اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)شہباز کی گرفتاری، نواز شریف کے خلاف احتساب عدالت کا فیصلہ آنے کی صورت میں پارٹی کے معاملات نہ مریم نواز دیکھیں گی اور نہ ہی حمزہ شہباز ، نواز شریف نے پارٹی کے معاملات چلانے کیلئے پارٹی کے سینئر اراکین اسمبلی و سینٹ پر مشتمل ایڈوائزری بورڈ تشکیل دینے کا فیصلہ کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد اب نواز شریف
کیخلاف فلیگ شپ اور العزیزیہ ریفرنس کا احتساب عدالت سے فیصلہ آنیوالا ہے اور آئینی و قانونی ماہرین نے کیس کے تمام پہلوئوں کو مد نظر رکھتے ہوئے پیش گوئی کی ہے کہ نواز شریف اپنے حق میں شواہد دینے میں ناکام رہے ہیں اس لئے ان ریفرنسز کا فیصلہ بھی ایون فیلڈ سے مختلف نہیں ہوگا۔آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تمام صورتحال میں نواز شریف کو 14 سال قید اور جائیداد بھی قبضے میں لے جا سکتی ہے۔فیصلہ نیب قوانین کے تحت ہی آئے گا۔ممکنہ طور پر سزا ہونے سے متعلق شاید نواز شریف کو بھی اندازہ ہو چکا ہے کہ فیصلہ ان کے حق میں نہ آئے اس لئے انہوں نے فیصلے آنے کے بعد ممکنہ طور پر جیل جانے سے قبل اہم فیصلے لینا شروع کر دئیے ہیں۔ اسی سلسلے میں انہوں نے آج قومی اسمبلی کے اجلاس موقع پر شہباز شریف سے وہاں آکر ملاقات کی ہے اور اسمبلی کے کوریڈور میں چلتے ہوئے دونوں بھائیوں کے درمیان سرگوشیوں میں مشاورت ہوئی ہے جبکہ ن لیگ کا ایک اجلاس نواز شریف اور شہباز شریف کی زیر صدارت قومی اسمبلی میں ہوا ہے جس میں ن لیگ کی سینئر قیادت نے شرکت کی ہے۔ذرائع کے مطابق شریف برادران نے فیصلہ کیا ہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے نواز شریف کیخلاف فیصلہ آنے کی صورت میں عوامی رابطہ مہم شروع کی جائیگی جبکہ فیصلہ حق میں آنے کی صورت میں خاموشی اختیار کی جائیگی۔ اجلاس میں نواز شریف نے
اپنی ممکنہ گرفتاری کی صورت میں ن لیگ کے معاملات چلانے کیلئے پارٹی کا ایڈوائزری بورڈ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ کل تشکیل دیدیا جائیگا۔ نواز شریف نے اجلاس میں 23 مارچ تک مسلم لیگ ن کی تنظیم سازی مکمل کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ذرائع کے مطابق پارٹی کا ایڈوائزری بورڈ ن لیگ کے سینئر اراکین اسمبلی و سینٹ پر مشتمل ہو گا۔