بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگائی نے غریب عوام کی زندگی تنگ کردی ہے۔
جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر محمد شہباز شریف نے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر سپیکر قومی اسمبلی کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگائی نے غریب عوام کی زندگی تنگ کردی ہے‘ سپیکر قومی اسمبلی اس عوامی نوعیت کے معاملے پر بحث کیلئے وقت مختص کریں تاکہ اراکین کی مثبت تجاویز سامنے آسکیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی تو جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے اور بہاولپور صوبے کی بحالی کے لئے متفقہ قراردادیں منظور کرائی گئیں۔ جبکہ الیکشن مہم کے دوران پی ٹی آئی نے بھی وعدہ کیا تھا کہ جنوبی پنجاب کو صوبے بنایا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں پرائیویٹ بل لایا جائے گا جس کا مقصد جنوبی پنجاب صوبے کا قیام اور بہاولپور صوبہ بحال کرنا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں اس معاملے پر مکمل تعاون کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت آگے بڑھے اور اس وعدے کی تکمیل کرے تاکہ ساڑھے تین کروڑ عوام کا یہ مطالبہ پورا ہو سکے۔سید خورشید شاہ نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کو دو دن تک ملتوی کیا گیا ‘ اجلاس پر خرچہ ہوتا ہے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت قرضوں کے حصول کے لئے سعودی عرب سمیت دوست ممالک اور آئی ایم ایف سے رجوع کر رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ ہم کسی کے آگے کشکول نہیں پھیلائیں گے اور قرضہ نہیں لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتیں بڑھا کر عوام پر 130 ارب روپے کا بوجھ ڈالا گیا ہے۔ اس سے تیل ‘ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے سے 194 ارب روپے کا عوام پر اضافی بوجھ ڈالا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں 115 ڈالر فی بیرل تھیں اب یہ 60 ڈالر فی بیرل ہیں۔ ہم نے اپنے دور میں عوام تک یہ بوجھ منتقل نہیں کیا۔
گزشتہ چار ماہ کے دوران 950 ارب روپے کا ٹیکس غریب عوام پر لگایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پہلے بھی سرائیکی صوبے کے حق میں تھی اب بھی ہے۔ حکومت آگے بڑھے ‘ بغیر کوئی کمیٹی قائم کئے پیپلز پارٹی باقی ساری اپوزیشن کے ہمراہ سرائیکی صوبہ بنانے کے لئے تعاون کرے گی۔راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر سپیکر قومی اسمبلی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں نے وعدے کئے لیکن پیپلز پارٹی نے عملی کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اس معاملے کو اٹھایا اور بل بھی پیش کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کسی کو نیچا دکھانے کی بات نہیں اگر ہم سنجیدہ ہیں تو اس مسئلے کو فی الفور حل کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ سو دن میں صوبہ بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں ہر معزز رکن کی ذمہ داری ہے کہ عوامی نوعیت کے ایشوز کو ترجیحی بنیادوں پر لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے، بجلی کی قیمت میں اضافہ‘ ڈالر کی قیمت میں اضافہ تشویشناک صورتحال ہے اس کو مل کر کنٹرول کرنا ہوگا۔
