اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ جب ہر پاکستانی کے چہرے پر مسکراہٹ نظر آنے لگے گی تو ہم سمجھیں گے کہ حکومت کامیاب ہو گئی۔گزشتہ روز فیصل آباد میں حرمت رسول کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ تمام حکومتی وزرا تو ایک دوسرے کی نظر میں کامیاب ہو گئے لیکن غریب کسان، طلبہ اور
مزدور مہنگائی کی سونامی کے سامنے ناکام ہو گئے۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ ہماری حکومت گونگی اور بہری ہے۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے آواز اُٹھانے کی بجائے خاموش ہے۔ موجودہ حکومت بغیر کسی ہوم ورک کے اقتدار میں آ گئی۔ نئی حکومت کے آنے سے مہنگائی کی سونامی آ گئی ہے جس سے پاکستان کا ہر شہری پریشان ہے۔سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میں ہر چیز مہنگی اور پاکستانی روپیہ سستا ہے۔ 2019ء میں ڈالر مزید مہنگا اور پاکستانی کرنسی کی قدر کم ہو گی۔ مدینہ جیسی ریاست بنانے کی بات کرنے والی حکومت کے ارکان نے اسمبلی میں شراب کے حوالہ سے پیش کئے گئے بِل کی بات کر کے اسلامی نظریے کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی۔ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ ایوانوں میں صرف چہرے اور حکومتیں بدل رہی ہیں لیکن سسٹم وہی پُرانا ہے۔ واضح رہے کہ قومی اسمبلی اجلاس میں شراب کے اجازت نامے منسوخ کرنے کا آئینی ترمیمی بل مسترد کر دیا گیاتھا۔ ایم ایم اے اور حکومت کی بل کی حمایت، پی پی اور ن لیگ نے مخالفت کی، اجلاس کو ایجنڈے کے مطابق نہ چلانے پر اپوزیشن واک آؤٹ کر گئی۔حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن رمیش کمار نے آئین کے آرٹیکل 37 میں ترمیم کا نجی بل پیش کرنے کی اجازت چاہتے ہوئے کہا کہ شراب اسلام، ہندومت اور مسیحی سمیت تمام مذاہب میں حرام ہے،
اس کے اجازت نامے منسوخ کئے جائیں۔ ڈپٹی سپیکر نے ایوان کی اکثریت کی مخالفت پر بل پیش کرنے سے روک دیا۔ ایم ایم اے ارکان نے اس پر احتجاج کیا۔رمیش کمار کے مسترد بل پر دوبارہ ووٹنگ کے مطالبہ کیا تو اپوزیشن نے اسے ایجنڈے اور قواعد کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اجلاس سے واک آؤٹ کر دیا۔ اجلاس کی کارروائی بدھ کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دی گئی۔