اسلام آباد (آن لائن)احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف تیسرا اور آخری ریفرنس حتمی مراحل میں داخل ہوگیا نیب پراسیکیوٹر اصغر اعوان نے اپنے حتمی دلائل مکمل کرلیے۔ آج(بدھ کو ) جواب الجواب ہوگا اور فیصلہ محفوظ کیاجائے گا۔ ریفرنس کی سماعت احتساب جج ارشد ملک نے کی‘ میاں نواز شریف احتساب عدالت میں پیشی پر موجود تھے ۔ نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ ملزمان کی طرف سے دی گئی تمام دستاویزات سارے موقف جائیداد کو
درست ثابت نہیں کرتے ‘ ملزمان سپریم کورٹ میں اپنی جائیداد کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے۔ عدالت عظمیٰ نے جے آئی ٹی کے ذریعے ملزمان کو موقع دیا مگر ملزمان جے آئی ٹی کے سامنے بھی ذرائع بتانے میں ناکام رہے۔ عدالت عظمیٰ نے فیئر ٹرائل کے تقاضے پورے کرتے ہوئے کی۔ نیب نے بھی ملزمان کو بلایا کہ آکر موقف دیں مگر یہ نیب کے سامنے پیش نہیں ہوئے گلف سٹیل مل کی کسی بھی دستاویزات سے ظاہر نہیں ہوتا کہ طارق شفیع میاں شریف کے بے نامی تھے اور نہ ایسی دستاویزات دی گئیں کہ جس سے میاں شریف کا گلف سٹیل مل سے کوئی تعلق ثابت ہو۔ اگر مان لیا جائے کہ گلگت سٹیل مل میاں شریف کی تھی تو ظاہر ہوتا ہے کہ بے نامی جائیداد رکھنا ان کی روایت ہے۔ نواز شریف کی تقاریر سے بے نامی کا مقصد ظاہر ہوتا ہے۔ نواز شریف کہتے ہیں کہ مجھے سمن موصول نہیں ہوئے نواز شریف کا یہ موقف درست نہیں ان کے گھر کے سیکیورٹی گارڈ محمد طارق نے سمن موصول کئے سمن لے کر جانے والا اہلکار اتنے طاقتور شخص کے گھر میں گھس تو نہیں سکتا تھا ۔ گیٹ پر سیکیورٹی اہلکار نے سمن وصول کئے جب ملزم نے جوابی خط لکھ کر پیش ہونے سے انکار کردیا تو پھر اس میں کوئی شک نہیں رہ جاتا کہ سمن موصول ہوچکا تھا۔ اس کیس میں دستاویزات ملزمان کے پاس تھیں اور وہی دے سکتے ہیں۔ جائدیاد کی ملکیت کے متعلق تمام دستاویزات ملزمان کی نجی دستاویزات ہیں درمیان میں قطرہ شہزادے کا خط بھی آگیا۔ کیس کی سماعت 19 دسمبر بروز بدھ صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی گئی۔