اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف صحافی، تجزیہ کار اور کالم نگار ہارون الرشید نے پی ٹی آئی حکومت کے خلاف عوامی تحریک کی پیش گوئی کر دی ہے۔ ہارون الرشید اپنے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ ’’یہ انتخابات نہیں ہیں‘‘الیکشن سے قبل ایک ممتاز غیر سیاسی شخصیت سے اس ناچیز نے کہا تھا، جن کی معلومات ہم اخبار نویسوں سے زیادہ ہوتی ہیں۔
نون ن لیگ اور پیپلزپارٹی سے اکتائے ہوئے عوام اور اسٹیبلشمنٹ نے پی ٹی آئی کو قبول کر لیا۔ اب بھی اس کیلئے بڑی مہلت موجود ہے۔ ان کی واپسی کا آرزومند کوئی نہیں، دونوں ہاتھوں سے سرکاری خزانہ جو لوٹتے رہے۔ قومی دفاع کے باب میں، جن پر انحصار نہ کیا جا سکتا تھا۔ پیپلزپارٹی ایک صوبے تک سمٹ گئی، جہاں اب بھی ظلم اور لوٹ مار کا دور دورہ ہے۔ اس کی مہلت چنانچہ تمام ہو گئی ۔ شہباز شریف کے سوا پورا خاندان یہ سمجھنے میں ناکام رہا کہ خوفناک دہشتگردی اور سرحدوں پہ یلغار کے ہنگام، قوم اپنی محافظ فوج کو رسوا کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ با ایں ہمہ کار حکمرانی میں پی ٹی آئی بالکل بانجھ ثابت ہوئی۔ آدمی ششدر رہر جاتا ہے، جب شہریار آفریدی ایسے وزرا کو ایسی احمقانہ بات کرتے ہوئے سنتا ہے کہ اسلام آباد کی 75فیصد بچیاں ہیروئن کی عادی ہیں۔ اساتذہ، والدین، میڈیا، پولیس، ایف آئی اے، ساری دنیا کیا اندھی ہے، اللہ نے آنکھیں صرف شہریار آفریدی کو عطا کی ہیں؟ کیا یہ وہی صاحب نہیں جو راولپنڈی کے ایک تھانے میں گھس کر حوالاتیوں کو آزاد کرنے پر مصر تھے؟نئے پاکستان میں معاشی پالیسیوں پہ اتنی بار بات کی ہے کہ تکرار سے کوفت ہونے لگی ہے۔ ہارون الرشید مزید لکھتے ہیں کہ خاکسار کا اندازہ بھی یہی ہے کہ عمران خان کیلئے سال، ڈیڑھ سال کی مہلت ہے۔ مہنگائی اور بیروزگاری سے اکتائے لوگ پھر شاید برہم ہو کر اٹھ کھڑے ہوں۔ کامیابی کی کلید اس کے سوا کچھ نہیں کہ حقائق کو تسلیم کیا جائے۔ ان سے مطابقت پیدا کی جائے اور ان کی روشنی میں فیصلے صادر کئے جائیں۔ چابی کے بغیر قفل نہیں کھلا کرتے۔ حضورِ والا، حضورِ والا۔