اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے سابق صدر آصف علی زرداری کا ایوان میں آمد پر اپنے خطاب کے دور ان استقبال کر تے ہوئے کہاکہ ’’ ویلکم زرداری صاحب‘‘ ۔ پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری شرکت کیلئے آئے تو پیپلز پارٹی کے ارکان نے ان کا خیر مقدم کیا، اس وقت شہباز شریف خطاب کر رہے تھے انہوں نے اپنی تقریر روک کر کہا کہ ’’ ویلکم زرداری صاحب‘‘۔
دریں اثناء پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر ٗقومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت کشمیر کے حوالے سے ٹھوس پالیسی لائے اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لئے اقدامات اٹھائے‘ اپوزیشن بھرپور تعاون کرے گی ٗ سانحہ پشاور بڑا دلخراش واقعہ تھا ٗ قیامت تک یہ واقعہ دل و دماغ سے نہیں جائے گا۔ پیر کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر شہباز شریف نے کہا کہ سانحہ پشاور بڑا دلخراش واقعہ تھا ٗ قیامت تک یہ واقعہ دل و دماغ سے نہیں جائے گا۔ اس واقعہ نے پوری قوم کو متحد کردیا اور ایک لڑی میں پرو دیا۔ تمام سیاسی قیادت‘ افواج پاکستان ایک پیج پر آگئے۔ پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی عظیم قربانیوں سے اس ملک سے دہشت گردی کا بے پناہ زور ٹوٹ چکا ہے اس کا کریڈٹ پاکستان کے عوام اور مسلح افواج کو جاتا ہے جنہوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے اور دہشت گردوں کا پیچھا کیا۔ یہ عظیم کارنامہ ضرب عضب اور ردالفساد کے تحت آپریشن سے سرانجام دیا گیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ امن کے بغیر ملک ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہو سکتا۔ اس کامیابی پر قوم فخر کرے گی اور اس کی بدولت پاکستان امن کا گہوارہ رہے گا۔ کشمیر میں بھارتی افواج کے ہاتھوں چار افراد کی شہادت قابل مذمت ہے۔ گزشتہ طویل عرصہ سے یہ ظلم و تشدد دن رات جاری ہے۔ اقوام عالم اس پر خاموش ہیں۔ کس طرح شمالی آئرلینڈ کا فیصلہ کیا گیا‘
اسی طرح مشرقی تیمور کا فیصلہ ہوا۔ سوڈان کو تقسیم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر یا فلسطین پر ظلم و زیادتی کی انتہا ہو چکی ہے۔ کشمیریوں کو استصواب رائے کا وعدہ خود نہرو نے کیا تھا۔ آج کشمیریوں کے خون سے وادی سرخ ہو چکی ہے۔ پوری قوم ان کے ساتھ ہے لیکن بھارت کی چیرہ دستیاں روکنے کے لئے حکومت پاکستان کو ٹھوس موقف اختیار کرنا ہوگا۔ کشمیر پر کئی جنگیں ہو چکی ہیں اور جنگ اس مسئلہ کا حل نہیں۔ اس کا حل مذاکرات میں ہے۔ پاکستان کو اپنے سفارتی ذرائع سے
دنیا کا ضمیر جھنجھوڑنا ہوگا۔ ہم اس سلسلے میں حکومت کا مکمل ساتھ دیں گے تاکہ کشمیریوں کو یہ احساس ہو کہ پاکستان پہلے سے بڑھ کر ان کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی کی طرح پاکستان کو کشمیر ضرور ملے گا۔ ہمیں جرمنی کی طرح اپنی معیشت کو مزید مستحکم کرنا ہوگا۔ اس طرح ہی ہم بھارت کو دباؤ میں لا سکتے ہیں اور کشمیر کا مسئلہ حل کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔ حکومت اس ضمن میں آگے بڑھے۔
