کراچی(این این آئی)سابق صدراور پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے گرفتاری کے امکان کے باعث سندھ میں ہی رہنے کا فیصلہ کیاہے،احکامات جاری ہونے کے بعد گڑھی خدا بخش میں گرفتاری دیں گے۔ذرائع کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں جے آئی ٹی کی رپورٹ مکمل ہو گئی ہے جسے سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا گیا ہے۔
جے آئی ٹی نے وعدہ معاف گواہ سے حاصل تفصیلات کو رپورٹ کا حصہ بنایا ہے۔آصف زرادری،فریال تالپور سمیت 97 افراد کے خلاف تحقیقات کی گئی ہیں۔انور مجید،اے جی مجید اور حسین لوائی کے خلاف بھی تحقیقات کی گئیں۔جب کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات میں پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو کو شامل تفتیش کیا گیا۔بلاول بھٹو کو 2 بار پیش ہونے کا نوٹس بھیجا گیا تاہم وہ خود پیش نہیں ہوئے اور وکلا کے ذریعے سے جواب جمع کروایا گیا۔چھ رکنی جے آئی ٹی کی سربراہی ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے اکنامک کرائم ونگ احسان صادق کررہے تھے جب کہ دیگر اراکین میں کمشنر انکم ٹیکس عمران لطیف منہاس، جوائنٹ ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک ماجد حسین، ڈائریکٹرنیب نعمان اسلم اور ایس ای سی پی کے ڈٓائریکٹر محمد افضل اور آئی ایس آئی میں تعینات بریگیڈیئرشاہد پرویز شامل ہیں۔آصف زرداری اور پیپلز پارٹی نے اس تمام صورتحال کا سامنا کرنے کیلئے باقاعدہ منصوبہ بندی بھی کر لی ہے۔ پیپلز پارٹی آصف زرداری کو گرفتاری سے بچانے کیلئے مزاحمت کرے گی جبکہ آصف زرداری 25 دسمبر تک سندھ سے باہر نہیں جائیں گے۔ آصف زرداری نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جاتے ہیں تو وہ اپنی گرفتاری گڑھی خدا بخش میں دیں گے۔