اتوار‬‮ ، 23 فروری‬‮ 2025 

’’اب والدین پیدائش سے پہلے بچے کی جنس معلوم نہیں کر سکیں گے ‘‘ پی ٹی آئی حکومت نے اسلامی اصولوں کے مطابق کونسا قانون لانے کا اعلان کر دیا

datetime 18  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(نیوز ڈیسک) پنجاب حکومت نے صوبے میں جنس کی بنیاد پر اسقاط حمل کے بڑھتے واقعات روکنے کے لیے قانون سازی کافیصلہ کر لیا،قانون بننے کے بعد والدین کو بچے کی جنس بتانا قانونی طور پر جرم ہو جائے گا،جینڈر امبیلنس کا خطرہ لا حق ہو سکتا ہے، جس سے نمٹنے کے پیشِ نظر قانون سازی ضروری ہے۔تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے اسقاط حمل کے واقعات پر

قابو پانے کے لیے غور شروع کر دیا ہے، اس سلسلے میں صوبائی سطح پر قانون سازی کی جائے گی۔قانون سازی کے مطابق پیدائش سے پہلے والدین کو بچے کی جنس بتانے پر پابندی عائد ہوگی۔صوبائی وزیرِ صحت یاسمین راشد نے اس سلسلے میں منعقدہ ایک اجلاس میں کہا کہ اب 3 ماہ سے بھی پہلے بچے کی جنس کا تعین ممکن ہو چکا ہے۔یاسمین راشد نے کہا کہ طب کے شعبے میں اس ایڈوانسمنٹ کے باعث بیٹوں کے خواہش مند والدین بیٹی کامعلوم ہوتے ہی اسقاط حمل کی کوشش کرتے ہیں۔صوبائی وزیرِ صحت نے کہاکہ اس طرزِ عمل سے جینڈر امبیلنس کا خطرہ لا حق ہو سکتا ہے، جس سے نمٹنے کے پیشِ نظر قانون سازی ضروری ہے۔صوبائی وزیرِ صحت یاسمین راشد نے مزید بتایا کہ پنجاب میں اس سلسلے میں قانون سازی کے لیے بل لانے پر کام شروع کر دیا گیا ہے، قانون بننے کے بعد والدین کو بچے کی جنس بتانا قانونی طور پر جرم ہو جائے گا۔واضح رہے کہ اس سے قبل وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے اعلان کیا ہے کہ صنفی امتیاز کے خاتمے کے لئے حاملہ خواتین کو الٹرا سائونڈ پر بچے کی جنس بتانے پر پابندی کا قانون لایا جائے گا تاکہ بچی ہونے کی صورت میں اسقاط حمل کرانے کے قابل مذمت رجحان کا خاتمہ کیا جاسکے۔پنجاب حکومت اور اقوام متحدہ کے ادارے ’یو این ویمن‘ کے اشتراک سے ’صنفی تشدد کے خاتمے‘کے موضوع پر سیمینار سے

بطور مہمان خصوصی خطاب میں انہوں نے کہا کہ بعض لوگ دوران حمل ہی بچے کی جنس معلوم کراتے ہیں اور بیٹا نہ ہونے کی صورت میں اسقاط حمل کرا لیتے ہیں۔ یاد رکھیں حضور اکرمؐ نے 1400 سال قبل بچیوں کو زندہ درگور کرنے کی روایت کا خاتمہ کردیا ہے۔ اسلام خواتین کو برابر کے حقوق دیتا ہے،ہمیں اسلامی تعلیمات کا عملی نفاذ کرنا ہوگا۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو زبردست الفاظ

میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ برملا خواتین کے حقوق کی بات کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ آج جس مقام پر ہیں وہ ان کی والدہ محترمہ کی وجہ سے ہے۔ ماں سے محبت کے ثبوت میں ہی انہوں نے شوکت خانم کینسر ہسپتال جیسا بین الاقوامی سطح کا ہسپتال تعمیر کرایا۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے زور دیا کہ معاشرے میں خواتین کے حقوق کو اجاگر کئے بغیر استحکام نہیں آسکتا۔

خاتون پر تشدد سے صرف ایک فرد نہیں بلکہ پورا خاندان متاثر ہوتا ہے۔ خاتون پر تشدد سے صرف ایک فرد نہیں بلکہ پورا خاندان متاثر ہوتا ہے۔ افسوس کا مقام ہے کہ امریکہ جیسے ترقی یافتہ معاشرے میں بھی خواتین محفوظ نہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سیمینار کا انعقاد خواتین کے تشدد کے خاتمے کے پنجاب حکومت کے عزم کا واضح اظہار ہے۔ وقت آگیا ہے کہ خواتین کو زیادہ بااختیار بنا کر پاکستانی معاشرے کو ترقی کی نئی سمت کی جانب گامزن کیا جائے۔

موضوعات:



کالم



ازبکستان (مجموعی طور پر)


ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…