عامر ڈوگر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے جنوبی پنجاب صوبے کے قیام میں رکاوٹ ڈالنے کے لئے بہاولپور صوبے کی بحالی کا معاملہ شامل کرلیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے اپنے دور حکومت میں اس طرح کا پیشگی یا عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ اب جبکہ حکومت جنوبی پنجاب صوبے کے لئے اقدامات اٹھا رہی ہے تو مسلم لیگ (ن) نے جنوبی پنجاب صوبے کی بحالی کا معاملہ بھی اس میں شامل کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبے کے لئے پہلے مرحلے میں سیکرٹریٹ کے قیام پر کام جاری ہے اس ضمن میں اراکین پارلیمنٹ سے بھی ملاقاتیں ہو رہی ہیں۔ چوہدری طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ
1951ء سے 1954ء تک بہاولپور اسمبلی کام کرتی رہی ہے۔ میرے والد اس اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر بھی رہے ہیں۔ 1954ء میں جب ون یونٹ قائم کرنے کے لئے آغاز کیا گیا تو اس وقت معاہدہ کیا گیا تھا کہ جیسے ہی ون یونٹ ختم ہوگا تو بہاولپور صوبہ بھی بحال ہو جائے گا۔ بہاولپور صوبے کی بحالی کے لئے کسی آئینی ترامیم ‘ کمیٹی یا اکثریت کی ضرورت نہیں بلکہ یہ معاہدے کے مطابق ہی بحال ہو سکتا ہے۔ اگر عوام کی رائے لینا چاہتے ہیں تو بہاولپور میں صوبے کی بحالی کے حوالے سے ریفرنڈم کرالیا جائے۔ طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے بھی صوبہ بہاولپور کی بحالی اور جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کے لئے قراردادیں منظور کی ہیں۔
ہمیں اس زیادتی سے بچایا جائے۔مہر ارشاد خان نے کہا کہ ملک میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان سرائیکی ہے‘ اب بہاولپور کو اس معاملے پر ڈال کر الجھایا جارہا ہے۔ خوشاب اور بھکر سمیت ملک کے دیگر تمام سرائیکی علاقوں پر مشتمل سرائیکی صوبہ بنایا جائے۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ جنوبی پنجاب صوبہ کے لئے جدوجہد کی۔ ہم نے اپنے دور حکومت میں اس حوالے سے قراردادیں بھی منظور کرائیں۔ پی ٹی آئی کی حکومت آگے بڑھے اور سرائیکی عوام سے کئے گئے اپنے وعدے پورے کرے ہم حکومت سے اس سلسلے میں تعاون کریں گے۔مولانا عبدالواسع نے کہا کہ پنجاب کے عوام اگر خود دو صوبے بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے،
اس معاملے پر سیاسی پوائنٹ سکورنگ نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان‘ کے پی کے‘ سندھ‘ پنجاب میں قومیت کی بنیاد پر تحریکیں چلتی ہیں‘ کوئی قومیت اور کوئی علاقائی بنیاد پر صوبوں کی تقسیم چاہتا ہے، ایک صوبے کی تقسیم کے بعد دیگر صوبوں کے مطالبات زور پکڑیں گے جوکہ وفاق کے لئے خطرناک ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت فاٹا تمام شعبوں میں پیچھے ہے، اس پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کی ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے کہ 75 فیصد خواتین منشیات کی عادی‘ 40 فیصد لڑکے منشیات کے عادی بن چکے ہیں یہ خطرناک بات ہے۔ ایوان سے اپیل کرتا ہوں کہ اس رپورٹ پر خصوصی کمیٹی بنائی جائے۔
سردار نصر اللہ دریشک نے کہا ہے جنوبی پنجاب محاذ کی بنیاد پر ہم نے الیکشن لڑا اور پی ٹی آئی کیساتھ متعدد میٹنگز ہوئیں، ہم نے تحریری ایم او یو سائن کیا، ہمارے مطالبے کو سو روزہ پلان میں شامل کیا گیا جس پر پی ٹی آئی حکومت کا مشکور ہوں، اس پیشرفت پر دلی خوشی ہے کہ اپوزیشن لیڈر نے بھی اس مطالبے کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1970ء سے نویں مرتبہ منتخب ہوکر اسمبلی میں آیا ہوں بہت کم ایشوز پر بات کرتا ہوں، جنوبی پنجاب صوبہ بہت اہم معاملہ ہے، اس کے لئے جس جس نے جدوجہد اور کوششیں کیں ان سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے