اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے اعلان کیا ہے کہ حکومت اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کو کشمیر کے دورہ کی دعوت دیگی ، اسٹیبلشمنٹ اور دفتر خارجہ کو پتہ نہیں کونسا خوف تھا جس نے ماضی میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کو کشمیر کے دورے کی دعوت نہ دی ،مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ہمیں خود پر اعتماد پیدا کرنا ہوگا، ماضی کی حکومتوں نے مسئلہ کشمیر پر وہ مؤقف اختیار نہیں کیا جو انہیں اختیار کرنا چاہیے تھا ،
مشرف دور میں بھی ایسے چار نکات پیش کئے گئے جس کا نہ ادھر کے لوگوں کو فائدہ تھا نہ ادھر کے لوگوں کو، ہم صرف کشمیریوں کی سیاسی اور سفارتی حمایت کرتے رہے اور اس سے آگے نہیں بڑھے ، نائن الیون کے بعد پاکستان مسئلہ کشمیر پر دفاعی پوزیشن میں چلا گیا ،کشمیریوں نے آزادی کیلئے نسل درنسل قربانیاں دی ہیں، ہم کب تک مظلوم کشمیریوں کا بہتا خون دیکھتے رہیں گے ، اب ہم چپ کر کے نہیں بیٹھ سکتے ۔وہ پیر کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کر رہی تھیں۔وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مظلوم کشمیریوں پر مظالم دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں مگر بدقسمتی سے عالمی ادارے اس پر مسلسل خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں ، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) بھی کھل کر اس کی مذمت نہیں کر رہی ۔انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے مسئلہ کشمیر پر وہ مؤقف اختیار نہیں کیا جو انہیں اختیار کرنا چاہیے تھا ، ہم بدقسمتی سے اقوام متحدہ میں ایک تقریرکے علاوہ کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھا سکے ، مشرف دور میں بھی ایسے چار نکات پیش کئے گئے جس کا نہ ادھر کے لوگوں کو فائدہ تھا نہ ادھر کے لوگوں کو۔انہوں نے کہا کہ سالوں سال سے بھارتی فوج کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہی ہے جبکہ مظلوم کشمیری خواتین پر بھی مظالم کے پہاڑ ڈھائے گئے ، ہم کشمیری خواتین پر مظالم کو بھی عالمی فورمز میں
درست طریقے سے نہیں اٹھا سکے ، خواتین پر مظالم کے حوالے سے سیکیورٹی کونسل کی قراردادیں بھی موجود ہیں ۔ ہم صرف کشمیریوں کی سیاسی اور سفارتی حمایت کرتے رہے اور اس سے آگے نہیں بڑھے ، نائن الیون کے بعد پاکستان مسئلہ کشمیر پر دفاعی پوزیشن میں چلا گیا ۔شیریں مزاری نے کہا کہ کشمیریوں نے آزادی کیلئے نسل درنسل قربانیاں دی ہیں ، بھارت اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر خود لے کر گیا تھا جس سے بھارت نے تسلیم کیا کشمیر عالمی مسئلہ ہے ،
اقوام متحدہ میں کشمیر پر ہمارے علاوہ کوئی بات نہیں کرتا ، اس حوالے سے ہماری سفارتی کارکردگی خاطر خواہ نہیں رہی ۔انہوں نے کہا کہ دیگر عالمی شخصیات کو نوبل پرائز دیا جاتا ہے مگر کشمیری قیادت جو خون بہا رہی ہے اس کی عالمی سطح پر کوئی پذیرائی نہیں مل رہی ، ہمیں اس طرف بھی توجہ دینی چاہیے ، بدقسمتی سے ہمیں جس طرح کشمیریوں کاساتھ دینا چاہیے تھا ہم نہیں دے سکے ،ہم صرف اقوام متحدہ میں تقاریر کرتے رہے ، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کی
بھارتی فوج کی جانب سے نہتے کشمیریوں پر مظالم کی رپورٹ جاری ہوچکی ، بھارت نے اقوام متحدہ کے مشن کو مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت نہیں دی ، بدقسمتی سے پاکستان نے بھی اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کو اپنی طرف کشمیر میں جانے کی اجازت نہیں دی اور صرف یہ کہا گیا کہ جب بھارت اجازت دے گا پھر پاکستان بھی اجازت دے گا ، ہمارے اسٹیبلشمنٹ اور دفتر خارجہ کو پتہ نہیں کونسا خوف تھا جس پر اس نے ایسا کیا ، اگر بھارت اقوام متحدہ کمیشن کو کشمیر میں جانے کی
اجازت نہیں دیتا تو ہمیں دینی چاہیے تھی ، میں آج اعلان کرتی ہوں کہ ہماری حکومت اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کو کشمیر میں جانے کی دعوت دے گا ، ماضٰ میں مسئلہ کشمیر پر ہماری حکومت کی کوتائیاں تھیں جس کو ہماری حکومت دور کرے گی ، ہم کب تک مظلوم کشمیریوں کا بہتا خون دیکھتے رہیں گے ، اب ہم چپ کر کے نہیں بیٹھ سکتے ، وقت آگیا ہے کہ ہمیں بیانات کی بجائے آئے بڑھنا ہوگا ، ہم میں اعتماد ہونا چاہیے ، مجھے امید ہے کہ اپوزیشن لیڈر نے جسطرح بات کی وہ حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات پر ہمارا ساتھ دیں گے ۔