نئی دلی(نیوز ڈیسک)بھارتی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس اورمعروف قانون دان ودانشورریٹائرڈجسٹس مارکانڈے کاٹجونے مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ کے گائوں سرنومیںبھارتی فورسزکی طرف اندھادھند فائرنگ میں شہریوں کے قتل عام کو سانحہ جلیانوالہ باغ قراردیتے ہوئے بھارتی فوج کے سربراہ جنرل بپن رائوت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انکاموازنہ بدنام زمانہ انگریز
جنرل ڈائراورویتنام میں خون کی ہولی کھیلنے والے لیفٹنٹ کیلی سے کیاہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ریٹائرڈجسٹس مارکانڈے کاٹجونے جو پریس کونسل آف انڈیا کے چیئرمین بھی ہیں ہفتہ کے روز ضلع پلوامہ کے علاقے سرنومیں بھارتی فوجیوںکی طرف سے تلاشی اور محاصرے کی کارروائی کے دوران مظاہرین پر براہ راست اندھادھند فائرنگ میں 7 کشمیریوں کو شہادت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ٹویٹر پر پیغام میں اس واقعے کو پنجاب کے شہرجلیانوالہ باغ میں برطانوی فوج کے ہاتھوں کئے گئے قتل عام سے تعبیرکرتے ہوئے لکھاکہ’ ’پلوامہ کشمیرمیں جلیانوالہ باغ اور مائے لائے ویتنام طرزپر7عام شہریوں کوموت کی نیندسلادینے پرجنرل رائوت کومبارک ہو‘‘۔انہوں نے طنزیہ اندازمیں کہاکہ پلوامہ جیسے قتل عام کے واقعات پر بھارتی فوج کے تمام افسروں اورسپاہیوں کو رتن ایوارڈسے نوازاجاناچاہیے۔ریٹائرڈجسٹس کاٹجونے ایک اورٹویٹ میںآرمی چیف جنرل بپن رائوت کوطنزیہ اندازمیں مبارکبادپیش کرتے ہوئے تحریرکیاہے چیف جنرل رائوت کتنے بہادرہیں کہ اْنکی فوج نے پلوامہ کشمیرمیں 7عام شہریوں کوموت کی نیندسلادیاہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز پلوامہ میں نوجوانوں کے ہونیوالے قتل عام کے خلاف حریت قیادت کی کال پر کشمیریوں نے آرمی ہیڈکوارٹر کی جانب مارچ کیا تھا جس پر بھارتی فوج نے نہتے کشمیری مظاہرین پر شیلنگ اور فائرنگ کی اور حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک کو گرفتار کر لیا تھا۔ وادی بھر میں انٹرنیٹ اور ٹرین سروس معطل ہے جبکہ بھارتی فوج کی جانب سے گھر گھر تلاشی اور نوجوانوں کے قتل عام کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