انہوں نے کہا کہ سپیکر ہمارے لئے قابل احترام ہیں اور وہ اس ایوان کو ذاتی پسند و ناپسند اور جماعتی وابستگی سے بالاتر ہو کر چلا رہے ہیں۔ تاہم خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر 6 روز گزرنے کے باوجود جاری نہیں کئے گئے۔ توقع ہے کہ آپ اس سلسلے میں ہمیں آگاہ کریں گے۔ یہ اختیار آپ کا ہے۔اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ کشمیریوں کے ساتھ ظلم و ستم کا معاملہ کئی دہائیوں سے جاری ہے، اس پر عالمی برادری اور
اقوام متحدہ خاموش تماشائی ہیں، کبھی کبھی اس کی مذمت کر دیتے ہیں، ہم بھی سفارتی حل سے آگے نہیں بڑھتے، ہم تنازعات کے حل کا ماڈل لا رہے ہیں، جو حق خوداردیت اور استصواب رائے ہوگا، یہ یو این کی قراردادوں کی روح ہے، جنرل مشرف کا چار نکاتی ایجنڈا نہ ادھر نہ ادھر کا ہے، لائن آف کنٹرول خود تنازعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے عورتوں پر ظلم کا معاملہ نہیں اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی عدالتوں سے مظلوم کشمیری خواتین کو انصاف نہیں مل رہا۔ پلوامہ میں واقعہ نہ ہوتا تو
شاید ہم کشمیر پر بات ہی نہ کر رہے ہوتے، ہم نے کشمیریوں کی سیاسی سفارتی حمایت کی بات کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد ہم کشمیریوں کے معاملے پر دفاعی پوزیشن میں چلے گئے ہیں۔ کشمیری بھارتی تسلط سے آزادی کے لئے خون دے رہے ہیں۔ ہم سب کو یہ بات مدنظر رکھنی چاہیے کہ بھارت مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں چیپٹر 6 کے تحت لے کر گیا۔ انہوں نے مان لیا ہے کہ کشمیر اقوام متحدہ کے دو رکن ممالک کے درمیان متنازعہ مسئلہ ہے،
سیکیورٹی کونسل نے انڈونیشیا کے معاملے پر بھی امتیازی برتاؤ کا مظاہرہ کیا ہے، ہماری پچھلی حکومتوں کی کشمیر کے معاملے پر اپنی کوتاہیاں ہیں، ہم اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے دو ٹوک موقف اختیار کریں گے۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ اے پی ایچ سی کی ساری قیادت کی کشمیر کے حوالے سے جدوجہد قابل قدر ہے۔ بھارت کے کشمیریوں پر ظلم و تشدد پر ہمیں خاموش نہیں بیٹھنا چاہیے۔ وقت آگیا ہے کہ ہمیں کشمیریوں کی مدد کے لئے عملی طور پر آگے بڑھنا ہوگا۔
اظہار خیال کرتے ہوئے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ کشمیر ہمارا قومی مسئلہ ہے۔ پوری قوم اس مسئلے پر یکجا اور متحد ہے۔ قیام پاکستان سے اب تک مسئلہ کشمیر سرد خانے میں ہے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا کہ ہم ہزار سال تک کشمیر کے لئے جنگ لڑیں گے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو نے بھی کہا تھا کہ جہاں کشمیریوں کا پسینہ گرے گا وہاں ہمارا لہو گرے گا۔ بلاول بھٹو زرداری نے بھی کہا ہے کہ ’’ لواں گے لواں گے‘ پورا کشمیر لواں گے‘‘ ہم قرارداد کی حمایت کریں گے۔
ہمیں یقین ہے کہ اس انسانی المیے کا ایک دن خاتمہ ہوگا۔ انہوں نے اے پی ایس کے سانحہ پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف افواج پاکستان اور سیکیورٹی اداروں نے بے مثال جانی و مالی قربانیاں دی ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف ہمیں ہر قسم کی تقسیم سے بالاترہوکر آگے بڑھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے ہماری عظیم لیڈر ہم سے چھین لی ہے۔ ہمیں پوری یکسوئی‘ اتفاق و اتحاد کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ اگر ہم متحد نہ ہوئے تو کشمیریوں کی بھی کوئی مدد نہیں کر سکیں گے۔