پاس دو تہائی اکثریت تھی لیکن وہ جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کے لئے سنجیدہ نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی نیت ٹھیک نہ ہونے کی سزا ملی ہے، شہباز شریف اور اویس لغاری بری طرح ہمارے امیدواروں سے ہارے ہیں، ابھی بھی اگر وہ سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کریں گے تو انہیں پھر الیکشن میں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ میرا مطالبہ ہے کہ جنوبی پنجاب صوبے کے لئے کمیشن آج ہی بنایا جائے۔ نصر اللہ دریشک نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے وقفہ سوالات کو آئندہ اجلاس تک موخر کیا جائے تاکہ اتنی محنت سے جن اراکین نے سوالات تیار کئے اور اس پر وزارتوں نے جس طرح جوابات دینے ہیں تو وہ سب ضائع نہ ہوں۔مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ جس بنیاد پر جنوبی پنجاب کے امیدواروں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا گیا وہ مرحلہ اب آگیا ہے‘
اس کے لئے سب کو مل کر آگے چلنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے مطالبہ ہے کہ ہزارہ صوبہ بنایا جائے اور بہاولپور صوبے کو بحال کیا جائے۔ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبہ بن کر رہے گا‘ جو بھی مخالفت کرے گا انہیں عوام ووٹ نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم عوام کی خدمت کرتے ہیں، دن رات عوام کے لئے ہر فورم پر آواز اٹھاتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی‘ مسلم لیگ (ن)‘ ایم ایم اے سمیت تمام جماعتوں نے وعدہ کیا ہے تو اب کسی کو دھوکہ نہیں کرنے دیں گے۔وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کے 20 نکات تھے‘ صوبوں نے این ایف سی ایوارڈ سرنڈر کرنا ہے، بل منظور ہوا اور اصلاحات پیکیج کی منظوری ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ
ماضی میں صوبوں کی بات ہوئی مگر عملی اقدامات نہیں ہوئے تھے، پی ٹی آئی نے اپنے منشور میں اعلان کیا اور آج عملی کام ہوتے دکھائی دے رہے ہیں،35 سال سے جو مطالبے ہو رہے ہیں ان پر کچھ نہیں ہوا، اپوزیشن کو یقین ہے کہ یہ مطالبے بھی ہم ہی پورے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سو دنوں کے پروگرام اور منشور کے ایک ایک گھنٹے پر ایوان پر بحث ہونی چاہیے، ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بے سہارا لوگوں کو آشیانہ ملنے کے معاملے پر بھی ایوان میں بات ہونی چاہیے، وزیراعظم نے کہا تھا کہ وہ بدھ کو ایوان میں آئیں گے، ایک گھنٹہ سوالات کا جواب دیں گے لیکن قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط میں ترمیم میں ساتھ نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اہم قومی نوعیت کے امور پر بات اور بحث ہونی چاہیے، ہم اس
کا بھی خیر مقدم کرتے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر سپیکر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسی جماعت کی نہیں جمہوری ڈیمانڈ تھی۔ انہوں نے سردار اختر مینگل کا بھی اس سلسلے میں ساتھ دینے پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے معاملے پر بھی ایوان میں بحث کی جائے ، گیس‘ پٹرول اور کھانے پینے کی اشیاء مہنگی ہوئی ہیں۔ عوام کو مہنگائی کے سونامی کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صوبے کے معاملے کو پہلی مرتبہ قومی دھارے میں لائی۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کیلئے ہم نے عملی اقدامات اٹھاتے ہوئے پنجاب میں نہ صرف قرارداد منظور کرائی بلکہ اسے سینیٹ میں بھی پیش کیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کا ویژن وفاق پاکستان کے حق میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے عوام کا اپنے صوبے پر حق ہے۔ پیپلز پارٹی صوبہ
