پیر‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2025 

’’کرپشن کی رقم کا کچھ حصہ واپس کرکے معافی کا نیب قانون ‘‘ رقم واپسی سے جرم ختم نہیں ہوتا،سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کو قانون میں ترمیم کیلئے کب تک کی مہلت دیدی؟

datetime 20  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کو نیب پلی بارگین قانون میں ترمیم کیلئے فروری کے پہلے ہفتے تک مہلت دیدی، دی گئی مہلت تک ترمیم نہ ہوئی تو سپریم کورٹ خود فیصلہ کرے گی، جسٹس عظمت سعید کے ریمارکس۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب کے پلی بار گین قانون میں ترمیم کیلئے پارلیمنٹ کو فروری کے پہلے ہفتے تک مہلت دیدی ہے ۔

عدالت میں سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ عدالت کی طرف سے دی گئی مہلت تک ترمیم نہ ہوئی تو سپریم کورٹ خود فیصلہ کرے گی۔ عدالت کو قانون کالعدم قرار دینے کا مکمل اختیار ہے۔ جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ نیب قانون میں ترمیم بھی عدالت کو ہی کرنا پڑے گی، لیبر پارٹی برطانیہ نے اپنی رکن پارلیمنٹ کو اوور سپیڈنگ پرمعطل کر دیا تھا، ہمیں پتا نہیں کونسی کہانیاں سنائی جا رہی ہیں، رضاکارانہ رقم واپسی سے جرم ختم نہیں ہو سکتا، رضاکارانہ رقم واپسی دراصل اعتراف جرم ہوتا ہے۔جسٹس عظمت سعید نے کہا پاکستان کے قانون میں انتظامی حکم سے جرم ختم کرنے کی گنجائش نہیں، نیب تو انکوائری شروع کر کے لوگوں کو رضاکارانہ رقم واپسی کیلئے خط لکھتا تھا، سڑکوں پر آواز لگائی جاتی تھی کرپشن کر لو اور معافی لے لو۔جسٹس عظمت سعید نے کہا پاکستان کے قانون میں انتظامی حکم سے جرم ختم کرنے کی گنجائش نہیں، نیب تو انکوائری شروع کر کے لوگوں کو رضاکارانہ رقم واپسی کیلئے خط لکھتا تھا، سڑکوں پر آواز لگائی جاتی تھی کرپشن کر لو اور معافی لے لو۔ سپریم کورٹ نے نیب کے رضاکارانہ رقم واپسی کے قانون پر از خودنوٹس کی سماعت فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔واضح رہے کہ نیب کے پلی بار گین قانون کے تحت ملزمان رضاکارانہ طور پر رقم کا کچھ حصہ واپس کر کے کارروائی سے بچ جاتے تھے اور ایک بار پھر عوامی و سرکاری عہدوں پر فیصلہ نہ ہونے کے باعث براجمان ہو جاتے تھے۔

موضوعات:



کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…