ہفتہ‬‮ ، 16 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

شہریار آفریدی کو اسلام آباد کی 75فیصدطالبات کو نشئی قرار دینا مہنگا پڑگیا وزیر مملکت کا بیان سامنے آنے کے بعد کیا بڑا قدم اٹھا لیاگیا؟

datetime 20  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے وزیرمملکت برائے داخلہ کی طرف سے اسلام آباد کے تعلیمی اداروں کے 75فیصد طلباء و طالبات کے منشیات کے عادی ہونے کے بیان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کرلی جبکہ پشاور میں عبداللہ جان نامی شہری کو اغواء کرنے والے گروہ کے ارکان کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے انہیں گرفتار

کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سرگودھا سے اغواء ہونے والی 14سالہ بچی کی بازیابی کیلئے پنجاب پولیس کو4ہفتے کا وقت دیاہے، کمیٹی نے ایئرپورٹس پر موبائل فون کی رجسٹریشن کے کائونٹرز کو ختم کر کے بیرون ملک سے لائے گئے موبائل فون کی رجسٹریشن کا نیا طریقہ کار وضع کرنے کی سفارش کی ہے،کمیٹی نے نجی کمپنی جیریز کی طرف سے سفارتخانوں کے نام پر شہریوں کے پاسپورٹس اور ڈیٹا حاصل کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کرلی ہے، کمیٹی نے خواتین کے مقام کار پران کے بچوں کی نگہداشت کیلئے ’’ڈے کیئرسینٹرز بل2018‘‘کی منظوری بھی دی، کمیٹی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی اور پلواما میں 14 افراد کی شہادت کیخلاف مذمتی قرارد منظور کر لی۔ جمعرات کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت ہوا۔کمیٹی میں سینیٹر اعظم موسی خیل کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔کمیٹی ارکان نے اعظم موسی خیل مرحوم کی ملک اور جمہوریت کیلئے خدمات پر خراج عقیدت پیش کیا۔سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ وزیر مملکت داخلہ نیاسلام آباد کے سکولوں اور کالجوں کے طلبا و طالبات کے منشیات کا عادی ہونے کی جو شرح بتائی وہ انتہائی خطرناک ہے،وزارت داخلہ وضاحت کرے کے کس طر ح 75 فیصد بچے منشیات کے عادی ہیں،وزیر مملکت داخلہ کے بیان کے بعد

والدین پریشان ہیں،اب ہمارے سکولوں اور کالجوں کے بچوں کے بارے میں یہ رائے قائم ہو گی کہ وہ منشیات کے عادی ہیں۔سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ عوام جاننا چاہتے ہیں کہ 75فیصد بچوں کے منشیات کا عادی ہونے کا ڈیٹا کہاں سے آیا،اگر وزارت داخلہ کے پاس ڈیٹا ہے تو ایکشن کیا لیا گیا،وزارت داخلہ بچوں کے منشیات کے عادی ہونے پر تفصیلی رپورٹ دے۔اجلاس میں اغوا کاروں

کو 3کروڑ روپے تاوان دے کر بازیاب ہونے والے حاجی عبداللہ بھی شریک ہوئے انہوں نے بتایا کہ مجھے بنگل اور گل احمد ضیا گروپ نے پشاور سے اغوا کیا،تین ماہ تک مجھے نامعلوم مقام پر باندھ کر رکھا گیا،اغوا کاروں نے میرے خاندان سے 15کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا،اغوا کاروں نے مجھ پر تشدد کیا اور انگلی بھی کاٹ دی،اہل خانہ نے 3 کروڑ روپے تاوان کے بدلے مجھے

رہا کیا،میری نشاندہی پر پولیس نے اغوا کار گرو کے 13ارکان کو گرفتار کیا،2 اغوا کار بنگل اور گل احمد ضیا عدالتی ضمانت پر ہیں،گرفتار اور رہا ہونے والے ملزمان مجھے قتل کی دھمکیاں دے رہے ہیں،میں نے اپنی فیملی پشاور سے اسلام آباد منتقل کر دی لیکن پھر بھی ملزمان دھمکیاں دیتے ہیں،اس سے قبل میرے بھائی کو اسی گروہ نے اغوا کیا اور تین لاکھ ڈالر تاوان لیا۔کمیٹی نے اغوا کار

گروہ کے ارکان بنگل اور گل احمد ضیا کے خلاف نئی ایف آئی آر درج کرکے گرفتاری کی ہدایت جبکہ بنگل اور گل احمد ضیا کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے کی سفارش بھی کر دی۔ سرگودھا سے اغوا ہونے والی 14 سالہ ہارون بی بی کا والد عبداللہ جان کمیٹی میں پیش ہوا ،عبداللہ جان نے کمیٹی کو اپنی بیٹی کی پونے 3 ماہ قبل اغوا ہونے کی تفصیل بتائی۔کمیٹی نے پنجاب پولیس کو چار

