اسلام آباد( آن لائن ) احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کے دوران ’’ٹی وی، چور اور چارٹ ‘‘ کے چٹکلے کورٹ روم کشت و زعفران بن گیا تفصیلات کے مطابق فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت دوران جب نیب پراسیکیوٹر دلائل دے رہے تھے تو احتساب جج ارشد ملک نے ریمارکس دئیے کہ پولیس نے چور کو پکڑ لیا اور اسے مارنا شروع کر دیا چور نے پوچھا کیوں مار رہے ہو؟ پولیس نے جواب دیا یہ تم بتاؤ کہ ہم تمہیں کیوں مار رہے ہیں؟ احتساب جج ارشد ملک نے بتایا کہ میں ٹی وی بالکل نہیں دیکھتا میرے گھر مہمان آئے ہم کھانا کھا رہے تھے ٹی وی بند تھا میرے ماموں
ٹی وی دیکھنے کا شوق رکھتے ہیں مجھے پوچھنے لگے کہ اپ ٹی وی نہیں دیکھتے میں نے کہا نہیں دیکھتا کہنے لگے ٹاک شوز دیکھا کریں آدھی بحث تو یہاں سے مل جاتی ہے جج ارشد ملک نے کہا میں اسی لیے ٹی وی نہیں دیکھتا اس پر کمرہ عدالت کشت و زعفران بن گیا ۔ایک اور موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو فنڈز فلور چارٹ دکھانے کے لیے لایا تو میاں نواز شریف کے وکیل نے کہا سر چارٹ آ گئی ہے اس پر فاضل جج نے کہا میں نہیں کھاتا آپ کھاہیں اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا سر وہ والی چارٹ نہیں فنڈز فلور چارٹ جو اپ کو دکھانا تھا اس پر عدالت کشت و زعفران بن گئی ۔