اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کو نیب پلی بارگین قانون میں ترمیم کیلئے فروری کے پہلے ہفتے تک مہلت دیدی، دی گئی مہلت تک ترمیم نہ ہوئی تو سپریم کورٹ خود فیصلہ کرے گی، جسٹس عظمت سعید کے ریمارکس۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب کے پلی بار گین قانون میں ترمیم کیلئے پارلیمنٹ کو فروری کے پہلے ہفتے تک مہلت دیدی ہے ۔
عدالت میں سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ عدالت کی طرف سے دی گئی مہلت تک ترمیم نہ ہوئی تو سپریم کورٹ خود فیصلہ کرے گی۔ عدالت کو قانون کالعدم قرار دینے کا مکمل اختیار ہے۔ جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ نیب قانون میں ترمیم بھی عدالت کو ہی کرنا پڑے گی، لیبر پارٹی برطانیہ نے اپنی رکن پارلیمنٹ کو اوور سپیڈنگ پرمعطل کر دیا تھا، ہمیں پتا نہیں کونسی کہانیاں سنائی جا رہی ہیں، رضاکارانہ رقم واپسی سے جرم ختم نہیں ہو سکتا، رضاکارانہ رقم واپسی دراصل اعتراف جرم ہوتا ہے۔جسٹس عظمت سعید نے کہا پاکستان کے قانون میں انتظامی حکم سے جرم ختم کرنے کی گنجائش نہیں، نیب تو انکوائری شروع کر کے لوگوں کو رضاکارانہ رقم واپسی کیلئے خط لکھتا تھا، سڑکوں پر آواز لگائی جاتی تھی کرپشن کر لو اور معافی لے لو۔جسٹس عظمت سعید نے کہا پاکستان کے قانون میں انتظامی حکم سے جرم ختم کرنے کی گنجائش نہیں، نیب تو انکوائری شروع کر کے لوگوں کو رضاکارانہ رقم واپسی کیلئے خط لکھتا تھا، سڑکوں پر آواز لگائی جاتی تھی کرپشن کر لو اور معافی لے لو۔ سپریم کورٹ نے نیب کے رضاکارانہ رقم واپسی کے قانون پر از خودنوٹس کی سماعت فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔واضح رہے کہ نیب کے پلی بار گین قانون کے تحت ملزمان رضاکارانہ طور پر رقم کا کچھ حصہ واپس کر کے کارروائی سے بچ جاتے تھے اور ایک بار پھر عوامی و سرکاری عہدوں پر فیصلہ نہ ہونے کے باعث براجمان ہو جاتے تھے۔