اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف صحافی ، تجزیہ کار اور کالم نگار جاوید چوہدری نے اپنے آج کے کالم میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے متعلق حیران کن انکشاف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سن 2013ءتھا اور مہینہ تھا جولائی کا‘ لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب کے دفتر آٹھ کلب روڈ کے سامنے ایک مفلوک الحال شخص بغل میں تین فائلیں دبا کر کھڑا تھا‘ یہ پولیٹیکل ڈپٹی سیکرٹری
کا انتظار کر رہا تھا‘ ڈپٹی سیکرٹری باہر نکلاتو یہ شخص تیزی سے اس کی طرف بڑھا‘ سلام کیا اور لجاجت کے ساتھ بولا ”سر میں ن لیگ کا ٹکٹ ہولڈر ہوں‘ الیکشن ہار گیا ہوں‘ آپ بس ایک مہربانی فرما دیں‘ میرے گاؤں کی چار کلومیٹر سڑک بنوا دیں“ ڈپٹی سیکرٹری خاندانی‘ شریف اور پابند صوم وصلوٰة تھا‘اس نے کوشش کا وعدہ کیا اور نماز کےلئے مسجد روانہ ہو گیا‘ وہ مفلوک الحال شخص عثمان بزدار تھا‘ آپ اللہ کا نظام ملاحظہ کیجئے‘ وہ عثمان بزدار جو 2013ءمیں چار کلو میٹر سڑک کے لالچ میں ڈپٹی سیکرٹری سے ملنے کےلئے سارا دن وزیراعلیٰ آفس کے سامنے کھڑا رہتا تھا اور سٹاف کا کوئی ملازم اسے دفتر کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتا تھا وہ آج پانچ سال بعد نہ صرف پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کا وزیراعلیٰ ہے بلکہ وہ 8 کلب روڈ کا بلا شرکت غیرے مالک اور مختار بھی ہے‘ اللہ کب کس کو نواز دے عثمان بزدار آج اس حقیقت کی سب سے بڑی مثال ہیں‘ ان کے والد سردار فتح محمد بزدار ڈیرہ غازی خان کے پرانے سیاستدان ہیں‘ یہ 2008ءمیں پاکستان مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر ایم پی اے منتخب ہوئے‘ یونی فکیشن بلاک میں شامل ہوئے اور 2013ءکے انتخابات میںعثمان بزدار کو ٹکٹ دینے کے وعدے پر میاں شہباز شریف کے ساتھ مل گئے‘ ن لیگ نے حسب وعدہ 2013ءمیں عثمان بزدار کو ٹکٹ دیا لیکن یہ الیکشن ہار گئے اور چند ماہ بعد اپنی فائلیں اٹھا
کر وزیراعلیٰ پنجاب کے دفتر کے سامنے دھکے کھانے لگے مگر پھر اللہ تعالیٰ کا معجزہ ہوا اور یہ پنجاب کے وزیراعلیٰ بن گئے۔عثمان بزدارمیاں شہباز شریف کے دس سالہ اقتدار کے بعد ریشم میں ٹاٹ کا ٹکڑا محسوس ہوتے ہیں‘ پاکستان کا ہر سیاسی جغادری بزدار کو بیڈ چوائس قرار دیتا ہے‘ صرف عمران خان ہیں جن کا دعویٰ ہے یہ وسیم اکرم ثابت ہوں گے اور یہ اپنی پرفارمنس سے پورے
ملک کو حیران کر دیں گے‘یہ دعویٰ ہو سکتا ہے مستقبل میں سچ ثابت ہو جائے لیکن یہ سردست غلط فہمی محسوس ہوتا ہے‘ پوری بیورو کریسی کا خیال ہے عثمان بزدار کبھی میاں شہباز شریف کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے‘ میں بھی یہ سمجھتا ہوں لیکن میں جب بھی 2013 ءکے عثمان بزدار کا 2018ءکے عثمان بزدار سے تقابل کرتا ہوں تو میرے دل کے کسی کونے سے ایک مدھم سی آواز آتی ہے‘ اللہ تعالیٰ کی ڈکشنری میں ناممکن کا لفظ نہیںہوتا‘ وہ رب جس نے فائلیں بغل میں دبا کر سڑک پر کھڑے عثمان بزدار کو پنجاب جیسے صوبے کا وزیراعلیٰ بنا دیا‘ وہ ہو سکتا ہے اس شخص کے کھاتے میں ایسے کارنامے بھی درج کر دے جو واقعی اس سے قبل کسی شخص نے انجام نہ دیئے ہوں۔