لاہور (نیوز ڈیسک) پاکستان میں چائلڈ لیبر کے خلاف بھرپور طریقے سے کام جاری ہے اور اس سلسلے میں پنجاب حکومت نے بھی چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے قانون تیار کرلیا ہے اس کا نام ’’پنجاب ڈومیسٹک ورکرز ایکٹ 2018‘‘ رکھا گیا ہے، یہ ایکٹ نہ صرف ملازم کو ڈومیسٹک ورکر کہنے پر محدود کرتا ہے بلکہ چائلڈ لیبر کی روک تھام کے لیے بھی کارروائی کی اجازت بھی دیتا ہے، اس قانون کے تحت بارہ سال سے کم عمر بچوں کو ملازم رکھنے پر پچاس ہزار روپے
جرمانہ کیا جا سکتا ہے، اس قانون کے سیکشن نمبر تین کی جو کوئی بھی جان بوجھ کر خلاف ورزی کرے گا تو اسے ایک ماہ تک کی قید کی سزا دی جا سکتی ہے، واضح رہے کہ سیکشن نمبر تین پندرہ سال سے کم عمر کے بچوں کو گھریلو ملازمت سے روکتا ہے، اگر کوئی آدمی بارہ سے پندرہ سال سے کم عمر کے بچے کو ملازمت پر رکھے گا تو اسے کم سے کم دس ہزار اور زیادہ سے زیادہ پچاس ہزار روپے تک کا جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