اسلام آباد(این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہاہے کہ اپوزیشن قومی اسمبلی کا اجلاس چلنے نہیں دے رہی تھی اس لئے حکومت نے پی اے سی کی سربراہی شہبازشریف کو دینے کا فیصلہ کرکے یو ٹرن لیا ہے۔ جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی کے معاملے پر اڑی ہوئی تھی اور قومی اسمبلی کا اجلاس چلنے نہیں دے رہی تھی۔
حکومت کا اس معاملے پر موقف قانون اور اخلاقیات کے مطابق تھا لیکن اسمبلی اجلاس سے روزانہ واک آؤٹ سے قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان ہورہا تھا۔فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت نے فراغ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی کا فیصلہ اپوزیشن خود کرے اور حکومت اس میں رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔ حکومت نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی شہباز شریف کو دینے کا فیصلہ کر کے یو ٹرن لیا ہے ٗاب فیصلہ اپوزیشن کو کرنا ہے کہ وہ کس کو پی اے سی کا سربراہ نامزد کریں گے۔وزیر اطلاعات کے مطابق چھوٹا بھائی بڑے بھائی کی کرپشن کا احتساب کیسے کریگا ٗ اس لئے اخلاقی طور پر شہباز شریف کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی کا فیصلہ غلط اقدام ہے ٗانہیں چاہیے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی قبول نہ کریں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن قومی اسمبلی کا اجلاس کسی صورت نہیں چلنے دینا چاہتی، پی اے سی کی سربراہی سے متعلق حکومت نے اپوزیشن کا غلط مطالبہ مان لیا ہے تو اب سعد فیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے کو جواز بنا کر قومی اسمبلی اجلاس سے واک آ ؤ ٹ کر رہی ہے۔ فواد چوہدری نے کہاہے کہ اپوزیشن قومی اسمبلی کا اجلاس چلنے نہیں دے رہی تھی اس لئے حکومت نے پی اے سی کی سربراہی شہبازشریف کو دینے کا فیصلہ کرکے یو ٹرن لیا ہے۔