ہفتوں میں ہارون بی بی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔کمیٹی نے سنیٹر جاوید عباسی کی شکایت پر فیض آباد سے گرفتار ہونے والے مزدوروں کے معاملے کا نوٹس لیا،رانا مقبول کی سربراہی میں فیض آباد سے گرفتار مزدوروں کے معاملے کی انکوائری کیلئے کمیٹی قائم کر دی۔سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ

نے کچھ اہم معاملات کا سوموٹو نوٹس لے چکی ہے،سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ روپے کی قیمت میں تاریخی کمی کا نوٹس لے چکی ہے،کمیٹی نے ایف آئی اے سے انکوائری کا کہا ہے کہ کیسے اور کن عناصر نے روپے کی قیمت میں راتوں رات کمی کر دی۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ روپے کی قیمت میں کمی سے کسی کو فائدہ پہنچانے کی کوشش تو نہیں کی گئی ہے،قائمہ کمیٹی داخلہ

نے اسلام آباد میں ایک خاتون پر تشدد کا بھی نوٹس لے چکی ہے،کمیٹی کو جیری سرویسز کے متعلق بیشمار عوامی شکایات موصول ہو رہی ہیں،جیری سرویسز پاکستانی عوام کیساتھ غیرمناسب رویہ رکھتے ہیں،عوامی شکایات کے مدنظر کمیٹی نجی کمپنیوں کا ویزو حصول کیلئے پاسپورٹ و دیگر قومی دستاویزات کی وصولی کا انکوائری کے گی،قانون کے مطابق کوئی دوسرا شخص یا کمپنی کسی

اور کا پاسپورٹ اپنے پاس رکھنے کا مجاز نہیں ہے،ایک پرائیویٹ کمپنی کیسے لوگوں کے پاسپورٹ و شناختی کارڈز جمع اور اپنے پاس رکھتا ہے،جیری سرویسز اپنے کمپیوٹرز پر نیشنل ڈیٹا محفوظ کرتا ہے جسکی اجازت قانون نہیں دیتا ہے،کسی بھی ملک کا قومی ڈیٹا کسی پرائیویٹ کمپنی کے پاس ہونا سیکورٹی خطرہ اور تھریٹ ہے،بین الاقوامی و انٹرپول قوانین کے تحت پاسپورٹ و دیگر

قومی دستاویزات کی ترسیل بذریعہ پوسٹ اجازت نہیں۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ وزارت داخلہ، ڈی جی پاسپورٹ، چئیرمین نادرا کمیٹی کو جیری سرویسز پر قانونی و مفصل رپورٹ جمع کرے،بیرون ملک پاکستانیوں کو ائیرپورٹ پر سہولیات دی جائے،شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ائیرپورٹ پر تنگ کیا جا رہا ہے،لمبی سفر کے بعد جب ائیرپورٹ پہنچ جاتے ہیں تو

مسافروں کو موبائل کیوجہ سے گھنٹوں تک کھڑا کیا جاتا ہے،موبائل جیسے ملک میں داخل ہوجاتے ہیں انکی آٹومیٹک رجسٹریشن ہونی چاہیے،موبائل فونز کیوجہ سے مسافروں کو ائیرپورٹ پر تنگ کرنا بند کیا جائے۔ کمیٹی نے سینیٹر قراۃ العین مری کی جانب سے پیش کردہ ’’ڈے کیئرسینٹرز بل2018‘‘کی منظوری بھی دی، اس بل کی روشنی میں خواتین مقام کارپر اپنے بچوں کو لا سکیں گی

اور وہ بچے ڈے کیئر سنٹرز میں رکھے جائیں گے۔اس موقع پر سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے کشمیر میں بھارتی دہشت گردی اور پلواما میں 14 افراد کی شہادت کیخلاف مذمتی قرارد منظور کر لی۔ مذمتی قرارداد چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے پیش کی جسکو کمیٹی نے منظور کر لی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ فورم معصوم کشمیریوں کیخلاف بھارتی ریاستی دہشت گردی،

ظلم و ستم کی پرزور الفاظ میں مزمت کرتا ہے،کمیٹی 14 افراد کی شہادت پر گہرے دکھ، درد و افسوس کا اظہار کرتی ہے،یہ فورم اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری سے بھارتی ریاستی دھشتگردی کیخلاف قانونی کاروائی کی اپیل کرتاہے،یہ فورم اقوام متحدہ سے اپیل کرتا ہے کہ سیکورٹی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد تک بھارت پر پابندیاں عائد کی جائیں، اقوام متحدہ جنرل سیکرٹری اور

انسانی حقوق کے صدر کشمیر پر انسانی حقوق کمیشن بنائے جو بھارتی مظالم کا مشاہدہ کرے،اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کشمیر میں بھارتی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سخت نوٹس لے،اقوام متحدہ بھارتی حکومت کو کشمیر میں انسانی حقوق کے تنظیموں کو رسائی دینے پر زور دے،اقوام متحدہ اپنا کمیشن کشمیر بھیج دیں تاکہ بھارتی افواج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی بدترین پامالی کا مشاہدہ کرے،حکومت پاکستان معاملہ فوری طور پر اقوام متحدہ میں لے جائے۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…