جنوبی پنجاب کے معاملے پر بل ایوان میں پیش کرنے کے لئے تیار ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت کو اپنے پہلے سو دنوں میں یہ کام کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے صوبہ جنوبی پنجاب کے معاملے پر جس اتفاق رائے کی بات کی ہے ہم جنوبی پنجاب کے عوام کی خواہشات کے مطابق اس کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ای سی ایل کے نام پر اس ایوان کے ارکان کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ پہلے نام ڈالے گئے پھر یہ نام نکال لئے گئے۔ ہمیں امید ہے کہ منتخب جمہوری حکومت کے دور میں ایسے اقدامات سے آئندہ بھی اجتناب کیا جائے گا۔ سردار اختر مینگل نے کہا کہ قیام پاکستان کے وقت کئے گئے معاہدوں کے انحراف کے باعث بنگلہ دیش الگ ہوا اور دیگر صوبوں میں شورش ہے‘ نئے صوبوں سے پہلے چاروں
صوبوں کی ازسر نو حد بندی کی جائے۔ اس ملک میں پانچ صوبے ہوا کرتے تھے ۔ سوچنے کی بات ہے کہ ہم پانچ کی بجائے چار کیوں ہو گئے ہیں۔ کیا نئے صوبے بنانے سے پسماندگی دور ہو جائے گی۔ ون یونٹ کا قیام اور اس کے خلاف تحریک چلانے والوں کو کوڑے مارے گئے تھے اس کی حمایت کرنے والے آج سرخرو ہیں اور جنہوں نے ظلم سہے انہیں غدار کے القاب دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ کس کی انا‘ ہٹ دھرمی‘ بالادستی اور اکثریت کو ثابت کرنے کے لئے اپنا ایک بڑا حصہ کاٹ کر شادیانے بجائے گئے اور لوگوں نے مٹھائیاں تقسیم کیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان الگ صوبہ بنایا گیا ہے لیکن اس کے اختیارات کہاں ہیں۔ جب تک صوبوں کی ازسر نو حد بندی نہیں ہوتی معاملات برقرار رہیں گے۔ ایک آمر نے میر جاوا کا علاقہ ایران کے حوالے کردیا تھا اس علاقے کو بھی واپس لایا جائے۔اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے تحریک پیش کی کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی تشکیل کی جائے اور دونوں کمیٹیوں کے ناموں میں کسی قسم کے بھی ردوبدل کا اختیار سپیکر قومی اسمبلی کو دیا جائے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ سید فخر امام ‘ سردار نصر اللہ خان دریشک‘ سردار اختر مینگل‘ ریاض فتیانہ‘ ملک عامر ڈوگر‘ منزہ حسن‘ نور عالم خان‘ خواجہ شیراز محمود‘ اقبال محمد علی خان‘ علی نواز شاہ‘ حسین الٰہی‘ اعجاز احمد شاہ‘ راجہ ریاض احمد‘ میاں محمد شہباز شریف‘ خواجہ محمد آصف‘ سردار ایاز صادق‘ رانا تنویر حسین‘ شیخ روحیل اصغر‘ شاہدہ اختر علی‘ راجہ پرویز اشرف‘ سید نوید قمر‘ سید حسین طارق اور حنا ربانی کھر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ممبران ہوں گے جبکہ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے ارکان میں عطاء اللہ ایڈووکیٹ‘ لعل چند ملہی‘ فاروق اعظم ملک‘ کشور زہرہ‘ ملیکہ علی بخاری‘ ثناء اللہ مستی خیل‘ احسان اللہ ٹوانہ‘ آغا حسن بلوچ‘ شیر علی ارباب‘ شنیلہ رتھ ‘ ریاض فتیانہ‘ رانا ثناء اللہ‘ محمد شہباز شریف‘ محمود بشیر ورک‘ خواجہ سعد رفیق‘ حسین طارق‘ ڈاکٹر نفیسہ شاہ‘ سید نوید قمر اور عالیہ کامران کے نام شامل ہیں۔ دونوں کمیٹیاں الیکشن کے ذریعے اپنے اپنے چیئرمین کا انتخاب کریں گی۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس (آج) جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