لاہور (نیوز ڈیسک) پنجاب حکومت کی جانب سے بسنت منانے کے فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔صفدر شاہین پیرزادہ ایڈووکیٹ نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بسنت خونی کھیل کی شکل اختیار کر گیا تھا جس کی وجہ سے پابندی لگائی گئی تھی، حکومت عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے خونی کھیل کی اجازت دے رہی ہے،
ڈور پھرنے کے واقعات سے بے شمار قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، ایسی تفریح کی اجازت جو انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بنے خلاف آئین ہے۔معزز عدالت سے استدعا ہے کہ حکومت کی جانب سے بسنت کی اجازت دینے کا اقدام کالعدم قرار دیا جائے ۔دوسری جانب بسنت پر پابندی ختم کرنے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور وزیر قانون راجہ بشارت کو لیگل نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔ قانونی نوٹس شہری میاں خلیل حنیف نے اپنے وکیل مدثر چوہدری کی وساطت سے ارسال کیا۔ نوٹس کے متن میں کہا گیا کہ حکومت پنجاب 15 دنوں میں اپنا بیان واپس لے ورنہ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا، بسنت ایک خونی کھیل ہے جس پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے پابندی لگائی، خونی کھیل میں کئی معصوم جانیں ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔ دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں بھی بسنت منانے کے فیصلے کیخلاف قرار داد جمع کروادی گئی۔ مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی حنا پرویز کی جانب سے جمع کروائی گئی درخواست میں کہا گیا ہے بسنت منانے کا فیصلہ غیر دانشمندانہ ہے، سپریم کورٹ از خود نوٹس لے۔خیال رہے کہ پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض چوہان نے پریس کانفرنس کے دوران بسنت پر عائد پابندی کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا تھا کہ بسنت کے منفی پہلوئوں کے حوالے سے وزیراعلی پنجاب نے کمیٹی تشکیل دی ہے۔