شیخوپورہ/لاہور(نیوز ڈیسک)شیخوپورہ کے علاقے فیروز وٹواں سے دوروز قبل کمسن بہن بھائی کے اغوا ء کا ڈراپ سین ہوگیا ، دونوں بچوں کو قتل کرکے لاشیں نہر میں پھینکنے والے چارملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔پولیس کے مطابق شیخوپورہ کے علاقے فیروز وٹواں میں دو روز قبل جڑانوالہ سے اپنے ننھیال آنے والے تین سالہ توحید اور2 سالہ خدیجہ کو اغوا ء کرلیا گیا تھا اور انہیں بیدردی
سے قتل کرنے کے بعد لاشیں نہر میں پھینک دی گئیں۔پولیس نے بچوں کے والد شکیل کی مدعیت میں تھانا بھکی میں اغوا ء کا مقدمہ درج کیا تھا۔ڈی پی او شیخوپورہ جہا نزیب خان نے فوری ایکشن لیتے ہوے بچوں کی تلاش کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی جس نے تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے چار ملزمان کو گرفتار کر لیا۔پولیس کے مطابق بچوں کے والد شکیل کی پہلی منگنی بھی اسی گائوں کی نبیلہ بی بی نامی خاتون کے ساتھ ہوئی تھی جو بعد میں ٹوٹ گئی تھی۔ملزمہ نے بدلہ لینے کے لیے اپنے بھائی علی، کزن حفیظ اور بچوں کے ماموں شاہد سے مل کر بچوں کو اغوا ء کیا اور گلا دبا کر قتل کردیا۔ملزمان نے بچوں کی لاشیں بنگلہ نہر میں پھینک دی تھیں ۔ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق پولیس نے نہر بنگلہ سے لاشیں برآمد کر لی ہیں ۔انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب امجد جاوید سلیمی نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے ۔نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بچوں کے چچا حق نواز نے ٹیلیفونک رابطے پر نجی ٹی وی کو بتایا کہ ملزمہ نبیلہ سے بچوں کے ماموں شاہد اسماعیل کی منگنی ہوئی تھی، چند دن قبل پولیس نے نبیلہ کے گھر پر چھاپہ مارا، جہاں سے شراب سمیت دوسری منشیات برآمد ہوئیں، اس واقعے کا علم جب بچوں کے ماموں کو ہوا تو اُس نے نبیلہ سے منگنی توڑ دی، جس کا ملزمہ کو رنج تھا۔یہی وجہ ہے کہ بدلہ لینے کے لیے ملزمان نے بچوں کو 2 دن تک
غائب کیے رکھا اور پھر مبینہ طور پر گلا دبا کر قتل کیا اور لاشیں بوری میں بند کرکے نہر گھلے وٹواں میں پھینک دی تھیں، جنہں غوطہ خوروں نے تلاش کرلیا۔پولیس نے نبیلہ، اس کے بھائی محبوب شاہد اور کزن حفیظ کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کر دی۔دوسری جانب ملزمہ نبیلہ نے پولیس کو بتایا کہ بچوں کے ماموں شاہد اسماعیل کو بھی واقعے کا علم تھا، جس پر پولیس نے پوچھ گچھ کے لیے اسے بھی حراست میں لے لیا۔واقعے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سے رپورٹ طلب کرلی۔